جاگ مرے پنجاب کہ پاکستان چلا!!!

0
338

Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA

پاکستان کے مشہور انقلابی اور عوامی شاعر حبیب جالب جن کی انقلابی اور باغیائے شاعری کا آج بھارت میں بڑا چرچا ہے کہ جن کی وہ نظم بھارت کی گلی کوچوں میں نریندر مودی سرکار کے خلاف میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا گائی جارہی ہے جو انہوں نے پاکستان کے پہلے باغی جنرل ایوب خان کے خلاف جلسہ عام میں پڑھی تھی جس پر ان پر بغاوت کا مقدمہ قائم ہوگیا تھاتاہم آج پاکستان کے حالات بھی بہت بگڑ چکے ہیں جس سے ملک کے تمام صوبوں میں سخت بے چینی اور بددلی پیدا ہو رہی ہے۔خاص طور پر پنجاب جو مہنگائی کی علیحدگی کے وقت لاتعلق رہا۔بلوچستان پر پانچ فوجی آپریشنوں پر بھی سرد مہری کا شکار ہے۔سندھ میں بلوچوں کا حملہ ہوا تو بھی بے بس پایا گیا جس پر حبیب جالب نے اہل پنجاب کو پکارا تھا کہ جاگ مرے پنجاب کہ پاکستان چلا ٹوٹ چلے سب خواب کہ پاکستان چلا قاتل بس اسیاب کے پاکستان چلا۔دریا ہوئے سراب کے پاکستان چلا انہی چلن سے ہم سے جدا بنگال ہوا۔پوچھ نہ اس دکھ سے جو دن کا حال ہوا۔روکو یہ سیلاب کہ پاکستان چلا۔جاگ مرے پنجاب کہ پاکستان چلا۔
چونکہ آج پھر1971والے حالات پیدا ہوچکے ہیں کہ جس میں عوامی لیگ کی طرح اکثریت کو اقتدار سے ہٹایا یا مٹایا جارہا ہے۔حکمرانوں کی پے درپے ملک دشمن پالیسیوں سے وطن عزیز بری طرح نڈھال ہوچکا ہے۔ملک میں نفرتوں اور حقارتوں کا راج ہے۔استحکام کی بجائے انتقام کا دور دورہ ہے۔عوام کی مہنگائی بے روزگاری بھوک ننگ نے ستا رکھا ہے۔عوام کے حقوق غضب ہوچکے ہیں۔آئین کی بجائے پی سی او کی طرح آرڈینسوں سے ملک چلایا جارہا ہے۔جس کا سب سے بڑا مظاہرہ پارلیمنٹ کی موجودگی اور اسٹیشن میں ہوتے ہوئے بھی ایک مستقل آرڈیننس کے ذریعے اسٹیٹ بنک کو آزادی اور خودمختاری کے نام پر ایسا آزاد کر دیا گیا ہے۔جو پاکستانی حکومت عدلیہ اور پارلیمنٹ کو جواب دینے کی بجائے صرف اور صرف بین الاقوامی ساہوکا آئی ایچ ایف کو جواب دہ ہوگا۔جو ایک نوآباد پانی حربہ ہے جس سے ملکی سلامتی خطرے میں پڑ چکی ہے کہ پاکستان کے ایسے ادارے کو غیر ملکی ادارے کے حوالے کر دیا جائے۔جو ملک کی کرنسی زرمبادلہ اور درآمدات اور برآمدات کنٹرول کرتا ہے۔اسے آئی ایم ایف کے حوالے کیا جارہا ہے جس کے تحت بین الاقوامی ساہوکار کے حکم پر ٹیکسوں کی بھرمار ہوگی۔ملکی اثاثوں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔جس سے پاکستان کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے ماتحت ہوگا۔جس کا سربراہ عمران خان ایک بہادر شاہ ظفر سے زیادہ حیثیت نہیں،اسٹیٹ بنک کے ساتھ ساتھ پاکستان اسٹیل ملز کی بھی اونے پونے داموں بیچا جارہا ہے۔جسکی ماضی میں سپریم کورٹ نے غیر ملکی کے ہاتھوں اونے پونے بکنے سے روکا تھا جس پر اس وقت کے حکمرانوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چودھری کو عدالت عظمیٰ سے غیر موثر کر دیا تھا۔جس کے خلاف ملک گیر تحریک نے جنم لیا جس میں عمران خان بھی شریک تھے جس کی وجہ سے جنرل مشرف راندھے درگاہ ہوچکے ہیں۔آج پھر وہی حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔جس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کو فوری ایکشن لینا چاہیے کہ ملک کے اثاثوں کو بیچا جارہا ہے۔جس میں آج اسٹیٹ بنک اور اسٹیل ملز ہے کل پی آئی اے ریلوے واپڈا اور دوسرے قومی ادارے ہونگے۔جس سے پاکستان کی سلامتی ختم ہو کر عہد غلامی میں چلی جائے گی۔جس پر آج پھر حبیب جالب کی نظم جاگ مرے پنجاب کہ پاکستان چلا پھر یاد آرہی ہے جو شاید اب کہ اہل پنجاب کو جگائے اور گرمائے گی کیونکہ آج پنجاب واقعی ہی جاگ چکا ہے۔جس نے اپنے بلوانوں کو تنبہ کر رکھی ہے۔کہ اب پاکستان میں بنگال کی طرح مزید خون خرابے کی سازشیں برداشت نہیں کی جائیں گی۔تاہم چھوٹے صوبے کے عوام پر یکطرفہ ظلم وستم برداشت کیا جائےگا۔آج اہل پنجاب نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ صرف اور صرف عوام کی منتخب حکومتوں کو تسلیم کریں گے۔یہاں عوام کی حکمرانی ہو آئین کی بالادستی اور قانون کی بالاتری ہو جو کسی جدید ریاست کے عناصر کہلاتے ہیں۔جس پر اہل پنجاب کا رخ پوری قوم کا نجات دھنہ ثابت ہو سکتا ہے۔جو اپنے بلوانوں اور دربانوں کو لگام دیں گے کہ وہ لہذا مقتدرہ ادارے اب پاکستان کے عوام کے خلاف اپنی تمام سازشیں بند کردیں جس سے ایک مرتبہ ملک ٹوٹ چکا ہے۔جو اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔بہرحال پاکستان آج غیر ملکی قرضوں میں جھکڑا جارہا ہے ملکی اشیائے اور قومی ادارے بھیجے جارہے ہیں۔ملک پر آفتوں اور وباﺅں کا حملہ ہے جس کے ذمہ دار موجودہ حکمران ٹولہ اور ان کے سہولت کار ہیں۔جنہوں نے25جولائی2018کو ایک اقلیت کو اکثریت پر مسلط کیا جس کی وجہ سے آج پاکستان بری طرح سیاسی،معاشی اور سماجی طور پر متاثر ہو رہے کہ آج ملک پر بے روزگاری مہنگائی، بھوک ننگ قرضوں کی بھرمار اور تاریخی کرپشنوں کا دور دورہ ہے جس سے نکلنا صرف مشکل نہیں ناممکن ہوچکا ہے۔جس کا بوجھ آئندہ آنے والے حکمران بھی برداشت نہیں کر پائیں گے جس سے لگتا ہے کہ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تا کہ ملک دشمن طاقتوں کو موقع فراہم کیا جائے کہ وہ پاکستان کو ایک برحال اور بے حال ریاست بنا کر پیش کر رہی ہیںجس کو ایسی حالات میں وجود برقرار رکھنا ممکن نہ رہے۔جو اب صرف اور صرف امر آئی جائیدادوں کو بیچ کر بچایا جاسکتا ہے جس میں بنی گالہ زمان ٹاﺅن، بلاول ہاﺅنسز، جاتی امرا، اور چودھریوں کی جائیدادیں اور جاگیریں بیچنا پڑیں گی جو شاید ممکن نہ ہوگا تو پھر وطن بھی نہیں ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here