قُربِ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی دجال اور اس کا سسٹم ہے، دجال کے ظہور سے پہلے دجالی سسٹم رائج ہوگا۔ جسے غیر محسوس طریقے سے ہمارے اندر رائج کیا جائیگا۔ موجودہ زمانے میں دجالی سسٹم کو رائج کرنے کیلئے تین محاذوں پر سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں، تعلیمی اور فکری محاذ، 2۔ مالی معاشی اور غذائی سسٹم۔ 3۔ ثقافتی محاذ۔ ان تینوں محاذوں پر دجال اور فریب کا بازار گرم ہے کوشش کی جا رہی ہے کہ دجال اکبر کے آنے سے پہلے سٹیج مکمل طور پر تیار کر دیا جائے۔ تعلیمی محاذ پر مخلوط طرز تعلیم اور آزادی رائے کیلئے مرد و خواتین میں برابری کی فکر کا نصاب تعلیم کو ایک خاص طبقے تک محصور کر دیا جائے تاکہ عام آدمی تعلیم سے محروم نہ رہے۔ مالی اور معاشی سسٹم، سودی کاروبار، سٹہ بازی، سودی بینکنگ سسٹم، لائف انشورنس، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ذریعے مارکیٹنگ پر گرفت،غذائی قلت، ذخیرہ اندوزی، عام آدمی کی پہنچ سے دور اشیاء خوردنی تاکہ لوگوں کو آسانی سے گمراہ کیا جا سکے اور ان کی نظریں کسی مسیحا کی تلاش شروع کر دیں اور یہ سب سے بڑا ہتھیار ہے یعنی بھوک، کفر اور بھوک کی سرحد ملتی ہے ،تیسرا محاذ ثقافتی محاذاوپن کلچر، آزادیٔ نسواں، میرا جسم میری مرضی، مستقبل کی پلاننگ اور جنسی انارکی کے ذریعے پوری دنیا کا ایک کلچر کر دیا جائے اور مذہب کو ثانوی حیثیت اور دنیا کو پہلے نمبر پر لایا جائے جبکہ دین یہ کہتا ہے کہ دنیا دین کے تابع ہے۔ دین تمہارا نجی مسئلہ ہے، دنیا میں کھائو، پیو موج مستی کرو۔ آخرت کے تصور سے بے نیاز کر دیا جائے ،ان تینوں محاذوں پر مسلمان ا ور مسلمان ممالک دل و جان سے عمل کر رہے ہیں۔ سعودیہ اسلام کا جو سر چشمہ اور منبع تھا اس کی حالت دگر گوں ہے۔ ساحل سمند رپر بے حیاء سٹی کا وجود عمل میں لایا جا رہا ہے۔ پاکستان اسلام کا قلعہ تھا۔ وہاں مخصوص لوگوں کو لا کر اس کا حلیہ بگاڑا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا کو اتنا آزاد کر دیا ہے کہ وہ کھلے عام دین اور دین داروں کا مذاق اُڑا رہا ہے۔ دجالی فکر کے سکالر ٹی وی پر بٹھا دیئے گئے ہیں جو اسلام کا حلیہ بگاڑ رہے ہیں۔ مدتوں سے جو اعمال امت کے اندر متفقہ تھے انہیں متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا ایک جنگل بن چکا ہے جہاں سے تین کی صحیح روشنی کا حصول ناممکن ہوتا جا رہا ہے تو پھر اس عظیم فتنے سے بچنے کیلئے کیا کیا جائے۔ اس کا ایک ہی حل ہے کہ قرآن و سنت کے بعد صحابہ کرام، تابعین کرام اور تبع تابعین کے نقش قدم کو اپنایا جائے اس سے من مانی تعبیریں تفسیر باالرائے سے جان چھوٹ جائے گی۔ جتنا ہمار تعلق قرآن و سنت سے مضبوط ہوگا اتنا ہی ہم دجالی ہتھکنڈوں سے بچے رہیں گے۔ گھر میں خصوصی توجہ دینی ہوگی تاکہ ہمارے بچے ان یلغاروں کا دفاع کر سکیں یوں سمجھ لیں دجال موجود ہے کسی وقت بھی اپنی سیٹ سنبھال لے گا۔
٭٭٭
حقائق پر مبنی کالم ہے