قارئین و طن! یہ ہفتہ بڑا غمگین گزرا ایک تو میرے کولیگ اور شہر میں امیگریشن اور ڈائیورس کے نامور وکیل بیرسٹر رانا ریاض شہزاد کی خوش دامن کا انتقال ہو گیا لہٰذا دفتر کا ماحول بھی سوگوار رہا، اللہ پاک اْن کی خوش دامن کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا کرے، ان کے درجات بلند فرمائے ،ہماری بہن فروا اور دیگر احباب کو صبرِ جمیل عطا کرے آمین پھر کمیونٹی کی دیگر نامور شخصیات جن میں مشیر طالب اور مکی مسجد کے امام عبدالرشید صاحب بھی انتقال فرما گئے ،اللہ مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور اْن کے احباب کو بھی صبر جمیل عطا کرے، آمین کہ اچھے لوگ تھے ان کی کمی عرصے تک کمیونٹی میں محسوس کی جائے گی۔ آئیں اپنے رَب تعالیٰ سے گڑ گڑا کر دعا کریں کہ پاکستان اورہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی عوام پر بھی رحمت خدا وندی فرما اور اْن کو بھی کرونا جیسے موذی مرض سے نجات دلا، آمین۔
قارئین وطن! جمعہ کے مبارک دن پر میں نے اپنے دفتر میں دوستو ںکی افطاری کا اہتمام کیا تھا ،یہ تو ہو نہیں سکتا کہ ہم افطاری میں شریک ہوں یا کسی کے پْرسہ پر سیاسی گفتگو موضوع سخن نہ ہو اور جب کہ رئیس شہر قمر بشیر صاحب موجود ہوں ایک زمانے کے بعد انشورنس کنگ ریاض کھوکھر صاحب بھی محفل میں شریک تھے آجکل وہ امریکی سیاست میں بہت متحرک ہیں اور امریکی سیاستدانوں کی فنڈ ریزنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اْن کی صاحبزادی کوئینز بورو کی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائیز ہوئی ہیں جو کہ نہ صرف والدین کے لئے بلکہ کمیونٹی کے لئے فخر کی بات ہے ۔ریاض صاحب کی زعفرانی گفتگو جس میں پیار اورچبن دونوں کا تڑکہ لگا ہوتا ہے محفل کو اپنے قدموں پر رکھتی ہے، ق لیگ کے صدر نواب زادہ میاں ذاکر نسیم اپنے روایتی انداز میں اپنے شور کے سینگ پر چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کی خوبیاں بیان کر رہے تھے کہ کس طرح انہوں نے عمرانی حکومت کو دوام بخشا ہوا ہے ،رانا شہزاد اور میاں وحید مغل کے درمیان فوجی معاملات پر رسہ کشی کا اپنا ایک مزہ ہے ،میاں وحید صاحب پاکستان کے سیاسی نظام میں بگاڑ کی ذمہ داری اپنے ماضی اور حال کے سلارِ اعظموں پر ڈالتے ہیں ان کا یہ الزام بہت سے حاضرین محفل بشمول راقم کے دل کے قریب سے گزرتا ہے ۔ اس بار شہر کے نامور کرمنل اور امیگریشن کے اٹارنی محترم مجاہد خان صاحب بھی اپنی مصروفیت کی زنجیروں کو توڑ کر تشریف لائے ،خان صاحب عمران خان کی حکومت کے بہت معترف ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ عمران کی حکمرانی میں پاکستان کے گھمبیر مسائل کو ختم کر دے اور ملک میں سیاسی استحکام پیدا کر دے ،اسی طرح کے خیالات ہمارے آئی ٹی کے ایکسپرٹ سجاد بھائی، نادر خان ،خرم میاں اور راجہ صادق کے بھی تھے ،تصور بٹ عرف پپو بٹ کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں کو امریکی سیاست پر بھی توجہ دینی چاہئے اس کے لئے رئیس شہر کی طرف اشارہ کر کے بتایا کہ یہ اور کھوکھر صاحب ہماری امریکی سیاست کے لیڈر ہیں ۔ ان دوستوں کے خیالات کی برسات میں ہمارے ملک سجاد ایمن آبادی کا لہلہاتا فقرہ کہ سردار صاحب کا کالم اتنا لمبا ہوتا ہے کہ مجھے پڑھتے پڑھتے نیند آ جاتی ہے سب دوستوں نے زور دار قہقہ لگایا اْس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی اور سب تراوی کے لئے رخصت ہو گئے۔
قارئین وطن! کچھ دیر تو ملک صاحب کے جملہ پر ہنستا رہا ،ہوش آئی تو سوچا کے اگلی بار جب لکھنے بیٹھوں تو کالم کی لمبائی چوڑائی کی نپائی کا فیتہ ساتھ رکھوں تاکہ کسی کی دل آزاری نہ ہو کہ لمبا ہے چھوٹا ہے چوڑا ہے کہ موٹا ہے پاکستان میں پڑھنے والے دوست کہتے ہیں کہ آپ بہت چھوٹا کالم لکھتے ہیں یہاں والے کہتے ہیں لمبا ہے خیر سب کو خوش کرنا بہت مشکل ہے ہمیں تو حکم ازاں ہے ہم اپنا کام جاری رکھیں گے کہیں گے وہی سمجھتے ہیں جسے حق۔ ملک کی سیاست کا الگ رونا دھونا ہے انٹرنیشنل سیاست اپنا الگ رنگ دکھا رہی ہے امریکہ کا افغانستان سے انخلا اپنے زور پر ہے اللہ کرے کے وہ سر زمینِ افغانستان کو خیر و آفیت سے خالی کر دے اور افغان کو اپنے فیصلے اپنی ضرور ت کے مطابق کرنے دے اس سلسلے میں ہماری افواج کا ایک بڑا زبردست کردار رہا ہے اب اْن کو چاہئے کہ کسی قسم کے پریشر میں نہ آئے اور اْن کو اڈہ کے لئے کوئی رعایت نہ دے اب جبکہ انٹر نیشنل پیراڈائم بڑی تیزی سے بدل رہے ہیں ہمیں اپنے مفادات کی نگرانی خود کرنی ہے اور اس کے لئیے ہمیں اپنے ملک میں سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے جس کو وطن کے اس سیاسی طبقہ نے برباد کیا ہوا ہے ” جن کا ہم اہلِ وطن سے ناطہ نہیں کوئی” ہم سب جانتے ہیں کہ یہ اْن ملکوں کے نمائیندے ہیں جو قیام پاکستان کے پہلے دن سے مخالف ہیں اور ان میں نواز شریف اور اس کے خاندان کا اضافہ ہے ۔ کون ہے جو یہ نہیں جانتا کہ سی آئی اے کی گائیڈ لائین کے مطابق ایم آئی سیکس بھارتی را اور سعودیہ کا ادارہ مخابرت نواز شریف کو پاکستان کی سیاست میں انتشار پھیلانے کے لئے استعمال کر رہی ہے سیاسی فضا اتنی مکدر ہو چکی ہے کہ پتا ہی نہیں چل رہا کہ حکومت کی کل کس کروٹ بھیٹے گی ۔ بہت سے نجی ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا کے ذریعے اتنی مایوسی پھیلائی جا رہی ہے خاص طور پر ایک بریش داڑھی سجائے اینکر ایک سانس میں ”چینی ترین” کی اتنی خوبیاں گنوا رہے تھے کہ جس کی بھی اگلی حکومت بنے گی اْس کا سہرا ترین کے سر ہو گا خاص طور پر اگلا وزیر اعظم شہباز شریف اس کی وجہ سے بنے گا ۔ اس کے بعد میں گی سوچ میں پڑ گیا کہ یا اللہ یہ چاپلوسی کی اینکری اور چینی چوروں کی سیاست پاکستان سے کب ختم ہو گی۔ کالم کی لمبائی چوڑائی کا خیال کرتے یہیں پر آج کا کالم ختم۔
٭٭٭٭