آؤ اپنے ربی سے ہمت جہاد مانگیں!!!

0
146
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! کیا عالمِ بے بسی میں جی رہے ہیں فلسطینی اپنے پرکھوں کی مٹی کے لئے پتھروں اور اینٹوں سے لڑ رہا ہے اور اس انتفادہِ کو کم از کم اتنا ہی وقت ہو گیا ہے جتنا قیام پاکستان کو لیکن مجال ہے سوائے ترکی کے انقرہ اور مدہم مدہم آواز پاکستان کے اسلام آباد سے اْٹھی ہے یہودی ظلم و بربریت کے خلاف باقی اسلامی دنیا ” شبِ ہجراں کو اشکوں کے ذریعے کاٹنے کی کوشش کر رہے ہیں” یہ جانتے ہوئے کہ ” عصا نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد” ہم نے اپنا جرنیل چالیس ملکوں کا کمانڈر بنا کر بیجھا ہے پتا نہیں میرے بھائیو وہ کس کو کمانڈ کر رہے ہیں جب سے آنکھ کھلی اور شعور بیدار ہوا اسی طرح گاہے بگاہے ظلم کا شور اُٹھتا اور انتفادہ برپا ہوتا رہا ہے ۔ مزے کی بات تو یہ ہے کے کشمیر میں بھی یہی کچھ ہو رہا ہے لیکن ہم اْن پر تکیہ کیے بیٹھے ہیں جن کی آنکھیں محکومی سے ”کور” ہے لیکن دونوں فلسطینی اور کشمیری جس طرح پچھلے 37 سالوں سے اینٹوں، پتھروں او رگلیوں سے لڑ رہے ہیں ،قابلِ ستائش ہے ۔ آج پاکستان کے وزیر خارجہ کی فلسطین کی آزادی کے لئے بے باک تقریر سنی ،دل کی ڈھارس بندھی کہ حکومتِ پاکستان جاگ رہی ہے بقول جگر!
طولِ غمِ حیات سے گھبرا نہ اے جگر
ایسی بھی کو ئی شب ہے جس کی سحر نہیں
قارئین وطن! مجھ کو حیرانگی اْن اینکرو پر ہے جو فلسطینیوں کے حقوق کو اُجاگر کرنے کے بجائے یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہودی چونکہ طاقت ور ہے اس لئے ان کا حق ہے خاکِ فلسطین پر شائد میرے یہودی نواز اینکرو نے میرے مرشد اقبال کے درج شعر پر نظر نہیں گئی!
ہے خاکِ فلسطین پہ یہودی کا اگر حق
ہسپانیہ پر حق نہیں کیوں اہلِ عرب کا
لیکن ہمارے یہاں اینکری کی ڈوریاں بھی باہر سے ہلتی ہیں جب تک حسین حقانی اور نجم سیٹھی جیسے لوگ آستینِ پاک میں سانپ ہوں گے تو خود بخود چیلے چھانٹے یہودی کا فلسطین پر حق تصور کرتے رہیں گے اِن اینکرو کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ میرے جانباز فلسطینیوں کی اینٹوں پتھروں اور گلیلوں کی طبیعت میں ابھی حریری پیدا نہیں ہوئی ،آج بھی اْن کی صفوں میں ”حسن نصراللہ ” زندہ ہے جس کی دہشت یہودیوں کے لئے کافی ہے یہ جو دھوئیں غزہ کی بلڈنگوں سے اُٹھ رہے ہیں کل غزہ کے اْس پار بھی اُٹھ سکتے ہیں اور یہ مت بھولوکے جس کی زمین ہے اس کا قبضہ اسی کو ملے گا جلد بدیر ۔
قارئین وطن! جہاں ملک کی سیاست بیدیشی اینکرو کے گرد گھوم رہی ہے اسی طرح پاکستان میں لفافوں میں اور چائے کی پیالیوں میں طوفانِ بدتمیزی اُٹھانے والوں نے مفروضی بانسوں پر سیاست کو اُٹھا یا ہوا ہے کوئی گھڑی ایسی نہیں جب وہ عندیہ دے رہے ہوتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت جانے والی ہے اور ایسی ایسی لغو باتیں کرتے ہیں کہ عمران نے کشمیر کا سودا کر دیا مجھ کو بتائے کہ کسی مائی کے لعل کی جرات کہ کشمیر کا سودا کرے ۔٤٢ کروڑ عوام اس کو چیر پھاڑ کر رکھ دیں گے ویسے بھی ان لوگوں کو سمجھ آنی چاہئے کہ!
جس خاک کے ضمیر میں ہو آتشِ چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاکِ ارجمند
جن کی خاک پر آتشِ چنار برس رہی ہو اور اْن کے ضمیر جاگ رہے ہوں اور جو اپنی لاشوں کو پاکستان کے پرچم میں دفن کرتے ہوں وہاں ان اینکرو کو اس طرح کی لغو باتیں نہیں کرنی چاہیں اور قومْ کے جزبات کو بھڑکا نہ نہیں چائیے اس سے مایوسی پھیلتی ہے پیسہ تو آنی جانی شہ ہے غیرتِ وطن بہت بڑی ۔ آئیے ہاتھ اْٹھا کر اپنے ربی سے فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لئے ہمت جہاد مانگیں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here