ہندوستان کی انتہا پسند پارٹی کے آفیشل سپیکر کی جانب سے سرکار دو عالمۖ اور ان زوجہ مطہرہ ام المئومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے بارے کی گئی گستاخی پر پورا عالم اسلام بلبلا اٹھا ہے۔غالباً سب سے پہلے الشیخ احمد بن حمد خلیلی مفتی اعظم عمان نے اس کا نوٹس لیااور تمام مسلمانوں کو بیدار کیا۔اور متحد ہونے کی اپیل کی اور پھر اپنی ریاست عمان کو اور تمام خلیج کی ریاستوں کو بیدار کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہندوستان کی آنکھیں کھلیں جب خلیجی ریاستوں نے انڈین سفیروں کو بلا کر اپنے جذبات سے آگاہ کیا اور عوام نے ہندوستانی اشیاء کا بائیکاٹ شروع کیا۔تو مودی سرکار کے طوطے اڑ گئے۔سنا ہے اس سپیکر کی پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی ہے اور تمام عالم اسلام سے ہندوستانی اشیاء کے بائیکاٹ کی کال واپس لینے کی دہائی دی ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے اس کی وجہ کیا ہے خیر یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان صرف اس ایک مُدے پر مشتعل ہوتے ہیں۔اگر اس کو ہم کمزور کردیں تو مسلمانوں کی رہی سہی عزت کی کسر نکالنے میں ہم کامیاب ہوجائیں گے سو وہ تھوڑے وقفے کے بعد پتھر پھینکتے رہتے ہیں تاکہ مسلمانوں کا مورال چیک کیا جائے۔سب سے بڑا پتھر انہوں نے سرزمین حجاز میں پھینکا۔اور نجدیوں کی صورت حجاز کی شکل بدل کر سعودی عرب بنا دیا اور اللہ والوں کو شرک قرار دیکر ان کے مزارات گرا دیئے۔مقبرے زمین بوس کردیئے ان کا ارادہ تو روضہ رسول ۖبھی گرانے کا تھا۔مگر ”واللہ یعصمک من الناس”کا وعدہ موجود تھا۔ہمت نہ کرسکے یونیورسٹیوں سے روضہ رسول گرانے پر پی ایچ ڈی تیار کئے گئے مگر کچھ نہ کرسکے پھر غیروں نے میرزا غلام قادیانی کی صورت میں پتھر پھینکا۔پوری برطانیہ کی متحدہ ہندوستان کی قوت استعمال کی گئی۔مگر الحمدللہ وہ صرف ایک معمولی سا کنکرہی ثابت ہوا۔بقول ہمارے ایک درویش کے گندے انڈے الگ ہوگئے اب چونکہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے،اس لئے غیر اب بھی یہی سمجھتے ہیں کہ مسلمان کو ختم کرنا ہے۔تو ان کے دلوں سے عشق مصطفٰے نکال دو اس کے لئے وہ سلمان رشدی تسلیمہ نسرین، ملالہ یوسف زئی جیسے لوگوں کو خریدتے ہیں۔ان سے یہ کام کرانے کا پورا جتن کرتے ہیں مگر وہ انہی اس چال میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔بے شک ہم میں اب بھی کچھ منافق مسلمان ہیں جو محب وعظمت مصطفٰےۖ نقب لگانے کے لئے ہمہ تن تیار بیٹھے ہیں۔قرآن وحدیث کے حوالے دیکر پتہ نہیں کس اسلام کا پرچار کرتے ہیں۔ارشاد ربانی ہے لوگو اگر تم مجھ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو تم میرے محبوب کی اتباع کرلو۔میں تم سے خود بخود پیار کروں گا۔اطاعت ومحبت رسول ہی میری اطاعت ومحبت ہے۔