قارئین وطن! ہمارے مشہور ستارہ شناس پروفیسر غنی صاحب نے اپنی ستارہ شناسی کی عینک کے زور پر یکم اگست کی پشین گوئی کرتے بتایا تھا کہ یہ دن ہمارے میر سپاہ جرنل باجوہ کے لیے بڑا سخت دن ہو گا اور اس دن وہ کوئی ماورائے آئین اقدام کر سکتے ہیں جو 22کروڑ عوام پر بہت نا گوار ہو گا، پڑھنے لکھنے اور سوچنے والے لوگوں نے پروفیسر غنی کے ستارہ شناسی کے حساب کتاب سے یہ اخذ کیا کہ جرنل صاحب کہیں مارشل لا تو نہیں لگانے والے ،پچھلے تین چار ماہ کے قرائین بتاتے تھے کہ جرنل باجوہ عمران خان کی مقبولیت اور بے باکی سے تنگ آ کر جرنل ضیالحق اور جرنل مشرف کے نقش قدم پر چل کر کہیں ایسا نہ کر دے ،اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ میر سپاہ نے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا اور یکم اگست خیر سے گزر گیا اب دیکھئیے آگے آگے ہوتا ہے کیا۔
قارئین وطن!یکم اگست کو مارشل لا تو نہیں لگا لیکن بدقسمتی سے کور کمانڈر کوئٹہ کے ساتھ دو سٹار والے جرنلز اور ایک بریگیڈئیر کے ساتھ ہیلی کاپٹر کا عملہ لقمہ اجل بن گیا ،اللہ پاک ان سب پاک وطن کی ڈیوٹی پر گامزن افسران کی شہادت قبول فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے ،اس حادثہ کی سخت چانچ پڑتال باقی ہے کہ یہ قدرتی آفات کی وجہ سے ہے یا دہشت گردی کی کارستانی ہے اور دوسرا بڑا فیصلہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہے جس کو عمران کے مخالف فارن فنڈنگ کا نام دے کر فٹ بال کی طرح اچھال رہے ہیں لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی واحد سیاسی جماعت ہے جس کو پردیس میں بسنے والے اہل وطن نے دل کھول کر چندہ دیا اور دے رہے ہیں لیکن فارن فنڈنگ وصول کرنے والوں کو پوری قوم جانتی ہے کون ہے جو یہ نہیں جانتی کہ میاں نواز شریف کو کون کون سی بیرونی خفیہ ایجنسیاں ہیں جو فنڈ کرتی رہیں ہیں خاص طور پر ہمارے ہمسائیہ ملک نے تو کھل کھلا کر جیبوں کو گرم کیا پھر آسامہ بن لادن سے وصول کرنے والے کروڑوں روپے کی رقم جس کی مدد سے موصوف نے اپنی سخت جان سیاسی مخالف مرحومہ بے نظیر کے خلاف عدم اعتماد لانی تھی ۔ آج خوش ہونے والے اور فارن فنڈنگ کا ڈھول پیٹنے والوں کو اپنے گریبانوں میں بھی ذرا جھانک لینا چاہئے بقول شاعر کے!
اتنی نہ بڑھا پاکی دامہ کی حقائیت
دامن کو ذر دیکھ ذرا بند و قبا دیکھ
بد قسمتی سے ہماری بیشتر سیاسی جماعتوں کے سرپرست خائین ڈاکو اور لٹیرے ہیں جن کا مقابلہ کرنے کے لئیے پاکستان اور پاکستان سے باہر دل کھول کر عمران خان کی جماعت کو چندہ دیا اور دیتے رہیں گے ،بابر ایس اکبر جیسے ناکام اور شکست خردہ لوگ تمام زندگی لوگوں کی کمزوریوں کی نشاندہی کر کے اپنا سر بلند کرنا چاہتے ہیں جن کو بلآخر ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
قارئین وطن! جس گھمبیرسیاسی صورت حال کا پاکستان کو سامنا ہے اس سے نکلنے کے لئے ایک ہی واحد حل ہے کہ فی الفور صاف شفاف الیکشن حل ہے لیکن نواز شریف ،شہباز شریف، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور دوسرے تیسرے لوگوں کو اپنی شکست نوشتہ دیوار پر صاف نظر آ رہی ہے اس وجہ سے جلد انتخاب کے حق میں نہیں ہیں ۔ پاکستان کے تمام قومی اداروں کو چاہئے کہ سر جوڑ کر جلد سے جلد پاکستان کو اس غیر یقینی حالات کی دلدل سے نکالیں ،لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ذرا ذرا سی لالچیں اور بیرونی مراعات پر نظر رکھنے والوں کو کوئی ادراک نہیں ہے اس وقت ضرورت ہے کہ پاکستان اور اس کے 22کروڑ عوام کا درد رکھنے والوں کو آگے آنا چاہئے، یہ ہی ایک طریقہ ہے ملک کو اس بیمار معیشت اور سیاسی ہل چل سے نکالنے کا ۔
قارئین وطن ! آج میں نے کچھ نام نہاد صحافیوں کی صحافت پر طبہ آزمائی کرنی تھی لیکن یکم اگست کے خوف نے میرا موضوع بدل دیا لیکن خیر میرے قاری اور وطن کی سیاست پر نظر رکھنے والے نام نہاد صحافیوں اور ان کی تنگ نظر صحافت سے بخوبی واقف ہیں بس اصل میں فارن فنڈنگ پر پلنے والے ان صحافیوں سے اللہ بچائے فارن فنڈنگ پر اور فوجی گملوں میں پلنے والے سیاست دان اور صحافی دونوں ہی خطرناک ہیں اللہ پاکستان کو دونوں بلاں سے محفوظ رکھے آمین ۔
سردار محمد نصراللہ
اپنے قارئین اور احباب سے وہی اپیل کے اس ناچیز کی تحریر کو اپنے احباب کے حلقوں میں فارورڈ کریں نوازش ہوگی
٭٭٭