”ہنوز کابل دور است”

0
617
عامر بیگ

عرصہ ہوا مگر آپ کو یاد ہوگا فوکس نیوز پر ایک مشہور انٹرویو میں ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ ہم یہ مانتے ہیں کہْ ہم سے غلطی ہوئی ہم نے مجاہدین کو افغانستان میں روس کو ٹھکانے لگانے کے بعد اکیلے چھوڑ دیا تھا جس سے خانہ جنگی ہوئی ٹرینڈ مجاہدین دہشت گردی کی طرف مائل ہو گئے” دراصل امریکہ اور رشیا چھوڑا ہوا اسلحہ ضائع کروانا چاہتے تھے ۔مجاہدین کے دھڑے حکومت کرنے کی لالچ میں لڑ لڑ کر اسلحہ استعمال کر لیں اور کسی کے لیے خطرہ کا باعث نہ بن سکیں مگر ہوا اُلٹ یہی طریقہ اب بھی اپنایا جا رہا ہے اْس وقت مجاہدین کو آپس میں لڑوایا گیا تھا اس دفعہ کٹھ پتلی افغان حکومت اور طالبان کو کہ جسکا پچاسی فیصد افغانستان پر قبضہ ہے یہ کچھ لیبیا اور عراق میں بھی کیا گیا تھا مگر یہاں پر طالبان کے گروپ اب پہلے سے زیادہ سمجھدار اور انٹرنیشنل سیاست کو سمجھنے لگے ہیں ۔اب صورت حال یہ ہے کہ قندھار غزنی میں لڑائی جاری ہے، جیتے گا وہی جو جذبے سے لڑے گا افغان حکومت کے فوجی عام معافی کے لالچ میں ہتھیار ڈال رہے ہیں ،انہیں پتا ہے کہ طالبان سے جیتنا ناممکن ہے امریکہ کے تجربہ کار فوجی نکل لیے افغان حکومت بھی ڈانواڈول ہے۔ طالبان کے ساتھ وقت پر مذاکرات ہوجاتے تو اچھا تھا مل ملا کر حکومت بن جاتی امریکہ یاترا میں افغان حکومت کے کرتا دھرتاؤں کو سبق پڑھایا گیا ہے کہ لڑائی کرنا ہے ہم تمہارے ساتھ ہیں جتنا اسلحہ چاہئے جتنا مال متاع چاہئیے ملے گا ،لڑو ہم تین سے پانچ لاکھ فوج تیار کر کے نکلے ہیں جن افغانوں کو تاج برطانیہ فتح نہیں کر سکا رشیا ایک ملین افغانی مارنے کے باوجود افغانوں سے لڑ کر پاش پاش ہو گیا۔ امریکہ بیس سال تک ٹکریں مارتا رہا خواری ملی اور تین ٹریلن ڈالرز خرچ کر کے بھی رات کے اندھیرے میں بھاگ لیا لڑائی میں اپنا خبیث حصہ ڈالنے کے لیے انڈیا بھی کسی سے پیچھے نہیں رہا وار لارڈ کو اسلحہ کی سپلائی متواتر جاری رہی ساتھ میں ہمدردی کے طور پر انفراسٹرکچر پر چار بلین ڈالر کی امدادی انویسٹمنٹ بھی کردی مقصد پاکستان کے سرحدی علاقوں میں کونصلیٹ کھول کر پاکستان میں جاری دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی تاکہ سکون نہ ہو سکے امن ہوا تو پاکستان کو فائدہ پہنچے گا ابھی قندھار میں اپنا کونصلیٹ طالبان کے خوف سے خالی کرنے اور اسکے عملے کو واپس نیو دہلی لے جانے کے لیے بھی آنے والے سی سترہ جہاز طالبان سے مقابلہ کرنے کے لیے اسلحہ بھر بھر کر لا? جا رہے ہیں مطلب دوغلء پالیسی ایک طرف طالبان سے انڈیا کے مذاکرات دوسری طرف لڑنے کے لیے اسلحہ لڑاؤ اور مرواؤ امن نہ ہونے دو امریکی اور نیٹو فوجیوں کی جانیں بچاؤ افغانوں کو افغانوں سے لڑاؤ جو کہتے ہیں ایسا ہوگا وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ہاں جھڑپیں ضرور ہونگی مگر طالبان مزید طاقتور ہو کر ابھریں گے چند دنوں میں سب پر حقیقت عیاں ہو جانے والی ہے تیس اگست تک مکمل امریکی فوجی انخلا کے بعد طالبان کا ہولڈ ہو گا ویسے طالبان کابل کی جانب رواں دواں ہیں پر اشرف غنی دارالحکومت کے صدارتی محل میں بیٹھے ورد کر رہے ہیں ” ہنوز کابل دور است”
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here