کل نسل نیازی کی شاگردوں نے آزادی کشمیر کے موقع پر نعرہ لگایا کہ بھٹو اور نوازشریف غدار ہیں یہ الفاظ ان ہستیوں کے لئے استعمال کئے گئے ہیں جنہوں نے پاکستان کو حقیقی طور پر بچایا ہے۔اگر ذوالفقار علی بھٹو ایٹمی پروگرام کی بنیاد نہ رکھتا تو آج پاکستان بھارت کی کالونی بن چکا تھا یا پھر کئی ملکوں میں تقسیم ہوچکا ہوتاکہ جس میں بھارت بار بار بنگال کی طرح لشکر کشی سے پاکستان کو تباہ وبرباد کر دیتا اگر نوازشریف ایٹمی دھماکے نہ کرتا تو بھارت انجانے میں پاکستان کو شدید نقصان پہنچا چکا ہوتا جس کی پاداش میں ملک پر پابندیاں لگیں اور نوازشریف کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا اسی طرح بھٹو کو تمام تر مذاکرات کی کامیابی کے باوجود سولی پر چڑھا دیا گیا۔ مزیدبرآں بھٹو شہید نے90ہزار جنگی قیدی بھارت سے واپس لیے جن پر جنگی جرائم کے مقدمات نہ چلنے دیئے۔پاکستان میں دنیا بھر کے مسلم حکمرانوں کو ایک پلیٹ پر جمع کیا۔ٹوٹے ہوئے پاکستان کو دوبارہ آئین پاکستان دیا جس سے پاکستان فیڈریشن بنا ورنہ پاکستان بکھر جاتا۔بھٹو نے پاکستان میں جمعہ کی چھٹی،شراب اور جوئے پر پابندی عائد کی۔90سالہ قادیانی مسئلہ حل کیا جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہے۔جن کو نسل نیازی کا ایک رحمق اور غنڈا آمین گندہ پور نامی شخص نے غدار کہہ کر اپنے منہ پر کالک مل لی ہے جبکہ نسل نیازی میں جنرل اے کے نیازی نے ملک توڑا۔بھارتی فوجوں کے سامنے ہتھیار ڈالے پوری پاک فوج کو رسوا کیا ہے۔جس کے نقش قدم پر چل کر دوسرا آئی کے نیازی ملک بچانے والوں کو غدار کہلا رہا ہے جبکہ حالانکہ غداری ان کے خاندان میں رچی مچی ہوئی ہے۔جن کے آبائو اجداد نے فرنگیوں کے جوتے پالش کیے۔پاکستان بتانے والی بنگالی قوم کا قتل عام کیا۔بنگالی عورتوں کی عزتیں لوٹی ہیں وہ آج ملک بچانے والوں پر الزامات داغ رہے ہیں۔یہ جانتے ہوئے کہ بھٹو کو جنرل ضیاء الحق نے ایٹمی پروگرام کے عوض پھانسی دی تھی۔جو سامراجی طاقتوں کے ایجنڈے میں شامل تھا۔نواز شریف کی اقتدار پر جنرل مشرف نے قبضہ کیا تھا کہ جنہوں نے ایٹمی دھماکے کیے تھے جبکہ فوج کے سپہ سالار جنرل کرامت نے ایٹمی دھماکوں کی مخالفت کی تھی۔جس وقت شید اٹلی ملک چھوڑ کر بھاگ گیا تھا تاہم آج قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ غدار کون ہے پاکستان کے سیاستدان، پاکستانی قوم یا پھر ملک توڑنے والے اور آئین شکن جنرل اور ان کے حواری میں جنہوں نے آئین شکن جنرلوں کی حمایت کی تھی جس میں عمران نیازی سرفہرست میں جنہوں نے جنرل مشرف کی فوجی مہم جوئی ناجائز قبضے اور آئین پامال کرنے کی کھل کر حمایت کی تھی۔جس کے بعد عمران خان نے جنرل مشرف کے ایک غیر قانونی اور غیر آئینی ریفرنڈم کے چیف پولنگ ایجنٹ بنے ہیں۔جن کی جنرلوں کے ہاتھوں پیدائش، پرورش، پروان اور اڑان کا حصہ ہے جن کی پیدائش میں جنرل گل حمید پرورش میں جنرل مشرف پروان میں جنرل پاشا اور اڑان میں جنرل ظہیر السلام کا بہت بڑا کردار ہے۔اس لیے یہ وہ نسل ہے جن کے باپ دادا جنرلوں نے حسین شہید سروردی کو غدار قرار دیا جو پاکستان بننے سے پہلے متحدہ بنگال کے وزیراعلیٰ تھے۔جو پورے بنگال کو ایک الگ ملک بنانا چاہتے تھے جو بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی خصوصی درخواست پر پاکستان آکر آباد ہوئے تھے جو بعد میں متحدہ پاکستان کے وزیراعظم بنائے گئے جن کوسازش میں مار دیا گیا تھا۔بعدازاں جنرلوں کے باپ جنرل ایوب خان نے بانی پاکستان کی ہمشیرہ فاطمہ جناح جنہوں نے جنرل ایوب خاں کی آمریت کو چیلنج کیا تھا۔جن کے اتحادی اور حامی ولی خان،شیخ مجیب الرحمان،اصغر خان اور دوسری جمہوری قوانین تھیںجن کو بھارتی ایجنٹ اور غدار قرار دیا گیا۔جس کے بعد غداری کے القابات اور الزامات کا سلسلہ شروع ہوگیا کہ ملک کی سب سے عوامی لیگ پارٹی،نیشنل عوامی پارٹی کی قیادتیں شیخ مجیب ولی خان، غوث بخش بزنجی، اجمل خٹک، افسراسیاب خٹک، خیربخش مری، عطاء اللہ مینگل، جالب محاذ آزادی کے سربراہ معراج محمد خان اور نہ جانے کون کون غدار کہلائے جن پر غداری کے مقدمات قائم ہوئے۔عوامی لیگ اور نیشنل عوامی پارٹیوں پر پابندیاں عائد کی گئیں یہان تک کہ جس شخص نے بھی ملک میں جمہوریت کی بات کی یا انسانی بہتری اور بنیادی حقوق کا مطالبہ کیا عقل وشعور کا پرچار کیا۔غریبوں، مسکینوں، لاچاروں، بے بسوں اور بے اختیاروں ہاریوں اور کسانوں کے لیے اپنی آواز بلند کی اس پر غداری کا مقدمہ درج کردیا گیا۔جس میں قائداعظم کے ساتھی اور حامی اکبر بگٹی جیسے لوگ بھی شامل ہیں جن نو چن چن کر مارا گیا ہے۔برعکس جن لوگوں نے پاکستان اپنے ہاتھوں سے توڑا ہے جن کے خلاف حمود لرحمان کمیشن بنا جن کو کمیشن قومی مجرم قرار دیا وہ سب کے سب محب وطن قرار دیئے گئے جن کی لاشوں کو پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر دفن کیا گیا۔جبکہ آئین شکنوں کے بارے میں آئین پاکستان چیخ چیخ کر پکارتا ملے کہ جس نے آئین معطل یا منسوخ کیا ہے وہ جنرل مشرف کی شکل میں غدار ہے جن کو عدالت پھانسی کا حکم دے چکی ہے۔مگر بدقسمتی سے آئین بنانے والے ایٹم بم بنانے والے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والے تمام کے تمام غدار قرار دیئے گئے جن کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ پاکستان میں آئین کی بالاتری اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔اداروں کی آزادی اور خود مختاری کا مطالبہ کرتے ہیںجو موجودہ استحصالی نظام کے خلاف ہیں وہ غدار ہیں یا محب وطن اسکا پاکستان کی عوام کو خصوصاً اہل پنجاب کو فیصلہ کرنا ہوگا۔تاکہ پاکستان ایک متحدہ اور مضبوط ریاست بن کر سامنے آئے۔جس کی ہر پاکستانی خواہش مند ہے جو صرف اور صرف مزاحمت کاری حاصل ہوگا۔
٭٭٭