پچیس اپریل انیس سو چھیانوے کو بننے والی پاکستان تحریک انصاف کو انیس سو ستانوے میں ہونے والے جنرل الیکشن میں کوئی نمائندگی نہیں ملی دو ہزار دو کے عام انتخابات میں صرف ایک سیٹ وہ بھی چیئرمین عمران خان کی ملی دو ہزار آٹھ کے جنرل الیکشن میں بینظیر کی شہادت کی وجہ سے تحریک انصاف نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا دو ہزار تیرہ کے جنرل الیکشن میں تحریک انصاف نے کے پی کے میں جماعت اسلامی اور دیگر سے ملکر حکومت بنائی اور وفاق میں بتیس سیٹں جیتیں دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخاب میں تحریک انصاف نے وفاق کے ساتھ ساتھ کے پی کے پنجاب میں اپنی اکثریت کی بنا پر اور بلوچستان میں اتحادیوں سے ملکر حکومت بنائی صوبہ سندھ میں تیس سیٹوں کے ساتھ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی سنبھالا دو ہزار بیس میں گلگت بلتستان میں بھی جیت کر حکومت بنائی دو ہزار اکیس میں سینٹ اور اب کشمیر میں سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کی واضع پوزیشن میں ہیں یہاں پر یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کشمیر لاجسلیٹیو اسمبلی میں تیرویں ترمیم کے تحت وفاقی حکومت اب کشمیر میں صرف تجویز کنندہ کا کردار ادا کرتی ہے انتظامی اور معاشی اختیارات اب کشمیر کی بننے والے حکومت کے پاس ہی ہیں لحازہ یہ کہنا کہ ٹرینڈ چلا آ رہا ہے کہ جس کی وفاق میں حکومت ہوتی ہے وہی کشمیر میں بھی حکومت بناتا ہے سراسر غلط ہے پچھلے تین سالوں میں جتنے فنڈز تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنی مخالف پارٹی مسلم لیگ نون کی کشمیر میں موجودہ حکومت کو دئیے ہیں اتنے تو پچھلی حکومتوں کے دس سالوں میں نہیں دئیے گئے لیکن مسلم لیگ نون کے کشمیر میں موجودہ جو کہ ابھی چند دنوں میں سابقہ ہو جانے والے وزیر اعظم فاروق حیدر کی کارکردگی اگر کچھ ہوتی تو وہ اس الیکشن کمپین میں اسکا اظہار ضرور کرتے جیسا کہ تحریک انصاف کی خیبر پختونخواہ میں بننے والی سابقہ حکومت نے کیا تھا وہ صرف کارکردگی کی بنا پر دو تہائی اکثریت سے دوبارہ کامیاب ہوئے آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ بات واضع ہے کہ نواز شریف کا پاک فوج کے خلاف سخت بیانیہ کے ساتھ ساتھ کشمیر میں جاری مسلم لیگ نون حکومت کی صفر کارکردگی کرپشن کے مقدمات میں قیادت کو سزا بیماری کے بہانے سے نواز شریف کی لندن فراری جسے ان کے اپنے بزدلی میں شمار کرتے ہیں نچلی قیادت کا بات بات پر جھوٹ انڈین اور افغان سیکورٹی کے افسر حمد اللہ محب سے لندن میں نواز شریف سے الیکشن کے دنوں میں ملاقات اور پھر مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کی جگہ مریم کی صرف عمران خان پر تنقیدی تقریریں کشمیر میں مسلم لیگ نون کی حکومت کے نہ صرف خاتمے بلکہ الیکشن میں ہار کا بڑا سبب ہیں وزیر اعظم عمران خان کی کشمیر کے موقف کی پوری دنیا میں بھرپور ترویج خاص کر کے اقوام متحدہ میں جاندار تقریر کی گونج کشمیریوں کے کانوں میں ابھی تک باقی ہے جس کا مظاہرہ گیلپ سروے میں بھی دیکھنے کو ملا مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے مکمل یکجہتی انکےْ موقف کی مکمل تائید احساس پروگرام انصاف ہیلتھ کارڈ کامیاب نوجوان کنسٹرکش انڈسٹری کی بحالی اس کے علاوہ معاشی ترقی کے لیے اٹھائے گی۔ یہ اقدامات بھی کہ جن کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف بلا شرکت غیرے کشمیر میں حکومت بنا? گی پی ٹی آئی کا اگلا ٹارگٹ پنجاب اور سندھ کے بلدیاتی الیکشن اور دو ہزار تیئس میں سندھ اور بلوچستان میں بھی صوبائی حکومت بنانا ہونا چاہئیے تاکہ ترقی کا عمل جاری و ساری رہ سکے۔