ہار جیت

0
166
عامر بیگ

پچیس اپریل انیس سو چھیانوے کو بننے والی پاکستان تحریک انصاف کو انیس سو ستانوے میں ہونے والے جنرل الیکشن میں کوئی نمائندگی نہیں ملی دو ہزار دو کے عام انتخابات میں صرف ایک سیٹ وہ بھی چیئرمین عمران خان کی ملی دو ہزار آٹھ کے جنرل الیکشن میں بینظیر کی شہادت کی وجہ سے تحریک انصاف نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا دو ہزار تیرہ کے جنرل الیکشن میں تحریک انصاف نے کے پی کے میں جماعت اسلامی اور دیگر سے ملکر حکومت بنائی اور وفاق میں بتیس سیٹں جیتیں دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخاب میں تحریک انصاف نے وفاق کے ساتھ ساتھ کے پی کے پنجاب میں اپنی اکثریت کی بنا پر اور بلوچستان میں اتحادیوں سے ملکر حکومت بنائی صوبہ سندھ میں تیس سیٹوں کے ساتھ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی سنبھالا دو ہزار بیس میں گلگت بلتستان میں بھی جیت کر حکومت بنائی دو ہزار اکیس میں سینٹ اور اب کشمیر میں سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کی واضع پوزیشن میں ہیں یہاں پر یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کشمیر لاجسلیٹیو اسمبلی میں تیرویں ترمیم کے تحت وفاقی حکومت اب کشمیر میں صرف تجویز کنندہ کا کردار ادا کرتی ہے انتظامی اور معاشی اختیارات اب کشمیر کی بننے والے حکومت کے پاس ہی ہیں لحازہ یہ کہنا کہ ٹرینڈ چلا آ رہا ہے کہ جس کی وفاق میں حکومت ہوتی ہے وہی کشمیر میں بھی حکومت بناتا ہے سراسر غلط ہے پچھلے تین سالوں میں جتنے فنڈز تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنی مخالف پارٹی مسلم لیگ نون کی کشمیر میں موجودہ حکومت کو دئیے ہیں اتنے تو پچھلی حکومتوں کے دس سالوں میں نہیں دئیے گئے لیکن مسلم لیگ نون کے کشمیر میں موجودہ جو کہ ابھی چند دنوں میں سابقہ ہو جانے والے وزیر اعظم فاروق حیدر کی کارکردگی اگر کچھ ہوتی تو وہ اس الیکشن کمپین میں اسکا اظہار ضرور کرتے جیسا کہ تحریک انصاف کی خیبر پختونخواہ میں بننے والی سابقہ حکومت نے کیا تھا وہ صرف کارکردگی کی بنا پر دو تہائی اکثریت سے دوبارہ کامیاب ہوئے آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ بات واضع ہے کہ نواز شریف کا پاک فوج کے خلاف سخت بیانیہ کے ساتھ ساتھ کشمیر میں جاری مسلم لیگ نون حکومت کی صفر کارکردگی کرپشن کے مقدمات میں قیادت کو سزا بیماری کے بہانے سے نواز شریف کی لندن فراری جسے ان کے اپنے بزدلی میں شمار کرتے ہیں نچلی قیادت کا بات بات پر جھوٹ انڈین اور افغان سیکورٹی کے افسر حمد اللہ محب سے لندن میں نواز شریف سے الیکشن کے دنوں میں ملاقات اور پھر مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کی جگہ مریم کی صرف عمران خان پر تنقیدی تقریریں کشمیر میں مسلم لیگ نون کی حکومت کے نہ صرف خاتمے بلکہ الیکشن میں ہار کا بڑا سبب ہیں وزیر اعظم عمران خان کی کشمیر کے موقف کی پوری دنیا میں بھرپور ترویج خاص کر کے اقوام متحدہ میں جاندار تقریر کی گونج کشمیریوں کے کانوں میں ابھی تک باقی ہے جس کا مظاہرہ گیلپ سروے میں بھی دیکھنے کو ملا مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے مکمل یکجہتی انکےْ موقف کی مکمل تائید احساس پروگرام انصاف ہیلتھ کارڈ کامیاب نوجوان کنسٹرکش انڈسٹری کی بحالی اس کے علاوہ معاشی ترقی کے لیے اٹھائے گی۔ یہ اقدامات بھی کہ جن کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف بلا شرکت غیرے کشمیر میں حکومت بنا? گی پی ٹی آئی کا اگلا ٹارگٹ پنجاب اور سندھ کے بلدیاتی الیکشن اور دو ہزار تیئس میں سندھ اور بلوچستان میں بھی صوبائی حکومت بنانا ہونا چاہئیے تاکہ ترقی کا عمل جاری و ساری رہ سکے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here