قربانی کے بیل نے تہلکہ مچا دیا

0
117
حیدر علی
حیدر علی

بیل جو لانگ آئی لینڈ کے ایک ذبیحہ خانہ سے درودیوار اور خاردار تاروں کو توڑتے ہوئے عید الاضحی کے دِن فرار ہوگیا تھااس کی قربانی سے وہیں مقیم ایک ڈاکٹر کو اپنے داد ا، دادی، پڑدادا، پڑدادی ، اپنی بیگم اور اپنے نام پر سنت ابراہیمی کے فرائض کو انجام دینا تھا لیکن قسمت کہ جب ڈاکٹر ذبیحہ خا نہ کی جانب ڈرائیو کرتے ہوئے آرہا تھا تو اُس نے اُسی بیل کو سن رائز ہائی وے پر دوڑتے ہوئے دیکھا تھا، اُس کے ذہن کے کسی کونے میں یہ بھنک نہ آئی تھی کہ شاید یہ اُس کا ہی بیل ہو جو گزشتہ سال کی طرح اِس سال بھی بھاگ گیا ہو۔ اُس نے بیل کے ساتھ اپنی گاڑی کو ریس لگاتے ہوئے تیزرفتاری کے ساتھ ذبیحہ خانہ کی جانب دوڑانا شروع کردیا،اُسے خدشہ تھا کہ بیل کہیں اُس کی نئی مرسڈیز گاڑی پر اپنے سینگ کو نہ ٹھونک دے ،بہرکیف جب ڈاکٹر ذبیحہ خانہ کے دروازے پر پہنچا تو اُسے بعض افراد کراہتے ہوئے نظرآئے۔ ایک شخص کے جبڑے میں شدید چوٹ کے آثار نظر آرہے تھے، وہ کچھ کہنے کی کوشش کر رہا تھالیکن بول نہیں پارہا تھا البتہ اُس نے کاغذ کے ایک ٹکڑے میں اپنے دو دانتوں کو ایک پُڑیا میں محفوظ کر لیا تھا جو وہ سب افراد کو دکھا رہا تھا، دوسرا شخص لنگڑا لنگڑ ا کر چل رہا تھاجو اِس بات کی نشاندہی تھی کہ بیل نے اُس کی ٹانگ پر لات ماری تھی ، ازراہ کرم ذبیحہ خانہ کے منیجر نے ڈاکٹر کو اِس سانحہ کی اطلاع دے دی اور کہا کہ ”آپ کے بیل نے سینگ مارکر اِن سارے لوگوں کو شدید زخمی کر دیا ہے۔ ” ڈاکٹر نے فورا”قانون دان کی طر ح جواب دیا کہ بیل کو ضرور میں نے یا بیل نے مجھے نامزذ کیا ہے ، لیکن رقم کی ادائیگی میں نے نصف کی ہے، میں کسی ایسے بیل کی قربانی نہیں کرسکتا جو منظر نامہ سے عدم دستیاب ہے۔ میں سر دست تمام معاہدے سے دستبردار ہوتا ہوں۔ بیل کے بھاگ جانے میں یقینا آپ لوگوں سے کچھ غلطیاں ہوئیں ہیں۔ 1500 پونڈ کے بیل کی قوت چار ہاتھی کے برابر ہے۔ جنگل میں وہ شیر سے بھی مقابلہ کر سکتا ہے.”
” سر جی انسان سے بھی غلطیاں ہو جاتیں ہیں۔ ڈاکٹر اور سرجن بھی غلطی سے اُن لوگوں کی سرجری کر دیتے ہیں جنہیں سرجری کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ، اور 20 سے 40 ہزار ڈالر مفت کا مریضوں سے لے لیتے ہیں۔ ” ذبیحہ خانہ کے منیجر نے اپنی خفگی مٹاتے ہوے جواب دیا۔ ” ہم مریضوں سے کوئی معاوضہ نہیں لیتے ۔ انشورنس کمپنیاں ہمیں دیتی ہیں۔ ” ڈاکٹر نے کراراجواب دیا۔
” ہاں ہاں…میں جانتا ہوں ، یہ ویسا ہی ہے جیسے قربانی بکرے کے بجائے گائے کی کردی جائے.” ڈاکٹر کیلئے بیل کا بھاگ جانا ایک بڑے بحران سے کم نہ تھا۔ اُس نے فورا”اپنی سیکرٹری کو فون کرکے یہ حکم صادر کر دیا کہ اُس کے سارے اپائنٹمنٹ کو معطل کردیا جائے اور تمام مریضوں کو یہ مطلع کردیا جائے کے قربانی کے بیل کے بھاگ جانے کی وجہ کر اُنہیں یہ زحمت دی گئی ہے۔ قربانی کے بعد پھر نیا اپائنٹمنٹ دے دیا جائیگا۔ تاہم ڈاکٹر نے اِس پہلو پر بھی سوچنا شروع کردیا کہ آیا بیل کے بھاگ جانے کو وجہ ہولی ڈے بناکر کیا وہ فرصت لینے کا مجازہے، اور اگر کسی دِل جلے مریض نے اِس کی شکایت میڈیکل ریویو بورڈ کو کردی تو وہ لائسنس سے بھی محروم ہوسکتا ہے۔ اِسلئے اُس نے اپنی سیکرٹری کو فون کرکے یہ کہہ دیا کہ اگر کوئی مریض اپائنٹمنٹ پر اصرار کرے تو اُسے آج کا ہی اپائنٹمٹ دے دیا جائے ۔ وہ اپنے فرائض کو قربانی پر قربان کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر کو اپنی بیگم کو فون کرکے بتانا اور بھی دشوار تھا۔ اُس نے کسی طرح اپنی آواز نکالتے ہوے اِس رنجیدہ خبر کو اُنہیں سنائی ہی دی.اُس نے کہا کہ ” بیگم افسوس کی بات ہے کہ بیل گذشتہ سال کی طرح اِس سال بھی بھاگ گیا ہے”۔ بیگم چیختے ہوے جواب دیا کہ” ہائے اﷲ میں مسز صدیقی کو کیا جواب دو ں گی۔
اُنہیں تو میں آج رات گریل کھانے کیلئے مدعو کیا تھا، اور دوسری معززہ خواتین بھی مدعو تھیں.اگر میں اُن سبھوں کو یہ ماجرا سناؤں تو اور بھی بات کا بتنگڑ بنے گا کہ آخر ہر سال ہمارا ہی بیل کیوں فرار ہوجاتا ہے”
” میں جانتا ہوں کہ مسز صدیقی ایک نہایت ہی اِمپولائٹ خاتون ہیں ، اُنہوں نے ایک مرتبہ مجھے گنجا بھی کہا تھا.میں تو یہ مشورہ دونگا کہ تم ہر ایک کو فردا” فردا”کال کرکے یہ کہہ دو کہ ہمارے کتّے کو کورونا وائرس لگ گیا ہے ، اِسلئے بقرعید کی تمام دعوت ہم منسوخ کرتے ہیں.” ڈاکٹر نے شائستگی سے کہا۔اِدھر بیل کو تلاش کر کے اُسکے گوشت کو کھانے کیلئے لانگ آئلینڈ میں متعدد گروپ قائم ہوگئے ہیں۔ ڈیلٹا بُل بھی اُن میں سے ایک ہے، جس نے اپنے کارندوں کو اُسے تلاش کرنے کیلئے جنگل میں بھیج دیا ہے۔ ڈیلٹا بُل کے کمانڈر انچیف کا کہنا ہے کہ ماضی میں اُن کے گروپ نے جنگل سے کتّے اور بلیوں کو کامیابی سے پکڑ کر اُن کے مالکوں کے حوالے کر دیا ہے۔ لیکن اِس مرتبہ چونکہ بیل کو پکڑنا ایک انتہائی خطرناک مِشن ہے، اِسلئے اگر ہم نے اُسے پکڑا تو اُسے ذبح کرکے ہم خود اُس کے گوشت کو کھائیں گے۔ اگر ہمیں اِس بات کی ضمانت مل جائے تو مسئلہ اور بھی آسان ہوجائیگا۔ تاہنوز خبریں یہ آرہی ہیں کہ بیل کو نیو جرسی میں جانوروں کے شیلٹر میں منتقل کردیا جائیگا۔ اگر بات یہی ہے تو شیلٹر کے اہلکار خود آکر بیل کو پکڑیں۔ ذبیحہ خانے کے ایسو سی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ یو ایس ائیر فورس کا طیارہ بیل کو ڈھونڈنے میں اُن کی مدد کرے اور بیل کو ہوائی پرواز کے ذریعہ سراغ لگائے ۔ یو ایس اے ائیرفورس کے پاس ایسے طیارے موجود ہیں جو فضا سے زمین پر باریک سے باریک چیزوں کا سراغ لگا لیتے ہیں۔ لیکن یہاں بیل کے ساتھ ساتھ مذہبی فریضہ بھی منسلک ہے، اِسلئے بات کچھ پیچیدہ بن گئی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here