شانِ رسالت مآب…حسن و جمال محمد مصطفیۖ!!!

0
220
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج آپ کی خدمت میں میرے دوست نوری بھائی کی تحقیق اور خیالات احادیث کے حوالہ جات سے پیش خدمت ہیں پڑھیں اور آرا کا اظہار فرمائیں ویسے تو سرکار دو عالم کی شخصیت کا تجزیہ ہم خاکی انسانوں کے بس کی بات نہیں، بس ایک ادنیٰ کوشش ضرور کی ہے ۔۔ خوشبو: آپ صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم کو خوشبو بہت زیادہ پسند تھی آپ ہمیشہ عطر کا استعمال فرمایا کرتے تھے حالانکہ خود آپ صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم کے جسم اطہر سے ایسی خوشبو نکلتی تھی کہ جس گلی میں سے آپ گزر جاتے تھے وہ گلی معطر ہوجاتی تھی۔ آپ صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ مردوں کی خوشبو ایسی ہونی چاہئے کہ خوشبو پھیلے اور رنگ نظر نہ آئے اورعورتوں کے لئے وہ خوشبو بہتر ہے کہ وہ خوشبو نہ پھیلے اور رنگ نظر آئے ۔کوئی آپ صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم کے پاس خوشبو بھیجتا تو آپ کبھی رد نہ فرماتے اور ارشاد فرماتے کہ خوشبو کے تحفہ کو رد مت کرو کیونکہ یہ جنت سے نکلی ہوئی ہے۔[53] شمائل ترمذی ص)۔ سرمہ: حضور صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم روزانہ رات کو اِثمد کا سرمہ لگایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم کے پاس ایک سرمہ دانی تھی اس میں سے تین تین سلائی دونوں آنکھوں میں لگایا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ اثمد کا سرمہ لگایا کرویہ نگاہ کو روشن اور تیز کرتا ہے اور پلک کے بال اُگاتا ہے۔[54] (شمائل ترمذی ص)۔ سواری: گھوڑے کی سواری آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہِ والِہ وسلم کو بہت پسند تھی۔ گھوڑوں کے علاوہ اونٹ، خچر حمار(عربی گدھا جو گھوڑیسے زیادہ خوبصورت ہوتا ہے) پر بھی سواری فرمائی ہے۔[55] (صحیحین وغیرہ کتب احادیث و سیر)۔ نفاست پسندی: حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہِ والِہ وسلم کا مزاجِ اقدس نہایت ہی لطیف اور نفاست پسند تھا۔ ایک آدمی کو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہِ والِہ وسلم نے میلے کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو ناگواری کے ساتھ ارشاد فرمایاکہ اس سے اتنا بھی نہیں ہوتا کہ یہ اپنے کپڑوں کودھو لیا کرے؟ ۔اسی طرح ایک شخص کو دیکھا کہ اس کے بال اُلجھے ہوئے ہیں تو فرمایا کہ کیا اس کو کوئی ایسی چیز(تیل کنگھی) نہیں ملتی کہ یہ اپنے بالوں کو سنوارلے۔[56] (ابو داد ج ص باب فی الخلقان الخ مجتبائی) اسی طرح ایک آدمی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہِ والِہ وسلم کے پاس بہت ہی خراب قسم کے کپڑے پہنے ہوئے آگیا تو آپ نے اس سے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس کیا کچھ مال بھی ہے؟ اس نے عرض کیا کہ جی ہاں میرے پاس اونٹ بکریاں گھوڑے غلام سبھی قسم کے مال ہیں تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہِ والِہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے تم کو مال دیا ہے تو چاہئے کہ تمہارے اوپر اس کی نعمتوں کا کچھ نشان بھی نظر آئے یعنی اچھے اور صاف ستھرے کپڑے پہنو) [57]ابو داد ج ص مجتبائی)مرغوب غذائیں)
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here