اسلام آباد(پاکستان نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ افغان مسئلے کا حل نکالنے میں ناکام رہا، بدقسمتی سے وہ اس کا فوجی حل تلاش کرتا رہا جو ناممکن تھا، میں نے شروع میں ہی کہہ دیا تھا اس مسئلے کا حل فوجی نہیں بلکہ سیاسی ہے لیکن میری بات پر کوئی یقین کرنے کو تیار نہیں تھا۔ ایسا بیان دینے پر مجھے طالبان خان اور امریکہ مخالف قرار دیا گیا، پاکستان نے اگر اب امریکہ کو فوجی اڈے دیئے تو پورے ملک میں خودکش حملے شروع ہو جائیں گے۔ امریکی نشریاتی ادارے پی بی ایس او نیوز کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا، اب ہم اپنے ملک کی معشیت کی بحالی چاہتے ، ہم کسی نئی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، پاکستان پر طالبان کی مدد کا الزام غیر منصفانہ ہے، پاکستان نے امریکہ اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا جس کا اعتراف امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی کیا، موجودہ حالات میں طالبان خود کو فاتح سمجھ رہے ہیں، آدھے سے زیادہ ملک ان کے کنٹرول میں ہے، بدقسمتی سے امریکہ اور نیٹو افواج مذاکرات کی صلاحیت کھو چکے، امریکہ اب چاہتا ہے طالبان سیاسی حل تلاش کرنے کیلئے غنی حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں اب ایسا ممکن نہیں،افغانستان میں جب نیٹو کی ڈیڑھ لاکھ فوج تھی اس وقت سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے تھا، امریکہ نے افغانستان میں صورتحال خراب کردی، طالبان کو اب سیاسی حل تلاش کرنے پر مجبور کرنا بہت مشکل ہو گیا میں اب بھی یہی کہتا ہوں سیاسی تصفیہ یہ افغان مسئلے کا حل ہے۔ اگر افغانستان میں سول وار ہوئی تو اس کے اثرات پاکستان میں بھی ہونگے، انہوں نے پاکستان سے افغانسان جہادی بھیجنے کے الزام کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے کہا طالبان کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کے ثبوت کہاں ہیں؟ افغان جنگ میں شامل ہو کر ہم نے اپنی تباہی کی ، ہمارا نقصان امریکی امداد سے کہیں زیادہ ہے اس جنگ میں پاکستانی معشیت کو150 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا،ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں70ہزار سے زائد جانوں کی قربانیاں دیں۔ نائن الیون حملے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن پاکستان نے پھر بھی امریکہ کی بھرپور مدد کی، پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں۔ افغان مہاجرین کے کیمپ ہیں، پاکستان میں اس وقت30لاکھ افغان مہاجرین ہیں، پاکستان کئی دہائیوں سے یہ بوجھ برداشت کررہا ۔ پاکستانی معیشت مزید مہاجرین کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتی، پاکستان چاہتا ہے افغان حکومت ان مہاجرین کو واپس لے جائے۔