”وطن دشمنوں پر نظررکھنے کی ضرورت”

0
76
شبیر گُل

افغانستان کی موجودہ صورتحال میں امریکہ اور نیٹو کے فرار نے اشرف غنی اور اسکے حواریوں کو بے یارو مددگار کر دیا ہے۔افغان مجاہدین کی پیش قدمی اور روزانہ کسی نہ کسی صوبے کے صدر مقام پر قبضہ سے پاکستان کے دشمنوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں۔بھارت کی افغانستان سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی اور پراکسی کا جنازہ نکل چکا ہے، بھارت کی افغانستان انوسٹمنٹ زیرو ہو چکی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کا بیان کہ امریکہ کو کسی غیر کی جنگ سے کوئی مطلب نہیں۔ (ہتھ نہ آئے تھو کوڑی کے مصداق )کہنے پر مجبور ہے کہ یہ جنگ ہماری نہیں، یہ پاکستان اور افغانستان کی جنگ ہے ، یہ اْس کو لڑیں۔امریکہ اور نیٹو ٹریلینز آف ڈالرز لگا کر لاکھوں فوجیوں کے ساتھ کچھ حاصل نہیں کرسکے۔یہ جنگ پاکستان کو گھیرنے کے لئے تھی، اللہ رب العزت نے ہمیں پہلے بھی سرخرو فرمایا تھا انشاء اللہ اب بھی سرخرو فرمائیں گے کیونکہ مملکت پاکستان کا وجود لاکھوں قربانیوں کے بعد قائم ھوا۔ یہ ان شہدا کی قربانیوں کا ثمر ہے اور جن لوگوں نے بھارت میں رہ کر پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔ ان کی محنت کا پھل ہے، حالانکہ وہاں کے مسلمان ابھی تک اس کی سزا بھگت رہے ہیں۔اب موجودہ پاکستان کی خفاظت ہم سب کا اخلاقی اور ایمانی تقاضہ ہے کیونکہ یہ ملک کلمہ کی بنیاد پر وجود میں آیا اور انشاء اللہ بالآخر اس مقدر کلمہ لاالہ ہی ہے۔آج ایک بار پھر پاکستان ہر طرف سے دشمنوں کی چالوں میں گھیرا ہوا ہے۔امریکہ ،بھارت، اسرائیل ،برطانیہ اور فرانس کو پاکستان ایک نظر نہیں بھاتا۔ ان ممالک سے ملک دشمنوں کو فنڈنگ کی جاتی ہے۔پاکستان نے افغان جنگ میان امریکہ کا ساتھ دیکر ستر ہزار جانوں کا نذرانہ دیا ہے۔ اب پاکستان کو کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ امریکہ، بھارت اور اسرائیل افغانستان کی لڑائی کو پاکستان کی سرحدوں کے اندر تک لانا چاہتے ہیں لیکن اللہ نے ھمیں ان بیرونی دشمنوں سے مخفوظ رکھا ہے۔امریکہ جاتے جاتے اپنا غصہ اور بھڑاس نکال رہا ہے لیکن یہ سب بیکار ہے،پاکستان کوخطرہ اس وقت اندر کے دشمنوں سے ہے، یہ دشمن مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں موجود ہیں، مختلف این جی اوز کی شکل میں موجود ھیں۔جنہیں ہر قسم کی آزادی اور وسائل دستیاب ھیں۔سیاست کے علاوہ ،صحافت میں بھی ایسی کالی بھیڑیں موجود ھیں۔جو کھاتے پاکستان کا ھیں اور گالیاں بھی پاکستان کو دیتے ہیں۔کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں۔آج تک نظریہ پاکستان کے دشمنوں اور آئین شکنوں کو کسی نے سزا نہیں دی۔ اور نہ ھی کوئی عدالت ایسے وطن دشمنوں کے خلاف حرکت میں آتی ہے کیونکہ انکو فوجی جرنیلوں کی شفقت حاصل رہی ہے،جیسے مجیب اور بھاشانی ریاست پاکستان کے دشمن تھے اگر ان غداروں کو اس وقت سزا دی جاتی تو آج ملک میں ایم کیو ایم ،اچکزئی ، منظور پشتین ، محسن داوڑ جیسے گماشتے پنپتے رہیں گے۔الطاف جیسے غدار پنپتے رہیں گے ، فوج سیاسی پچ پر کھلنے سے باز رہے کیونکہ بہت داغدار ہوچکی ہے۔
ایم کیو ایم جیسے قاتلوں کے سر پر ہاتھ رکھنا پاکستان میں انڈین دشمنوں کو پالنا ہے
۔
ایم کیو ایم پر اور
قادیانی پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے
۔ یہ پاکستان دشمن aliment ھیں۔ایم کیو ایم اور قادیانی۔ پاکستان میں کینسر کی حیثیت رکھتے ھیں۔یہ لوگ پاکستان کے Hidden enemies ھیں۔ان لوگوں کے پاکستان کے خلاف بیان یار ابھی کل ھی کی بات ہے
۔سکیورٹی ایجنسیز کے پاس ان سب کا کچا چٹھا موجود ہے
۔ ان کے سر پر بار بار ہاتھ رکھنا جمہوری اور نظریاتی رویوں کی نفی ہے
۔پی ٹی آئی کی حکومت میں قادیانیت کو سر ابھارنے کا موقع مل رہا ہے
۔ ایم کیو ایم غنڈے حکومت کا حصہ ھیں۔ جن لوگوں کو جیلوں میں ہونا چاہئے تھا وہ اسمبلیوں میں بیٹھے
ہیں۔
اینٹی پاکستان فورسیز کو اسرائیل ، انڈیا اور باہر سے فنڈنگ ملتی ہے
۔پاکستان میں کئی این جی اوز ، میرا جسم میری مرضی کی ننگی آنٹیوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے
۔
جیسے اللہ بیماری سے پہلے دوا ایجاد کی ہوتی ہے
۔
ایسیھی اللہ نے پاکستان کے دشمنوں کے وار کو روکنے کے لئے چند مذہبی جماعتوں کی شکل میں اللہ نے نوجوانوں کی نسل پیدا کی ہے
۔جو نظریہ پاکستان کے مخافظ ہیں۔
انڈیا اور اسرائیل پاکستان کے خلاف کھل کر سازشیں کرتے ھیں فنڈنگ کرتے ھیں۔ انکو پاکستان کا اینٹی پاور بننا قبول نہیں۔
پاکستان کا ایٹمی طاقت بن جانا اللہ کا بہت بڑا انعام ہے
۔ لیکن پاکستان پر خطرات ہر وقت منڈلاتے رھتے ھیں افغانستان کی موجودہ صورتحال
میں اندر کے دشمن سے خطرہ موجود ہے
۔
اس کو اگنور کرنا بہت بڑی حماقت ہوگی۔
ایم کیو ایم ، پی ٹی ایم اور بلوچ لبریشن آرمی گروپ فاشسٹ اور بلیک میلروں کا ٹولہ ہے
، ان کے جو لوگ افغانستان میں روپوش تھے
۔ وہ بہت جلد پاکستان میں موجود ھونگے۔ کیونکہ انکے لئے افغانستان کی زمین تنگ ہوچکی ہے
۔ یہ آئیندہ پاکستان میں متحرک ہوسکتے ہیں۔ جس کی مثال گزشتہ دنوں کراچی سے پکڑے والے ایم کیو ایم کے دہشت گرد اور پکڑا جانے والا جدید ترین اسلحہ اور گولہ بارود ہے
۔ جس کو محرم کے دنوں میں فرقہ واریت اور بڑی دہشت گردی کے لئے استعمال ھونا تھا۔سکیورٹی اداروں کو ایم کیو ایم سے کھل کر بات کرنی ھوگی۔ کبھی یہ ایم کو لنڈن ، ایم کیو ایم حقیقی ، ایم کیو ایم پاکستان کی چھتڑی تلے چھپتے پھرتے ہیں۔
ایم کیو لنڈن ھو یا ایم کیو ایم پاکستان
فاروق ستار ھوں یا خالد مقبول صدیقی ،کنور نوید ھوں یا حیدر عباس رضوی، وسیم اختر ھوں یا بابر غوری یہ سبھی دہشت گرد لوگ ہیں۔دونوں ایم کیوایم ایک ہیں ان کا ایجنڈا ایک ہے
۔ انکے ایم ایمز، ایم پی ایز کی میجارٹی میں سب وہی لوگ ہیں جنہوں نے انڈیا سے ٹریننگ کی تھی۔
دونوں ایم کیوایم ایک ہیں ان کا ایجنڈا ایک ہے
۔ انکے ایم این ایز ، ایم پی ایز کی میجارٹی میں سب وہی لوگ ہیں جنہوں نے انڈیا سے ٹریننگ کی تھی
میں اس سے پہلے بھی اپنے ویکلی کالمز میں ذکر کر چکا ہوں کہ ماضی قریب میں پاکستان سے بھاگے ھوئے دہشت گرد ملائشیا اور سنگاپور چھپتے رہے
ھیں۔جن میں سے اکثر سے میری ہوٹل میں ملاقاتیں رہیں جو اسلحہ کو گھروں کی دیواروں ، قبرستانوں،گراؤنڈز میں چھپانے کی داستانیں سناتے رہے
ہیں۔ ان دہشت گردوں کو لگام ڈالنے کا موقع کب آئے گا۔؟
دونوں ایم کیوایم ایک ہیں ان کا ایجنڈا ایک ہے
۔ انکے ایم ایمز، ایم پی ایز کی میجارٹی میں سب وہی لوگ ہیں جنہوں نے انڈیا سے ٹریننگ کی تھی۔
دونوں ایم کیوایم ایک ہیں ،ان کا ایجنڈا ایک ہے۔ انکے ایم این ایز ، ایم پی ایز کی میجارٹی میں سب وہی لوگ ہیں جنہوں نے انڈیا سے ٹریننگ کی تھی
میں اس سے پہلے بھی اپنے ویکلی کالمز میں ذکر کر چکا ہوں کہ ماضی قریب میں پاکستان سے بھاگے ہوئے دہشت گرد ملائشیا اور سنگاپور چھپتے رہے
ھیں۔جن میں سے اکثر سے میری ہوٹل میں ملاقاتیں رہیں جو اسلحہ کو گھروں کی دیواروں ، قبرستانوں،گراؤنڈز مین چھپانے کی داستانیں سناتے رہے
ہیں۔ ان دہشت گردوں کو لگام ڈالنے کا
جتنا کریڈٹ پاکستانی سیکورٹی ادراروں کو جاتا ہے
۔ اْتنا ہی کریڈٹ جماعت اسلامی کو بھی جاتا ہے
۔ جو شہری علاقوں میں ان دہشت گرد قاتلوں کی سامنے ڈٹی رہی وگرنہ انکے سامنے کوئی کھڑا نہیں ہوسکتا تھا۔اس کا اظہار نہ کرنا بہت بڑی منافقت ہے
۔گزشتہ تین دھائیاں کراچی اور حیدرآباد میں ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کے ہاتھوں جماعت اسلامی کے نوجوانوں کے سروں کی فصل کٹی اور اب جماعت اسلامی کے اْن شہداء کی قربانیوں کا پھل پی ٹی آئی اور دوسرے کھا رہے ہیں۔
۔عمران خان جو لنڈن کی عدالت میں ایم کیو ایم کے خلاف پہچا تھا آج انہی دہشت گردوں کے ساتھ وزیراعظم کی مسند پر براجمان ہے کیونکہ اقتدار کے لئے تھوک کر چاٹنا انکا وطیرہ ہے
۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here