عدلیہ اور آئین کی پاسداری ضروری ہے

0
144
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! آج میرا خون بھی جوش مار رہا ہے۔ وجود میرا نیو یارک میں ہے اور دل میرا وکلا کنونشن کراچی میں ہے اور سندھ بار ایسوسی ایشن کے صدر صلا الدین احمد کو خراج تحسین پیش کر رہا ہے کہ جوڈیشری کی حرمت کے لئے قانون کی بالا دستی کیلئے ججوں کی میرٹ پر تقرری کیلئے عدلیہ کی تقسیم کو روکنے کیلئے میدانِ کارساز سجایا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے نمائندہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان گلزار احمد کے خلاف جبکہ گلزار صاحب کو عوام کا نمائندہ چیف جسٹس آف پاکستان ہو نا چاہئے لیکن یہ سلسلہ پاکستان کے پہلے چیف جسٹس منیر سے شروع ہوا کہ جو بھی بنا حکمران کا منظورِ نظر بنا اور پھر اْس پر لازم ہے کہ وہ حکمرانوں کی اطاعت کرے۔ ہاں کچھ باغی بھی بنے اور اپنے میکروں کے گلے پڑے لیکن اْس وقت جب اْن کے گلے میں ہاتھ پڑے وہ کمزور ہو گئے۔ جیسے چوہدری افتخار احمد رانا نے مشرف کے گلے میں ہاتھ ڈالا۔ ہمارے تحریک عدلیہ امریکہ کے سربراہ رانا محمد رمضان ایل ایل ایم کی سربراہی میں مجھ کو اْن کا سپاہی بننے کا شرف حاصل رہا۔ آگے آنیوالے بڑے بڑے نام اْن کیلئے سڑکوں پر نکلے ۔کیا منظر تھا پاکستان کے گلی کوچوں سے لے کر امریکہ تک ہر شخص یہ سمجھتا تھا کہ رانا افتخار ہمارے جج ہیں اور انصاف اب ہماری دہلیز پر ہے لیکن ایسا ہوا نہیں اور مایوسی نے جگہ گھیر لی۔
قارئین وطن ! میں وکیل تو نہیں لیکن میرا بڑا گہرا تعلق ہے لیگل فٹرنٹی کے ساتھ اپنے مرحوم والد سردار محمد ظفراللہ کی وجہ سے اْن کی جنگ عدلیہ کی بالا دستی اور آئین کی پاسداری کے لئے جسٹس محمد منیر پہلے چیف جسٹس آف پاکستان سے شروع ہوئی اور ایوبی آمریت کے خلاف زبردست جدوجہد کی اور اپنے وکلا برادری کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے۔ ان کو یہ بھی اعزاز رہا کے مشرقی اور مغربی پاکستان بار کونسل کے ممبر بھی رہے۔ میرا جب بھی لاہور کا چکر لگتا ہے میرا 70 فیصد وقت لاہور ہائی کورٹ کیانی ہال میں گزرتا ہے۔ وکیل نہ ہونے کے باوجود میں اپنے دوستوں کو سپورٹ کرنے کیلئے پاکستان بار اور خاص طور پر سپریم کورٹ بار اور لاہور ہائی کورٹ بار کے الیکشن میں جوش و خروش سے حصہ لیتا ہوں۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہر حکمران کے دور میں عدلیہ کو تقسیم کیا جانے کا عمل جاری رہا اور ججوں کی سنیارٹی ہمیشہ ایک مسئلہ رہا۔ جسٹس گلزار احمد نے بھی جانتے بوجھتے پھر وہی گندی حرکت کی ہے جو جاتے جاتے چوہدری افتخار رانا نے ایک ہی چیمبر سے 7 جج بنائے اور انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس علی احمد شیخ کی سنیارٹی کے باوجود ایڈہاک سپریم کورٹ کا جج بنانے کی پیشکش کی۔ میں علی احمد شیخ کی عظمت کو سلام کرتا ہوں کہ انہوں نے جسٹس گلزار کے منہ پر تمانچہ مارا کہ میرا استحقاق پرمنینٹ جج کا ہے ایڈہاک کا نہیں پھر گلزار نے تیسرے یا چوتھے نمبر پر جونئیر جج کو پرمننٹ کر دیا شیم شیم شیم۔
قارئین وطن ! میں بیرسٹر صلاح الدین احمد کے کنونشن میں آئے ہوئے پاکستان کے طول و عرض سے نامور وکلا جسٹس علی کو ان کی جرات پر خراج تحسین پیش کرنے کے لئے آئے۔ علی احمد کرد اسی جذبے اور جوش کے ساتھ میدان میں اترے جس طرح جسٹس رانا کی تحریک کے دوران اترے۔ کرد صاحب کی تقریر نے مشرف کی حکومت کو کراچی سے لے کر طور خم تک ہلا کر رکھ دیا۔ مجھ کو اس درویش کی ڈرائیوری کا اعزاز حاصل ہے۔ جس طرح اعتزاز احسن کو جسٹس افتخار کی تحریک میں تھا۔ کرد صاحب نے اسٹیبلشمنٹ کے نمائیندے جسٹس گلزار کی چولیں ہلا کر رکھ دیں، اللہ کرے اس کو شرم آجائے۔ حامد خان صاحب وکلا کے ایک گروپ کے گاڈ فادر ہیں انہوں نے جسٹس محمد منیر سے لے کر گلزار تک عدلیہ کی بے ضابطگیوں کی ایک لمبی فہرست پیش کی جو ینگ لائیرز کے لئے بڑی مفید ہے۔ ان کی تقریر نے عدلیہ کو تقسیم کرنے والوں پر لعنت کی بوچھاڑ کر دی اور جوڈیشل کونسل والوں کو تنبیہ کی کہ ملک کی ساکھ آزاد عدلیہ کے وقار سے ہے اسٹیبلشمنٹ کے گماشتوں سے نہیں۔ بڑے بڑے مقررین ان سے پہلے اور بعد میں آئے لیکن یاسین آزاد سابق صدر سپریم کورٹ بار مجھ کو اعزاز حاصل ہے کہ میں نے ان کے الیکشن میں بھی نیویارک سے جا کر حصہ لیا۔ ان کے ساتھ سیکرٹری بار میرے بڑے بھائیوں کی طرح بھائی اسلم زار تھے اور دونوں کے الیکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اَب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ آ جانی چائیے کہ عدلیہ کی آزادی اور آئین و قانون کی بالادستی پاکستان کیلئے اہم ہے۔ ہر شہری کو یہ محسوس ہو کہ انصاف سب کیلئے برابر ہے ہماری نظروں کے سامنے لاہور ہائی کورٹ نے کس طرح پاکستان کے لوٹنے والوں کو ریلیف دی اور چھٹی والے دن بھی ان کی پٹیشن پر ان کے حق میں فیصلے دئیے۔ اس سے ثابت ہوا کہ ہماری عدلیہ کا معیار ادھورا ہے میں پاکستان کے تمام وکیلوں سے اپیل کرتا ہوں کہ خدارا پاکستان کی یکجہتی کیلئے عدلیہ کو تقسیم ہونے سے بچائیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here