پی ٹی آئی اور تبدیلی

0
133
کوثر جاوید
کوثر جاوید

اوورسیز بالخصوص امریکہ میں پاکستانیوں کی تعداد دن میں بڑھتی جارہی ہے جن جن پاکستانیوں نے اپنے والدین بہن بھائیوں کو سپانسر کیا گزشتہ بیس سالوں میں لاکھوں پاکستانی امریکہ پہنچ چکے ہیں اور سلسلہ جاری ہے ۔امریکہ رقبے کے اعتبار سے بھی بہت بڑا ملک ہے۔ہر ریاست یکساں سہولیات اور انفراسٹرکچر موجود ہے جتنے بھی پاکستانی بیرونی ممالک میں ہیں وہ پاکستان کے بارے بہت زیادہ فکر مند ہوتے ہیں اوورسیز پاکستانی اربوں ڈالر زرمبادلہ بھی بھیچ رہے ہیں اور مختلف پاکستان میں بہت بڑے بڑے فلاحی منصوبوں پر کام بھی کر رہے ہیں جن سکول ،کالجز، ہسپتال میں پینے کا پانی اور دیگر ضروریات کے منصوبے شامل ہیں۔امریکہ میں مقیم پاکستانی امریکہ کے ہر شعبے میں حصہ لیکر تعمیروترقی میں شریک ہیں۔پاکستانیوں کی نئی جنریشن اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہے۔اور بڑے بڑے عہدوں پر بھی پہنچ چکے ہیں، تمام شعبوں میں متحرک پاکستانی لیکن امریکی سیاسی نظام میں شریک نہیں ہیں۔پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے چپٹرز میں مصروف ہیں مسلم لیگ پی پی اور پی ٹی آئی وغیرہ میں تقسیم پاکستانی کمیونٹی امریکی سیاسی پارٹیوں میں شرکت نہ ہونے کے برابر ہے۔ بیرون ممالک میں پاکستان وزیراعظم عمران خان کو بہت پسند کرتے ہیںاور پاکستان کا نجات دھندہ سمجھتے ہیں ، عمران خان کے فلاحی منصوبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کے وہ سپورٹر اور ساتھی جو نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم ہسپتال میں امن کے ساتھ ہیں۔وہ لوگ نہایت باوسائل، پڑھے لکھے ،کاروباری اور کامیاب لوگ ہیں لیکن پی ٹی آئی جو عمران خان کی پارٹی ہے امریکہ میں دوسری پارٹیوں کے غیر سنجیدہ لوگ شامل ہوگئے جس سے عمران خان کے حقیقی سپورٹر اور سنجیدہ لوگ بیک فٹ پر چلے گئے ۔عمران خان بلاشبہ ایک عظیم رہنما ایماندار بہادر لیڈر پاکستان میں تبدیلی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔اس کے برعکس ان کی امریکہ میں پی ٹی آئی کے اکثریتی لوگ پاکستان کی پسماندہ سیاست کر رہے ہیں۔اوورسیز پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما جو پیپلزپارٹی کے سینٹر تھے اب پی ٹی آئی اوورسیز میں گند ڈال رہے ہیں۔عمران خان کے دورہ واشنگٹن سے قبل جلسوں میں جوکروں کی طرح کبھی روتے، کبھی ہنستے ،واشنگٹن سے کیلیفورنیا تک پی ٹی آئی کے کارکن اتفاق اور اتحاد میں رہتے رہے ۔واشنگٹن کا تاریخی جلسہ اپنے کھاتے میں ڈالنے کے چکر میں پڑ گئے، اس سابق سینٹر کے بارے یہ کہا جارہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے لئے جاسوسی کرتے ہیں اور بھی اوورسیز پی ٹی آئی کو ایک سازش کے تحت برباد کر رہے ہیں جسے آجکل پی ٹی آئی میں امریکہ میں الیکشن کا شوشہ چھوڑا ہوا ہے۔پی ٹی آئی کے کارکنوں کو آپس لڑانے کی مہارت رکھتے ہیں کبھی ایک گروپ بنواتے ہیں کبھی دوسرا گروپ بنواتے ہیں ہر ریاست میں پی ٹی آئی کے کارکن اور رہنما دست وگریباں ہیں اور عمران خان کے تبدیلی کے خواب کو چکنا چور کرنے کے چکر میں ہیں ،صرف اور صرف آپس میں عہدوں کی بندر بانٹ جاری ہے ،اس تحریر کے ذریعے وزیراعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں اور پی ٹی آئی کے کسی دیانتدار اور تعلیم یافتہ لوگوں کو نامزد کریں جو اوورسیز کارکنوں کو آپس میں لڑانے کی بجائے سنجیدگی سے تربیت کریں اور بتائیں کہ ملک پاکستان کو چیلنجز کا سامنا ہے،یہ اس وقت ممکن ہوسکتا ہے۔سابق سینیٹر جیسے لوٹوں کو اوورسیز پارٹی امور سے ہٹایا جائے اوورسیز پاکستانیوں میں بہت زیادہ وسائل ہیں جو پاکستان کی بہتری کے بروئے کار لائے جاسکتے ہیں۔پی ٹی آئی امریکہ کے کارکن اور رہنما ہوش کے ناخن لیتے ہوئے موقع کو غنیمت سمجھ کر پی ٹی آئی کو تباہی سے بچائیں اور متحد ہوکر عمران خان کے تبدیلی کے نعرے کو حقیقت کا روپ دینے میں مدد کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here