قارئین وطن! تقریباًْ ایک سال کے انتظار کے بعد اپنی مٹی لاہور پاکستان کو چومنے 27ستمبر کو روانہ ہو رہا ہوں۔ میری قارئین سے ،احباب سے اور دوستوں سے دعا کی اپیل ہے کہ میرے لئے دعا کریں کہ میں نواز شریف اور شہباز شریف کے جنگلی کتوں سے محفوظ رہوں جو مجھ کو چیر پھاڑنے کیلئے منہ کھولے بیٹھے ہیں۔ اْن کوپتا ہونا چاہئے کہ جب شعیب قوم کی دولت پالتو اخبار نویسوں پر پانی کی طرح بہا رہا تھا ہم جیسے قائد اعظم کے سپاہیوں پر کیچڑ اچھالنے کیلئے تو ہم اْس وقت نہیں ڈرے تو اَب کیا ڈریں گے۔ ایک زمانہ گواہ ہے کہ یہ اعزاز اسی فقیر سردار نصراللہ کو جا تا ہے جس نے سب سے پہلے شہباز شریف کہ منہ پر کہا تھا کہ ”تم چور ہو بھئی چور ہو ” اگر مجھ کو کوئی نقصان پہنچا تو اْس کا ذمہ دار شعیب بن عزیز سابق ڈی جی پی آر ہو گا اور اْس کا گینگ ۔
قارئین و طن ! میرا دورہ سیاسی بھی ہے تاکہ میں کونسل مسلم لیگ کے چیئرمین کی آنکھ سے پاکستان کے سیاسی اور معاشی حالات کا قریب سے جائزہ لے کر آپ لوگوں کو حقیقت سے با خبر رکھوں اور درست تجزیہ پیش کروں۔ میں وہاں ایک پروفیشنل قسم کا وی لاگ بھی بنانا چاہتا ہوں کہ اس سوشل میڈیا کے دور میں اپنے ناظرین کو وطن کی مٹی کے قریب رکھ سکوں ۔ پھر لاہور ہائی کورٹ بار کا الیکشن بھی ہے اْس کا بھی آنکھوں دیکھا حال بتائوں گا۔ الیکشن بڑا دلچسپ ہوتا ہے اور اب لاکھوں روپے لگتے ہیں بلکہ کروڑوں کا خرچہ اٹھتا ہے اور ایک ہنگامہ آرائی ہوتی ہے۔ گو لاہور شہر تو کیا ملک بھر میں شہباز شریف کے غنڈوں کا راج ہے اربوں کی منی لانڈرنگ باپ بیٹا حمزہ شریف لٹا رہے ہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ میرے پہنچنے تک نیب کے چئیرمین کا فیصلہ ہو چکا ہو گا اور قوم امید کرتی ہے کہ جو بھی ہو ان چوروں کو کیفرِ کردار تک پہنچائے ۔
قارئین وطن ! بڑا زور شور ہے کہ ن لیگ کارپوریشن نے کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں میدان مار لیا سچی بات تو یہ ہے کہ عمران خان صاحب کی حکومت اِس بازاری مافیہ کو کنٹرول نہیں کر سکی۔ یہ دوکان دار مزاج لوگ کراچی سے خیبر تک ایک ہی زنجیر میں پروئے ہوئے کرپشن کے دانے ہیں جن کی تاریں باہر بیٹھے کونگلومیرئیٹ کے ہاتھ میں ہے۔ اس کی ایک مثال جب بے نظیر کی حکومت لانی تھی اور ہمارے نوابزادہ ذاکر نسیم کے صدر چوہدری شجاعت کی حکومت کو الیکشن سے باہر رکھنا تھا اور جرنل پرویز کو کینڈے میں رکھنا تھا اْس وقت بھی مصنوعی گندم کی کمی پیدا کی گئی تاکہ عوام بد دل ہوجائے اور بینظیر تو نہیں کہ اْس کو بھی زرداری صاحب کی مدد سے ٹھکانے لگا دیا لیکن اس کی پارٹی کی حکومت بنائی گئی ۔ اور آج بھی وہی کھیل کھیلا جا رہا ہے اور خاص طور پر اب جبکہ عمران خان اور اْس کی فوجی کمانڈ کو امریکہ اپنی شکست کا ذمہ دار سمجھتا ہے تو امریکہ کی پوری کوشش ہے کہ اِس کو اگلے الیکشن سے پہلے ہی فارغ کر دیا جائے۔ قارئین بتاتے ہیں کہ شہید ملت لیاقت علی خان ، ذوالفقار علی بھٹو، مادرِ ملت ، ایران کا مصدق اور بے شمار اپنی قوم کیلئے کھڑے ہونیوالوں کو سی آی اے کے بے رحم ہاتھوں کے حوالے کیا گیا۔ عمران خان تو را ، موساد، سی آئی اے، اور ایم سیکس کے نشانے پر ہے اور اِن سب کا فرنٹ مین ایک ہی ہے نواز شریف جس کو عمران اور فوج نے مخمل کی چادر میں لپیٹ کر خود برطانیہ پہنچایا ہے۔ خیر جسے اللہ رکھے اْسے کون چکھے۔ موت خود اس کی رکھوالی کر رہی ہے عمران بہادر بچہ ہے ” موت کا وقت متعین ہے ، موت وقت سے پہلے نہیں آتی ” حکومت کو چاہئے کہ جیسے سیلاب اور قدرتی آفات اور بجلی کے بلوں کو چیک کرنے کیلئے فوج کی مدد طلب کرتی ہے اسی طرح اس مہنگائی پر قابو پانے کیلئے فوج طلب کرے اور چینی چوروں، آٹا چوروں ،گھی چوروں اور دالیں چوروں اور ہر اس کموڈٹی پر فوج کا پہرہ لگا دے تاکہ ناجائز منافع خوروں کو قابو کیا جا سکے۔ ان حالات میں گورنر امیر محمد خان بہت یاد آتا ہے کہ اس نے 1965ء کی جنگ میں جب انڈیا نے پہلا بم گرایا تو دوکان داروں نے ایک آنے کی چیز ایک روپے میں کردی اور دوسرے بم پھٹنے پر ایک والی دو کی کردی تو اس نے حکم دیا کہ وہ قہر بن کر قیمتیں بڑھانے والوں پر برسے گا ۔یقین جانئے کھڑے کھڑے قیمتیں اپنی جگہ پر آ گئیں۔ آج ہم کو وہ ہاتھ اور آواز چاہئے ان منافع خوروں اور بجلی چوروں کے خلاف۔ عمران اور فوج دونوں کو پاکستان کی سلامتی کیلئے سخت فیصلہ کی ضرورت ہے۔ ابھی تو نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم ایک ٹریلر ہے، آئیے ہم جن کو رسم دعا بھولتی جا رہی ہے پاکستان کیلئے اور مجھ کو نوازی بدمعاشوں سے لڑنے کی ہمت کی دعا کریں ۔ پاکستان زندہ باد