ہندوستان، افغانستان سے انخلا کے بعد دوسرے محاذ پر پاکستان کے لئے رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔جب کہ اندرون ملک اس کا مسلمانوں کے خلاف جہاد(جنتا پارٹی کے مطابق) جاری ہے جیسے امریکہ اور مغرب نہیں دیکھ پا رہا۔ابھی کل ہی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھنے کو ملا کہ ایک عورت کو درخت سے لٹکا رکھا ہے اور اس کے اردگرد انتہا پسند غنڈے شیوسینا یا آر ایس ایس کے لوگ ہاتھوں میں ڈنڈے لئے اس کی پٹائی کر رہے ہیں۔یہ آر ایس ایسRSSکا منشور نہیں ہے۔RSSجس کو ہندی میں راشٹر یا سوام سیوک سنگ(سنگت،تنظیم)ڈاکشنری میں اردو ترجمہ ہے لوگوں کا ہجوم انڈیا اس کے لئے مشہور ہے۔مذہب جب تک اچھا کہلائے گا جس کے ماننے والے امن پسند ہوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کو بھی امن سے انتہا پسند ہندوئوں کا ملک بن چکا ہے۔کشمیر تو دنیا کے سامنے کھلی مثال ہے۔
پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف مہم چل پڑی ہے انتہا پسند ہندوئوں(شیوسینا)نے کمزور اقلیتوں، عیسائی،مسلمان کے خلاف مہم چلائی ہوئی ہے۔اور جگہ جگہ ایسے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں اب اگر ہمR.SSکی تاریخ پڑھیں تویہ جماعت١٩٢٥میں بنی تھی چند ممبر تھے اور پچھلے دس سال میں انکی تعداد لاکھوں سے بڑھ کر کروڑوں تک جاپہنچی ہے۔دوسری اقلیتوں اور مذاہب کے خلاف نفرتیں بڑھ گئی ہیں مسلمانوں میں وہاں ایسا کوئی لیڈر، مدبر یا سیاسی رہنما نہیں ہے جو کھل کر ان کے خلاف بول سکے۔
حال ہی میں جاوید اختر اور نصیر الدین شاہ نے اپنے بیانات اور انٹرویو میں محاذ آرائی کی ہے۔جاوید اختر جو کھلے عام خود کو دہریہ کہہ چکے ہیں اور انکے خلاف محاذ کھڑا ہوچکا ہے انکا کہنا تھا کہRSSاور طالبان متوازی ہیں۔یہ بیان سنتے ہی شوسینا کے غنڈوں نے انکے گھر کے باہر ہنگامہ بپا کردیا۔گھیرائو کرکے انکا پتلا جلایا اور انکے خلاف بیاں بازی شروع کردی۔RSSکے کچھ لوگوں نے انہیں سپورٹ دی لیکن وہ کم تھی فلم انڈسٹری پر زور ڈالا جارہا ہے کہ جاوید اختر کا داخلہ فلم انڈسٹری میں بند کیا جائے اور ایسا ممکن ہے کہ فلموں کے دوسرے اداکار، شاہ رخ خان، سلیمان خان اور عامر خان جن کا فلم انڈسٹری پر زور ہے۔خاموش ہیں ہم انکے لئے کچھ کہنے سے قاصر ہیں کہ ہمارے پاکستان میں بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اپنی ذات کو بچانے اور فائدہ اٹھانے کے لئے خاموش رہتے ہیں ناصرف یہ بلکہ ان کے تلوے چاٹتے ہیں۔حالیہ مثال شہبازشریف کے لندن میں منی لانڈرنگ کے کیس سے ہے۔میڈیا نے اس کا خوب فائدہ اٹھایا لوگوں کو خاص کر پنجاب کی اکثریت کو یہ تاثر ملا ہے کہ شہباز اور نوازشریف اور ان کے حواریوں(پورا خاندان)کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔حمزہ شریف جن کا وجود ہی حرام کے پیسے سے ہوا ہے۔ٹی وی پر آ آ کر عمران خان کو اپنی بے راہ روی اور زوال کا ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں۔مریم نواز خاموش ہوتی ہیں تو شہبازشریف اور انکی اولاد ٹی وی پر آکر عوام کو بتانا چاہتی ہے کہ وہ پاکستان اور عوام میں بہتری لا سکتے ہیں ادھر انڈیا میں ایک اور محاذ کھلا ہے۔نصیرالدین شاہ کے طویل انٹرویو دینے پر انکا کہنا صرف اتنا تھا کہ یہ پہلے والا ہندوستان نہیں ہے۔جتنا پارٹی ہو یاRSSاور اس سے جڑی ہندو توا سب کا مشن ایک ہے۔وہ انٹرویو سننے کے قابل ہے کہ کس بہادری اور شفافیت سے اس نے انتہا پسندی کا محاصرہ کیا ہے اور اپنے دوسرے مسلمان اداکاروں کو شرم دلائی ہے کہ انہوں نے ٹنوں کے حساب سے پیسہ بنا لیا ہے اور بنا رہے ہیں امیتابھ بھی خاموش ہیں کہ وہ”کون بنے گا کروڑ پتی سے ارب پتی بن چکے ہیں۔اگر وہ شیوسینا کو بھاشن دے تو بہت کچھ بدل سکتا ہے۔مسئلہ صرف یہ ہے کہ مودی اور امیتابھ دونوں گجرات سے ہیں وہ یہ رسک لینے کو تیار نہیں اور وہ لیں بھی کیوں جب کہ پاکستان میں اب کوئی بھی حق بات کہنے کے لئے تیار نہیں۔
ادھر سندھ میں آئیں اور نظر ڈالیں تو وہاں بھیPPPسندھیوں کے علاوہ پنجابی، پٹھان اور مہاجروں کے لئےRSSبن چکی ہے۔”بھٹو زندہ ہے”کی آڑ میں ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ وہ سندھ کو کھنڈرات کیوں بنا رہے ہیں اپنی من مانی کیوں کر رہے ہیں۔حد تو یہ کہ فوجی جنرلز سمیت سب اپنے اپنے ذاتی مشن پر کام کر رہے تو کیا ہمیں زیب دیتا ہے کہ ہم دوسرے ملک کے اندرونی معاملات پر تنقید کریں کشمیر کے لئے احتجاج کریں جب کہ ہم اپنے عوام کے لئے کچھ نہیں کر رہے کہ انکی زندگیوں میں بہتری آئے۔
یہ ایک بڑا مذاق ہے کہ کل کا بچہ چیخ چیخ کر رومن انگلش کی مدد سے اردو میں تقریر کرے۔جھوٹ پر جھوٹ بولے۔اپنے مخالفین کو دھمکیا دے بے ایمانوں کا ساتھ دے لیکن ان سب بدمعاشیوں کے پیچھے۔”بھٹو زندہ ہے”سے زیادہ ”زرداری اور ادی زندہ ہیں” ہے۔عوام کی مزاحمت اور اس سے پہلے طاقت دم توڑ چکی ہے۔اٹھارویں ترمیم کی آڑ میں باجوہ اور عمران کے سامنے جو کچھ سندھ میں ہو رہا ہے وہ لکھنے کی ضرورت نہیں باجوہ اگر راتوں رات اس سے پہلے راحیل شریف ایم کیو ایم کا تختہ کرسکتی ہے اپنے مقاصد پانے کے لئے تو کیا زرداری کو لگام نہیں دے سکتی جو مہاجروں کے لئے پاکستان کو ہندوستان بنا چکا ہے۔اور یہ شرم کی بات ہے برسوں پہلے جیل پور انڈیا میں مسلمانوں پر ظلم ہوا تھا تو پورے پاکستان میں جلوس نکلے تھے ان کی ہمدردی میں لیکن آج سندھ میں مہاجروں کی زندگی جنم بنا دی ہے زرداری گینگز نے اورKPK اور پنجاب خاموش ہے انکی نظر میں نوازشریف ہی نجات دہندہ ہے اور یہ بات ثابت کرتی ہے کہ عوام خود کو پاکستانی کم اور سندھی، بلوچی ن اور پنجابی زیادہ سمجھتے ہیں اور یہ ریت پہلے بھٹو اور نوازشریف نے ڈالی۔اس کے ذمہ دار ہماری فوج کے سربراہان رہے ہیں کہ وہ بھی ایک قوم کی شکل میں پانچویں بڑی جماعت ہیں جاویداختر کا جنگ بیان کہ”RSSہٹلر کی پالیسی کو فالو کر رہا ہے۔”تو پاکستان میں کیا ہورہا ہے؟
٭٭٭