حواس باختگی

0
290
شبیر گُل

گھبراہٹ،مایوسی اور پریشانی میں وزیراعظم کا بیان انکی ناکامی، مایوسی اور حواس باختگی کا مظہر ہے۔ وزیراعظم دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ تبدیلی کے غبارہ سے ہوا نکل چکی ہے۔ عوام مہنگائی، بدانتظامی،اور روزانہ بڑھتی قیمتوں سے پریشان ہیں۔ حکومت کی حواس باختگی کی وجہ وزیروں اور مشیروں کی فوج ہے۔ جس میڈیا کے ذریعے گزشتہ حکمرانوں کے بخییے ادھیڑتے تہے۔ اس میڈیا کو ناکام کارکردگی کی نشاندہی پر وزیراعظم نے آڑے ہاتھوں لیا۔جس میڈیا کی بدولت پی ٹی آئی کی احتجاجی سیاست اور دھرنوں کو عوام میں پذیرائی ملی۔ کپتان کی ٹیم کے مستعفی ہونے والے اہم رکن جسے مخالفین کا ناک میں دم کرنے اور لوٹی دولت واپس لانے کا ٹاسک دیا گیا۔وہ اس میں مکمل طور پر ناکام رہے۔ عمران خان کی دوسو افراد کی قابل ،اکانومی کے ماہرین کی ٹیم میں کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں جو ملک کو صیح سمت چلانے کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو۔ جن لوگوں کا خون، پسینہ اور پیسہ پارٹی کی بنیادوں میں ہے۔ ان لوگوں کو پارٹی سے فارغ کرکے پارٹی لفٹروں مسخروں اور بدتمیز لوگوں کے سپرد کردی گئی ہے۔ جنہوں نے پارٹی کی ساکھ اور امیج کادیوالیہ نکال دیاہے۔ پاکستانی سیاست کو گالی گلوچ کی نظر کردیا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر کے استعفیٰ پر امپورٹیڈ وزیروں اور مشیروں کی دوڑیں لگ گئیہیں۔ وزیراعظم کی تقریر سے اندازہ ہوا کہ یہ کوئی نارمل آدمی نہیں ہے۔ وزیراعظم نے دھمکی کس کو دی۔ اسٹبلشمنٹ کو یا اپوزیشن کو۔ وزیراعظم کا جارحانہ موڈ انکی ناکامی اور اندرونی خلفشار کا نتیجہ ہے۔ جو کام اس نے حکومت ملنے پر کرنے تہے۔ اب یہ کام دوبارہ سڑکوں اور دھرنوں پر آکر کرئے گا۔پہلے کہتا تھا کہ حکومت میں آکر کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ اب کہتا ہے کہ حکومت سے نکل گیا تو کسی جو نہیں چھوڑوں گا۔ لمبی لمبی چھوڑنے والوں کو حکومت چلانے کے لئے مشیر اور ایڈوائز لگایا گیا ہے جو ماضی کے حکمرانوں کے ساتھ رہے۔ امپورٹیڈ مشیر اور ایڈوائزرز کو ترجیح دی گئی ہے۔ کیوں نہ پھر ججز اور بیوروکریٹ بھی ائمپورٹیڈ بھرتی کر لئے جائیں۔ وزیراعظم عوام کو مہنگائی اور پریشانی سے نکالنے کی بجائے ، گزشتہ حکمرانوں کو لعن طعن کرتے نہیں تھکتے۔وزیراعظم ایک مخبوط الخواس شخص معلوم ہوتے ہیں۔ جن کے لہجے میں کرختی اور انتقام کی بو آتی ہے۔ جلا گھیراو کی جس سیاست کاآغاز عمران خان نے کیا تھا۔ حکومت آئندہ اسی آلا میں جلتی نظر آرہی ہے۔ عمران خان نے حکومتی امور چلانے کے لئے انتہائی نالائق،نان الیکٹڈ لوگوں کا مجمع اکھٹا کیا ہے۔ نان الیکٹڈ مشیر اور ایڈوائز حکومت چلا رہے ہیں ۔جو تجربہ سے عاریہیں۔ کپتان کی ٹیم کے مستعفی ہونے والے اہم رکن جسے مخالفین کا ناک میں دم کرنے اور لوٹی دولت واپس لانے کا ٹاسک دیا گیا۔وہ اس میں مکمل طور پر ناکام رہے۔ عمران خان کی دوسو افراد کی قابل ،اکانومی کے ماہرین کی ٹیم میں کوئی ایک شخص بھی ایسا نہئں جو ملک کو صیح سمت پر چلانے کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو۔ جن لوگوں کا خون، پسینہ اور پیسہ پارٹی کی بنیادوں میں ہے۔ ان لوگوں کو پارٹی سے فارغ کرکے پارٹی لفٹروں مسخروں اور بدتمیز لوگوں کے سپرد کردی گئی ہے۔ جنہوں نے پارٹی کی ساکھ اور امیج کادیوالیہ نکال دیاہے۔ پاکستانی سیاست کو گالی گلوچ کء نظر کردیا ہے۔ لیکن عمران خان نے اپنی تمام ناکامیوں کو گزشتہ حکومتوں کی کرپشن میں چھپانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ انکا جو مزاج کنٹینر پر تھا، وہی مزاج آج بھی ہے۔ جن کے خلاف کرپشن کے کیس تھے ۔ انکو ملک سے فرار کرا دیا گیا۔ جن کوگرفتار کیا گیا ان سے کوئی ریکوری نہیں ہوسکی۔ نہ کسی مجرم کو سزا دی گئی ہے۔ ٹاک شوز میں وزیر اور مشیر صرف بھڑکیں لگاتیہیں۔ غیر اخلاقی،غیر پارلیمانی گفتگو کرتے ھیں ۔ مہنگائی اور کارکردگی پر سوال کرنے کو عمران کی شان میں گستاخی اور غدار سمجھا جاتا ہے۔ پٹواری قرار دے دیا جاتا ہے۔ پاکستان میں مذہبی،لسانی،سیاسی اورسوشل فالٹ لائنز ہیں ۔انکی خوش قسمتی رہی کہ یہ فالٹ لائنز سب انکی فیور میں تھیں۔عمران خان نے تمام مواقع ضائع کردئیے ۔ اللہ رب العزت نے بہترین موقع عطا کیا ۔ یوتھ انکے ساتھ،قوم انکے ساتھ،فوج انکے ساتھ۔ اسکے باوجود کوئی ایسی ٹیم نہ بناسکے جو ملک کی تقدیر بدل سکے۔قوم کو ڈلیور نہ کرسکے ۔ جیسی مینجمنٹ ویسا رزلٹ۔بارہ کھلاڑیوں کی ٹیم اور ہسپتال چلانا۔ دوسری طرف ملک چلانا، دوالگ الگ چیزیں ہیں ۔ مہنگائی اور نان گورنس کے باوجود عمران کا اگلے پانچ سال کے دعوی سے محسوس ہوتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے آئیندہ پانچ سال ملک کو غرق کرنے کا بیڑا اٹھا لیا ہے۔ یا پھر اوور کانفیڈنٹہیں۔ قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل نے جذبات میں تقریر کی ۔ انہوں نے وزیر اعظم کو رنگیلا وزیراعظم، چور وزیراعظم،ایکٹر وزیراعظم ، دو نمبر وزیراعظم کہا۔ انکا کہنا تھا کہ تم حلقوں میں نہیں نکل سکتے۔ مہنگائی نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے۔ عمران کا کہنا ہے کہ روزانہ گھٹیا لوگوں سے گالیاں سنتا ہوں۔محسوس ہوتا ھے کہ قوم کو نہ گھبرانے کا درس دینے والے وزیراعظم گھبرا گئیہیں۔ وزیراعظم کی گفتگو انتہائی جذباتی تھی۔ وزیراعظم کسی پنجابی فلم کے ولن لگ رہے تہے۔ وزیراعظم بھول گئے ہیں کہ انہوں نے سیاست میں جس گھٹیا زبان کا آغاز کیا تھا۔ آج عمران خان کو اسی غیر شائستہ ، غیرمہذب اور گھٹیا زبان کا سامنا ھے ۔دراصل یہ مکافات عمل ہے۔ عمران خان دھرنا کے دوران عوام کو ٹیکس نہ دینے۔بل ادا نہ کرنے،بل جلانے اور پیسے ہنڈی کے ذریعے بھجنے کی ترغیب دیتے تہے۔ انکا کہنا تھا کہ اگر پٹرول کی قیمتیں بڑھیں تو وزیراعظم چور ہوتا ہے۔ کیا انکی اپنی کہی گئی باتوں کا اطلاق ان پر ہوتا ھے کہ نہیں۔ تحریک انصاف نے گالی گلوچ کے جس کلچر کا آغاز کیا ھے پوری نوجوان نسل میں اس کلچر کا زہر سرائیت کر گیا ہے۔ ٹی وی پر حکومتی ترجمان انتہائی غیر اخلاقی،غیرمعیاری گفتگو کرکے پنجابی فلموں کا منظر نامہ پیش کرتیہیں۔ ملکی سیاست میں حکومتی مشیروں اور ترجمانوں نے،مولاجٹ اور نوری نت کلچر متعارف کرایا ہے۔ مہنگائی کا پوچھیں تو گالیاں ۔ پی ٹی آئی مستقبل کی ایم کیوایم ہے۔ جس نے ملک میں دہشت گردی ،غنڈہ گردی اور فاشزم کو فروغ دیا۔پی ٹی آئی ماضی کے حکمرانوں پر تنقید کرتی ہے۔ ماضی کے چوروں کو ساتھ یکسر چل رہی ہے۔ لیکن اپنی بری کارکردگی پر تنقید برداشت نہیں کرتی۔ عمران خان کی ٹیم کا وطیرہ ھے کہ چور چور ڈاکو ڈاکو کی صدائیں اتنی بلند کرو کہ لوگ سیاست سے تنگ آجائیں اور حکومتی ارکان کی چوریاں نظر نہ آئیں ۔ پی ٹی آئی نے مرکز اور تین صوبوں میں عوم کو بے حال کردیا ہے۔ اور پی پی پی نے سندھ کو کھنڈر میں تبدیل کردیا ہے۔ آجکل صدارتی نظام کا غلغلہ ہے۔ صدارتی نظام بے وقت کی راگنی ہے۔ جنرل ضیا اور مشرف کا صدارتی نظام قوم بھگت چکی ہے۔ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کی یلغار اور حکومت کے حمایتی ٹی وی اینکرز کی ہر شام ٹی وی ڈیبیٹ نے ایسا ماحول پیدا کیا ھے کہ شائد کل ہی صدارتی نظام نافذ ہوگااور عوام کو گھر بیٹھے حلوہ اور بریانی ملا کرے گی۔ عمران خان کو ارطغرل اور صلاح الدین ایوبی کے طور پر پیش کیا جارہاہے۔ مگر ملکی حالات دن بدن دگرگوں ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ قوم کی سنجیدگی کا یہ عالم ھے کہ مسخروں کے آگے پیچھے آے ای آے اور جاے ای جاے کے نعروں میں مگن ہے۔ قوم نے صدارتی نظام، ڈکٹیٹرشپ، جمہوریت کوبھی دیکھ لیا ہے۔سب تجربے فیل ہو چکے ۔ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے، اس میں اسلامی نظام کے نفاذ سے ہی ملک حقیقی منزل پر گامزن ہوگاجہاں چور کو سزا،عادلانہ فیصلے اور کرپشن کاخاتمہ ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here