غیر آئی ی تحلیل پارلیم ٹ، تحلیل پاکستا !!!

0
130
رمضان رانا
رمضان رانا

آئین پاکستان میں درج ہے کہ اگر کوئی لیڈر آف دی ہائوس یعنی کہ وزیراعظم اپنی اکثریت کھوہ بیٹھے تو وہ صدر پاکستان سے درخواست کرتا ہے کہ وہ اکثریت میں نہیں رہا ہے لہٰذا صدر دوسرے پارلیمنٹرین کی اکثریت ظاہر کرنے کا حکم دیتا ہے اگر کوئی بھی گروہ اپنی اکثریت ظاہر نہ کر پائے تو صدر پاکستان پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔یا پھر عدم اعتماد میں وزیراعظم کو کوبرخاست کرکے نیا وزیراعظم چن لیا جاتا ہے جو کسی وزیراعظم کے خلاف مواخذے کے مترادف ہوتا ہے کہ جس کے خلاف پارلیمنٹرین اپنی اکثریت رائے سے ان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیتے ہیں جس طرح 2/3اکثریت پارلیمنٹرین صدر کا مواخذہ کرتے ہیں اس لیے عدم اعتماد اور مواخذہ دونوں پر الزامات کی بنا پر عمل ہوتا ہے۔تاہم عمران خان حکمران ٹولے نے کل مورخہ3اپریل کو غیر آئینی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے پہلے عدم تحریک کے موشن کو مسترد کیا پھر پوری پارلیمنٹ کو تحلیل کر ڈالا جو ایک غیر آئینی قدم ہے جس کو آئین کی غیر موثری کہا جائے تو بجا ہوگا جس کے خلاف آئین پاکستان کے آرٹیکل چھ میں سزا مقرر ہے جس طرح جنرل مشرف کو غیر آئینی طور پر اقدام اٹھانے پر پاکستان کی خصوصی عدالت نے پھانسی کی سزا سنا رکھی ہے جس پر عملدرآمد باقی ہے جو آج نہیں تو کل عملدرآمد ضرور ہوگا جب بھی کوئی عوامی مضبوط حکومت مقرض وجود میں آئیگی۔تو جنرل مشرف کو کسی بھی وقت سزا دی جاسکتی ہے۔اسی طرح آج کے اس عمل سے عمران خان اور صدر علوی اور دوسرے مدد گاروں پر غداری کا مقدمہ بنے گا جنہوں نے آئین پاکستان پامال کرنے میں مدد کی ہے کہ جن کے اس عمل سے آج آئین کا آرٹیکل95بے بس ہوچکا ہے جو عدم اعتماد کا حکم دیتا ہے۔جس کو کسی بھی حالت میں روکا نہیں جاسکتا ہے چونکہ موجودہ حکمرانوں کا ٹولہ جاہلوں اور گنواروں پر مشتمل ہے۔جن کی اکثریت برطانوی اور امریکی شہریت کے حامل ہیں وہ آج آئین کی بجائے من پسند اور من گھڑت تحویلوں کا سہارا لے رہے ہیں جن کو یہ شاید نہیں علم ہے کہ تحلیل پارلیمنٹ تحلیل پاکستان کے مترادف ہے کہ جنہوں نے پاکستان کی 22کروڑ عوام کی منتخب پارلیمنٹ کو ایک جھٹکے سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے جس سے صوبوں اور اکائیوں میں شدید ردعمل آنے کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔چونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کی بنا پر اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے جو نہ جانے کیا فیصلہ کرتی ہے۔یہ اب وقت بتائے گا مگر پاکستان کے مشہور قانون دانوں نے موجودہ پارلیمنٹ کی تحلیلی غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے جس میں کسی قسم کی ملکی یا غیر ملکی سازش کے جواز نہیں بنایا جاسکتا ہے۔جس کے بعد سوالات اٹھتے ہیں کے کیا کل امریکہ یا بھارت پاکستان پر حملہ کردیں تووزیراعظم پارلیمنٹ کو توڑنے کا بہانہ بنا سکتا ہے۔ہرگز نہیں دنیا بھر میں جنگ وجنرل میں پارلیمنٹ حکومت اور عدلیہ قائم رہتی ہے۔جو آئینی ادارے میں جن میں کسی قسم کا ردوبدل نہیں کیا جاسکتا ہے ماسوائے اگر پارلیمنٹ میں کوئی وزیراعظم اپنی اکثریت کھوہ بیٹھے دوسرا پارلیمنٹرین اکثریت حاصل نہ کر پائے یا پھر پارلیمنٹ کی مدت پوری ہوجائے تو پارلیمنٹ تحلیل ہوسکتی ہے ورنہ کسی سازش مسلط جنگ یا کوئی بھی خلفشار میں پارلیمنٹ نہیں توڑی جاسکتی ہے پارلیمنٹ کی تحلیلی کی مثالیں موجود نہیں جب پاکستان میں نواز شریف کے دور حکومت میں صدر غلام اسحاق نے58(2)bکے تحت پارلیمنٹ تحلیل اور حکومت کو برطرف کیا تھا تو سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کو بحال کردیا تھا جس کے بعد جنرل کاکڑ فارمولا کے تحت صدر غلام اسحاق اور نواز شریف دونوں کو گھر جانا پڑا تھا جو ایک غیر قانونی اور غیر آئینی عمل تھا مگر جنرلوں کے دور میں یہ سب چلتا تھا اور چلتا رہے گا یا پھر بلوچستان اسمبلی تحلیل کر دی گئی تھی تو بلوچستان کی ہائی کورٹ نے اسمبلی بحال کردی تھی۔اب دیکھنا ہے کہ سپریم کورٹ اس غیر آئینی قدم پر کیا فیصلہ دیتی ہے یہ جانتے ہوئے موجودہ حکمرانوں نے آمروں اور جابروں کے نقش قدم پر چل کر آئین پاکستان پامال کیا ہے جس کی سزا کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ پارلیمنٹرین کا حق ووٹ چھین لیا گیا جس کی پچھلے دنوں سپریم کورٹ نے تلقین کی تھی کہ کسی بھی پارلیمنٹرین عدم اعتماد میں ووٹ دینے سے روکا نہیں جاسکتا ہے۔بہرحال عمران خان ایک منصوبہ بندی کے تحت پاکستانی اداروں کو متنازعہ بنا رہا ہے جس میں کسی بڑی سازش کے تحت امریکہ کو ملوث کر دیا ہے۔جس کے بڑے بھیانک اور خوفناک نتائج برآمد ہونگے سوال پھر پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکہ نے سازش کی ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو تحلیل پھر یکطرفہ نگران حکومت کا اعلان کرے۔جبکہ تحلیل غیر آئینی ہے پھر نگران حکومت اپوزیشن لیڈر کے بغیر بنائی نہیں جاسکتی ہے۔آج پھر1971کا ڈرامہ کھیلا جارہا ہے کہ جس کا محمود پرحمان کمیشن میں ذکر پایا گیا کہ غدار بنگالی نہیں ہے بلکہ اس وقت کے آمر اور جابر جنرل ٹولہ تھا آج عمران خان جنرل ایوب خان جنرل یحٰیی خان جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف کے نقش قدم پر چل کر آپشن کی توڑ پھوڑ کر رہے ہیں جس سے بچنے کے لیے ان تمام طاقتوں کے خلاف محب وطن اور وطن پرستوں کو متحد ہو کر شدید ردعمل لانا ہوگا جس میں لامحدود مدت کا احتجاج شامل ہے تاکہ عوام کو ایسے فاشسٹ حکمرانوں کے خلاف متحد کرکے ایکشن لیا جائے جنہوں نے پاکستان کو آج پوری دنیا میں رسوا کر رکھا ہے کہ کل پاکستان کانام بلیک لسٹ اور دیوالیہ پن میں ڈالا جائے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here