جو کچھ ہم لکھنا چاہتے ہیں وہ سب آپ جان چکے ہیں ہر چند کہ پاکستان کے بکائو میڈیا نے عمران کے حق میں ملک کے کونے کونے میں ہونے والے احتجاج کا بائیکاٹ کیا ہے۔لیکن اب سوشل میڈیا الیکٹرانک میڈیا سے کہیں زیادہ تیز اور طاقتور ہے۔سوشل میڈیا پر ہم جو دیکھ رہے ہیں عمران کی طرف داری میں ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ عمران پاکستانیوں کی جان ہے کہ ہر عمر کی عورتیں، مرد، بچے رو رو کر عمران خان کو پکار رہے ہیں اور اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بیرونی طاقتیں کو سوچنا پڑے گا کہ انہوں نے کیا کیا ہے اور دنیا جان چکی ہے کہ عمران نے امریکہ کو جتایا ہے کہ ہم غلام نہیں اب یہ سفر شروع ہوا ہے۔ لیکن عمران کے جانے کے بعد اور اسمبلی پر چوروں اور ڈاکوئوں کے قبضہ کے بعد انکے موقعہ پرستوں نے اپنے اپنے علاقوں میں بھنگڑا اور ہو جمالو بچتا دیکھ کر مٹھائیاں کھلاتے ہوئے ہم سمجھ نہ پائے کہ یہ کس بات کی خوشی منا رہے ہیں۔کیا انہیں کسی جنگ میں فتح ہوئی ہے اور مال غنیمت ہاتھ آگیا ہے یا عالمی کرکٹ ٹورنامنٹ جیتا ہے پاکستان نے سب کو معلوم ہے کہ یہ بھان متی کا کنبہ ہے اور جلد ہی جوتیوں میں دال بٹے گی۔نتیجہ میں ملک دشمن کی پارٹی نے١٧٤ووٹ کی اکثریت سے میدان پر قبضہ کرلیا۔اور عمران کیPTIنے اس کا بائیکاٹ کیا دوسرے دن عمران اور اسکی کے ممبران اور اسکے اسپیکر نے استعفیٰ دے دیا۔ساتھ ہی سندھ کے گورنر اور پنجاب کے گورنر اور صدر پاکستان نے بھی انکو تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ یہ حزب اختلاف نہیں بلکہ ڈاکو پارٹی ہے جو بیرونی طاقتوں کے اشارے پر ایٹمی تنصیبات بھی ختم کرسکتی ہے۔جو قوم خود کی دشمن ہو اس کا دشمن کون ہوسکتا ہے۔اور ہندوستان کیا بگاڑ سکتا ہے وہاں بھی میڈیا چیخ چیخ کر عمران کے جانے پر خوشی کا اظہار کر رہا ہے کہ اب انکا یار نواز شریف واپس آئیگا اور آلو گوشت بیٹھ کر کھائے گا درمیان میں جو لکیر ہے وہ بھی ختم کرسکتا ہے لیکن جنرلز کہاں جائینگے وہ ایسا نہیں ہونے دینگے۔ایک بار ذلیل ہوچکے ہیں بھٹو کی سازش کا شکار بن چکے ہیں ہمیں تو ہنسی آتی ہے کہ زرداری کے بچے کو اسکے باپ نے یہ کیوں نہیں بتایا اسے یہ تاریخ تو معلوم ہے ورنہ وہ یہ نہ کہتا کہ عمران بھٹو بننا چاہتا ہے لیکن یہ وہ نہیں جس پر یہ ہندی کہاوت فٹ ہو”چکنے چکنے بروا کے چکنے چکنے بات”اپنے باپ کے لئے یہ پُوت ہے جس نے اسکے ماموں اور ماں کو دارفائی سے کوچ کروا دیا ۔سرمایہ اری کے لئے آنے والے پاکستانی کو اغوا کرکے اسکو پائوں میں نقلی پم لگا کر دھمکی دی کہ بنک سے پیسہ نکالو۔آیان علی جو اسکی مسٹریس تھی(دبئی میں سروس مہیا کرتی ہے بڑی شخصیات کے لئے)کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر جس شخص نے منی لانڈرنگ میں پکڑا اسے راتوں رات قتل کروا کر ثبوت کو مٹا دیا۔اور اگر ثبوت رہ بھی جاتا تو اس کا کوئی کیا بگاڑ لیتا، شہباز شریف فیملی کی تاریخ بھی جرائم اور اقربا پرستی اور اداروں کو خریدنے سے بھری پڑی ہے اور اس فیملی کا یہ کاروبار اس دفعہ سود مند رہا کہ سپریم کورٹ کے نالائق اور رشوت خور ججوں نے پیسے اور رشتہ داری کو مقدم رکھ کر عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔اسپیکر اسمبلی کی رولنگ کے خلاف فیصلہ دے کر اور عمران کے سیل کردہ بھیجے خط کو پڑھے بغیر یہ دوطرفہ کھیل کھیلنے کے ماہر ہیں ایک ججوں کو خرید کر اور دوسرے بیرونی طاقتوں کے جوتے چاٹ کر ہم یہاں امریکہ کو کوئی روش نہیں دینا چاہتے کہ یہ ایک کاروبار ہے حکومتوں کو بدلنے کا جس کا فائدہ یہاں کی کارپوریشنز اٹھاتی ہیں یا پھر اسرائیل نہ کھولے رہتا ہے اور بار بار اسکے منہ میں ڈالرز ڈال کر یہاں کے سیاستدان آنے والے الیکشن میں اپنی کرسی مضبوط کرلیتے ہیں بھلا کیونکر وہ عمران کی باتیں سن کر خاموش رہتے۔پاکستان میں میڈیا کو بلیک آئوٹ کیا ہے یہ خود کچھ جرنلسٹ آواز اٹھا رہے ہیں۔کچھ کو وہ ملازمت سے فارغ کرچکے ہیں۔اور لگ رہا ہے عوام کو برطانیہ کی غلامی سے بدتر وقت دیکھنا پڑیگا۔ہم یہ بھول چکے ہیں کہ کچھ بانے کے لئے قربانی دینا پڑتی ہے لیکن ہم ایسا نہیں کرسکتے اگر آج اقبال زندہ ہوتے تو خود سے شرمندہ ہوتے کہ کیا یہ وہ پاکستان ہے جس کا خواب دیکھا تھا انہوں نے اور ملک بننے کے75سال بعد ہم سوچ رہے ہیں کہ ہم نے اس ملک کے لئے اپنوں کو وہاں روتا چھوڑ کر قربانی دی تھی۔لیکن یاد رہے ہر ملک کی تاریخ ہے کہ عمران جیسے ضدی، اصول پرست اور خدا سے خوف کھانے والے عوام کے لئے قربانیاں دینے والے پیدا ہوتے رہے ہیں۔چوروں اور ڈاکوئوں نے تاریخ نہ پڑھی ہو لیکن عمران نے ہر ملک کی اور سب سے زیادہ اسلام کی تاریخ پڑھی ہے ہر دور میں میر قاسم اور میر جعفر پیدا ہوئے ہیں۔جنہوں نے ٹیپو سلطان اور سراج الدولہ کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔عمران خان کا یہ احسان کیا کم ہے کہ اس نے بدنام زمانہ چور سیاستدانوں اور اب عدلیہ کے ججوں کو بیچ بازار میں ننگا کر دیا ہے کہ اب یہ لندن میں بھاگ کر پناہ لینے سے ڈرینگے۔تاریخ میں غدار مردوں کا تو ذکر ہے اور ایک بہادر باپ کی بہادر لڑکی رضیہ سلطانہ کا بھی لیکن تاریخ میں ہمیں کہیں بھی مریم نام کی عورتیں نظر نہیں آتیں کہ ہمارے اسلام نے ہمیں عورت کی تعظیم اور عزت کا سبق پڑھایا ہے۔
اور یہ بھی یاد رکھنے والی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ قوموں کو موقع دیتا ہے لیکن منافقوں کے لئے دوزخ ہے یہ ان ڈاکوئوں کے لئے موقعہ تھا کہ وہ بیرونی طاقتوں کا اعلیٰ کارنہ بنتے اور انہوں نے یہ موقعہ گنوا دیا اس طرح کہ فرانس کی ملکہ سیری اینتونیت عوام کی ضرورتوں سے غافل تھی بھوکے ننگے اور بے گھر عوام نے انقلاب کی شروعات کی اور محل کے سامنے جمع ہوئے بھیڑ دیکھ کر اس نے محل کے خادموں سے پوچھا یہ لوگ کیوں شور مچا رہے ہیں۔اس کو بتایا گیا کہ انکو روٹی نہیں مل رہی بھوکے ہیںملکہ جو عوام کی حالت زار سے ناواقف تھی نے کہا”تو پھر یہ کیک کیوں نہیں کھا رہے”یہ درست ہے یا کسی مورخ نے اسکی غفلت اور ظلم کی مثال دی ہے اور یہ آنے والی حکومت جو پچھلے35سال سے لوگوں کا حق کھا رہی ہے اور قرض لے لے کر بھکاری اور غلام بنا رہی ہے نوازشریف کی فیملی اور زرداری کی اولاد بھی اتنی ہی غافل اور خود غرض پیسے اور اقتدار کے نشے میں نبول کر سانپ بن کر پھن ہلا رہے ہیں کتنا ہی دودھ پلا لو لیکن ڈسنا ان کی فطرت میں ہے۔اور ہمیں اسکی بھی امید ہے کہ عمران اگر ملک کو غداروں سے پاک کرنے میں ناکام بھی رہا تو کوئی دوسرا عمران پیدا ہوگا یاد رہے فرانس کی ملکہ سے پہلے بھی ایک انقلاب آیا تھا لیکن انقلابیوں کو کچل دیا گیا تھا اور پھر صدی کے بعد اس خاندان سے چھٹکارا ملا تھا۔ہمیں امید رکھنی چاہئے۔۔۔
٭٭٭٭