پاکستانی پارلیمنٹ کے عدم اعتماد تحریک کے ہاتھوں برطرف عمران خان نے اپنے ٹرمپ کارڈ استعمال کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔جو تاش کے پتے نہیں بلکہ اس کے سابقہ صدر امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ مسلسل خفیہ تعلقات قائم ہیں جن کے قائم کرنے میں دنیا کی خفیہ طاقتیں ملوث ہیں جس پر آج عمران خان تمام تر آئین اور قانون کی پامالی کے باوجود دھن دھنا تا پھر رہا ہے جبکہ نواز شریف کے نکلنے کے بعد تمام میڈیا نواز شریف کے لیے بند کردیا تھا مگر عمران خان کی برطرفی کے باوجود میڈیا ابھی تک ان کی کھانسنے تک کی خبریں شائع کر رہا ہے۔تاہم عمران خان اور ٹرمپ میں لاتعداد عادتیں یا خصلتیں ملتی جلتی ہیں جن میں گھٹیا اور غلیظ اور بداخلاق زبان استعمال کرنا جھوٹے من گھڑت الزامات لگانا۔مذہبی اور نسلی کارڈ کھیلنا تکبر اور غرور میں مبتلا ہونا۔سامنے والے کو حقیر سمجھنا۔دوسروں کی حکومت کو تسلیم نہ کرنا سول نافرمانی کرنا۔شدت پسندی اختیار کرنا۔پارلیمنٹ کو تسلیم نہ کرنا پارلیمنٹ پر حملے کرنا۔لوگوں کو گمراہ کرنا۔مسلسل جھوٹ بولنا اور دوسری خباشیں شامل ہیں جس کو عمران خان ٹرمپ کارڈ کا نام دے رہا ہے کہ من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی پاکستان کی جمہوری قوتوں کی امریکی خط کے نام پر بلیک میل کیا جائے جن کے آبائو اجداد سے لے کرآج تک لوگ سامراجی طاقتوں کا مقابلہ کرتے چلے آرہے ہیں جبکہ عمران خان کا خاندان فرنگیوں کا ملازم رہا ہے۔اور وہ خود آج تک انگریزوں کی عطا کرد روٹیوں پر پل رہا ہے جن کے تینوں بچے برطانوی شہر میں ہیں۔چونکہ عمران خان پیدائش پرورش اور تربیت جنرل گل حمید ،جنرل مشرف، جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام اور جنرل فیض حمید کے ہاتھوں میں ہوئی ہے۔جو اپنے لاڈلہ پن میں دوسرے جنرلوں کی داڑھیاں نوچ رہا ہے۔جس کا اظہار جنرل فوج کے ترجمان جنرل بابر نے کیا کہ ہمارے سامنے کوئی سازش نہیں بیان کی گئی ہے تاہم پیش کی گئی تھی جس کو عمران خان گلی کوچوں میں کبوتری خط لہرا رہا ہے۔ جس کا کوئی اتا پتہ نہیں ہے کہ وہ خط کیا ہے کس نے لکھا ہے کیوں لکھا گیا ہے جس کی فوج کے ترجمان نے ہر طرح کی تردید کردی ہے۔صرف روس جاناجواز نہیں بنتا ہے حالانکہ عمران خان اور ان کے خالق اور مالک جنرل ماضی میں روس کے خلاف جہاد لڑ چکے ہیں۔جن کے جہادیوں کے ساتھ آج مراسم ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ کبوتری خط امریکہ مخالف نہیں ہے یہ سب کچھ امریکی صدر جوبائیڈن کے خلاف اور ٹرمپ کی حمایت میں ہو رہا ہے۔تاکہ20,24میں اگر ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہوگیا تو عمران خان دوبارہ وزیراعظم بننے کے لیے امریکی انتظامیہ استعمال کریگا۔تاکہ وہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو ملک کی تباہی کے لیے مجبور کرے۔یہ کوئی سازش نہیں ہے بلکہ حقیقت ہے جس پر عمران خان ٹولہ تمام تر بربادیوں اور تباہیوں کے باوجود لاپرواہ ہو کرناچ رہا ہے۔یہی وجوہات ہیں کہ عمران خان کہہ چکا ہے کہ جوبائیڈن میرا فون کا جواب نہیں دیتا ہے کیونکہ جوبائیڈن یا پھر نریندر مودی میرا فون نہیں اٹھاتا ہے کیونکہ دنیا بھر کے حکمرانوں کو علم تھا کہ عمران خان کی فوج نے ڈاکہ زنی سے اقتدار میں لائی تھی جو بری طرح ناکام اور نااہل گزار ہے جن کے دور میں مہنگائی بے روزگاری بھوک ننگ میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔پاکستان کے اثاثے ایئرپورٹ اور موٹروے گروی رکھے گئے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیا ۔سی پیک کو منجمد کیا گیا۔اربوں اور کھربوں کا کرپشن ہوا ہے اداروں کو غلط استعمال کیا گیا ۔ملکی عوام کو نوجوانوں بچوں عورتوں اور بوڑھوں میں تقسیم کیا گیا جس کا پورا الزام پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر آچکا تھا اسی لیے اس نے بیساکھی کھینچ لی تو وہ دھڑم سے نیچے گر گیا۔بہرکیف عمران خان ٹرمپ کارڈ اپنا کر پاکستان کے آئینی اداروں کو تسلیم کر رہا ہے جس میں پارلیمنٹ عدلیہ اور انتظامیہ شامل ہے جنہوں نے ماضی میں ٹرمپ کی طرح پارلیمنٹ وزیراعظم ہائوس اور سرکاری عمارتوں اور تھانوں پر حملے کیے تھے۔آج پھر پارلیمنٹ میں ڈپٹی اسپیکر پر جسمانی تشدد اور پارلیمنٹرین پر ڈنڈے اور مٹی کے لوٹے برسائے گئے تاکہ ملکی تمام مرکزی اور صوبائی پارلیمنٹوں کو ناکام بنایا جائے۔جو ایک بہت بڑی سازش ہے تاکہ پاکستان بھی افغانستان، صومالیہ، عراق، شام، یمن، برما اور سری لنکا بن جائے جس سے غیر ملکی طاقتوں کو ایک کمزور اور ناتوں ایٹمی طاقت پاکستان کو تحلیل کرنے میں بڑی مدد حاصل ہوگی۔بحرحال عمران خان کے آئے دن کے ٹرمپ کارڈوں سے بچا جائے جو اب کراچی کی طرح نوجوانوں کو ذہنی، جسمانی اور اخلاقی طور پر تباہ وبرباد کرنے کی سازش ہے۔جو جرمن ہٹلری کی طرح فسطائیت کا پرچار ہے جو کل فلاں ہی نوجوان اپنے ماں باپ والدین کو رد کرتے ہوئے عمران خان کی کسی چھاپہ مار فن میں شامل ہو کر کراچی کی طرح پورے ملک کے نوجوانوں کو مروا ڈالیں گے۔یہ جانتے ہوئے کہ عمران خان ایک فاشنرم کا اہلکار اور آلہ کار ہے جو ملک میں جمہوری قوتوں کا دشمن ہے جس سے بعید نہیں ہے کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آگیا تواس کی نذر میں لاکھوں لوگ1947کے اجاڑوں اور وچھوڑوں کی طرح مارے جائیں گے یہی وجوہات ہیں کہ ٹرمپ کارڈ کا استعمال ہو رہا ہے کہ اگر میں نہیں تو کوئی نہیں میں کسی حکومت عدلیہ اور پارلیمنٹ کو نہیں مانتا ہوں۔یہ جانتے ہوئے کہ آئین نہیں تو پاکستان نہیں ہے۔
٭٭٭٭