جب کوئی قیادت اپنے پیروکاروں کو حکم دے کر مخالفین کو مارو،پیٹو ،بائیکاٹ کرو،سول نافرمانی کرو ،قانون کو مت مانو، اداروں اور اہلکاروں پر حملے کرو،آئینی اداروں کو متنازعہ بنائو، آرام گاہوں اور امام گاہوں رہائش گاہوں، عبادت گاہوں میں داخل مخالفین پر حملے کرو تو وہ خانہ جنگی کہلاتی ہے جس کا مظاہرہ افغانستان، یمن، عراق، لیبیا اور شام میں ہوچکا ہے جو فاشنرم کی انتہا ہوتی ہے کہ جس میں لیڈر مخالفین کو قتل وغارت گری کرتا نظر آتا ہے یا پھر جنگ جوووں اور مہم جوووں کی آماجگاہ بن جاتی ہے جس سے آرام گاہیں،طعام گاہیں، عبادت گاہیں، تفریحی گاہیں غیرمحفوظ ہوجاتی ہیں جس کا مظاہرہ مسجد نبویۖ میں نظر آیا ہے کہ اب حقامات مقدسہ، مسجد نبویۖ خانہ کعبہ، حج اور عمرہ کے ایام غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔جس میں پاکستان کی مساجد، عبادات گاہیں اور مزارات بھی آچکے ہیں۔آج پاکستان کے عوام تقسیم در تقسیم ہوچکے ہیں جس میں اقلیت کا اکثریت پر غلبہ ہوچکا ہے کہ آج ملک کی 80 فیصد آبادی یرغمال بن چکی ہے۔پاکستان کے موجودہ مخصوص پارٹی کے نامزد صدر اور گورنر آئین سے باغی ہوچکے ہیں جنہوں نے منتخب وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے حلف نہ لے کر آئین کو پامال کیا ہے جو آئین کے آرٹیکل پانچ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔کہ جس میں ریاست سے وفاداری اور آئین کی نافرمانی شامل ہے جو آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ بغاوت بنتا ہے۔جس پر عدلیہ کو حکم دینا چاہئے تاکہ کوئی بھی عام آزما آئین شکنی نہ کر پائے تاہم موجودہ حالات و واقعات کے تحت پاکستان ایک اور افغانستان بن رہا ہے جس کا خالق عمران خان ہے جنہوں نے ملک میں نفرتوں اور حقارتوں کو جنم دیا۔مخالفین کی کردار کشی کی حدیں پار کردیں۔جھوٹے من گھڑت الزامات کو قسمیں اٹھا اٹھا کر سچے ثابت کرنے کی کوشش اور ملزم کو مجرم بنا دیا گیا حالانکہ عمران خان اور صدر علوی پر دونوں پر توجہ دی اور فارن فنڈنگ کیس درج میں مگر دوسروں کو ضمانت کے ملزمین کو مجرمین بنا کر پیش کر رہے ہیں جس سے پاکستان میں ہیجان کی کیفیت طاری ہے عام گمراہ شخص کو بتا دیا کہ پاکستان کی ساری پارٹیاں اور عہدیداران چور ڈاکو ہیں جس کا ذکر انہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک میں بھی کیا ہے جس سے پاکستان کا دنیا بھر ایک کرپٹ ملک کی حیثیت سے بائیکاٹ ہوچکا ہے کہ آج پاکستان میں کوئی بھی شخص سرمایہ کاری نہیں کر رہا ہے۔بہرکیف پاکستان، افغانستان، صومالیہ، عراق، لیبیا بننے جارہا ہے جس کے لئے عمران خان وہ ایندھن فراہم کر دیا گیا ہے کے جس میں آگ میں ہر پاکستانی جل جائے گا چونکہ عمران خان نے قسمیں اٹھا اٹھا کر لوگوں سے وعدے کیے تھے کہ اقتدار میں آکر پچاس لاکھ گھر غریبوں کو دونگا۔ایک کروڑ نوکریاں دونگا۔مہنگائی اور بے روزگاری کاخاتمہ ہوگا۔ڈالر ساٹھ روپے لائونگا۔پاکستانی پاسپورٹ کی دنیا بھر عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔پاکستان میں دنیا بھر سے لوگ نوکریاں کرنے آئیں گے کوئی بھی شخص بھوکا نہیں سوئے گا قرضے لونگا تو خودکشی کرلونگا وغیرہ وغیرہ جس میں ایک بھی وعدہ پورا نہ ہوا جو ہونا بھی نہ تھا مگر موصوف جھوٹ بول بول کر عوام کو بیوقوف بناتا رہا ہے جس کے نتائج اُلٹے نکلے کہ ملک میں مہنگائی بے روزگاری بھوک ننگ میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔جس سے پاکستان دنیا میں تنہا رہ گیا ہے۔قرضوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے جس سے ملک کا وجود خطرے میں پڑ چکا ہے۔بہرحال عمران خان کے جلسوں اور جلوسوں میں ملک کے سابقہ فوجی افسران کا بہت بڑا کردار ہے جن کے ساتھ ان کی ٹائیگر فورس بھی شامل ہے جن کی تعداد لاکھوں میں ہے جو عوام کے ٹیکسوں سے پنشن لیتے ہیں ملک میں سازشیں برپا کرتے ہیں پاکستان کو کسی خوفناک خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہے ہیں حالانکہ جلسے جلوس کسی شخص کی لیڈر شپ کی ضمانت نہیں دیتے ہیں اگر ایسا ہوتا تو ماضی میں عطا اللہ بخاری، مولانا خادم رضوی، طاہر اللہ قادری کے جلسے اور جلوس عمران خان سے کہیں زیادہ تھے جس میں لوگ بڑھ چڑھ حصہ لیا کرتے تھے مگر انتخابات میں ان کی ضمانتیں ضبط ہوجاتی تھیں اگرعمران خان کے جلسے جلوسوں کی تعداد پر بھروسہ کیا جائے تو پھر کیا وجوہات ہیں کہ موصوف اپنی حکومت کے دور میں تمام ضمنی انتخابات میں شکست فاش ہوئی ہے۔پختون خواہ میں بلدیاتی انتخابات میں مولانا فضل الرحمان سے بری طرح ہار گئے۔اس لئے جلسوں کو انتخابات کامعیار بنا کر لوگوں کو متاثر کیا جارہا ہے۔جبکہ جلوس کو ایک باقاعدہ فوٹو شاپ کے ذریعے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے جس میں سابقہ جلسوں اور جلوسوں کو بڑی مہارت کے ساتھ جوڑ کر بتایا جاتا ہے کہ یہ وجود جلسے ہیں جوکہ اسی لئے تمام بڑے میڈیا کی جلسوں جلوسوں میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا ہے۔بہرحال قصہ مختصر پاکستان بنے گا افغانستان کی پالیسی پر عمران خان گامزن ہیں جو ہر حالت میں جہادی طبقے کو شامل کرکے ملک میں باقاعدہ انتشار اور خلفشار پیدا کرنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان کے عوام آپس میں الجھ جائیں یہی وجوہات ہیں اندرون اور بیرون پاکستان ان کے یوتھی فوجی طبقہ عمران خان کے مخالفین کے ساتھ بدسلوکی گالی گلوچ اور مار پیٹ سے پیش آرہے ہیں جس سے پاکستان کے عوام بڑی طرح تقسیم ہوچکے ہیں کہ آج پاکستان اور کراچی بنتا ہوا نظر آرہا ہے جس میں اڑوس پڑوس کے لوگ ایک دوسرے کے دشمن بن رہے ہیں۔رشتے داریوں میں فرق آرہا ہے وہ وقت دور نہیں ہے جب کراچی کی طرح پورے پاکستان میں سیاسی اور سماجی نفرتیں جنم لیں گے۔جس کو بند کرنا مشکل ہوجائے گا جس کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے پڑھے لکھے طبقے خاص طور پر اساتذہ اکرام کو ججوں کی محبت پیار اور اتحاد کا درس دینا ہوگا تاکہ پاکستان پر مسلط سازش سے بچایا جائے۔
٭٭٭٭