جنگ آزادی یا بربادی

0
140
رمضان رانا
رمضان رانا

پارلیمنٹ کی عدم اعتماد تحریک کے ہاتھوں برطرف عمران خان نے تبدیلی کے نعرے کو بدل کر اب آزادی یا بربادی کا نام دے دیا ہے۔جس میں مار پیٹ مخالفین پر حملے مخالفین کی شادی بیاہ خوشی وغمی کا بائیکاٹ ہے۔جبکہ تبدیلی کے نعرے میں بڑے بڑے جھوٹے نعرے لگائے تھے کہ میں ایک کروڑ نوکریاں پچاس لاکھ مکانات بنائونگا۔مہنگائی آدھی ، ڈالر ساٹھ روپے کا ہوگا۔ملک ایسا خوشحال ہوگا کہ غیر ملکی گورنر ملازمت کے بعد پاکستان آئیں گے۔ یہ وہ من ترانیاں ایسی تھیں کہ جس میں پاکستان میں مہنگائی بے روز گاری بھوک ننگ جس بے حد اضافہ ہوا۔سرمایہ کاری بیرون ملک منتقل ہوگئی افراط زر جس بے تحاشہ اضافہ ہوا ڈالر190 روپے کا ہوگیا تمام ترقیاتی کام کاج رک گئے۔سی پیک منجمد کردیا گیا۔اسٹیٹ بنک آئی ایم ایف کے حوالے کیا گیا ملکی اثاثے موٹروے اور دوسرے ادارے گروی رکھے گئے۔جس کے ردعمل میں پارلیمنٹ نے انہیں عدم اعتماد تحریک کے ذریعے برطرف کیا جس کو امریکی سازش کا نام دیا ہے جبکہ عمران خان کے دور حکومت میں امریکہ کی خواہش سی پیک منجمد ہوا۔اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو حوالگی تاحیات قیدی ڈاکٹر قدیر خان کے نماز جنازہ سے کنارہ کشی کشمیر امریکہ کی ثالثی میں سودا ہوا ہے۔پاکستان کو قرضوں میں جھگڑ دیا گیا وغیرہ وغیرہ شامل ہے تاہم عمران خان نے اپنی تمام ناکامیوں اور نااہلیوں کو آج تبدیلی کے بعد آزادی یا بربادی کا نام دیا ہے تاکہ بچا کھچا ہوا پاکستان مزید تھوڑ پھوڑ کا شکار ہوجائے۔جس میں غریبوں بے بسوں بے کسوں اور بے سہاروں کو مزید مارا جائے۔اعلیٰ کلاس کو کمتر کلاس پر مسلط کیا جائے عوام کو آپس میں لڑایا جائے۔مخالفین پر حملے کیے جائیں مخالفین کے گھروں کا گھیرائو کیا جائے۔آپس کی رشتے داریوں میں دوریاں پیدا کی جائیں مخالفین کی خوشیوں اور غمیوں کا بائیکاٹ کیا جائے جس سے یقیناً خانہ جنگی پیدا ہوگی۔جو ملک کی بربادی کا باعث بنے گی۔جس کو عمران خان نے آزادی یا بربادی کا نام دیا ہے یہ وہ حشر ہے جس کا سدباب لازم ہوگا جو انہیں منصوبہ بندی کے تحت اپنایا گیا ہے کہ جو ملک خانہ جنگی کاشکار ہوجاتا ہے وہ افغانستان، شام اور صومالیہ بن جاتا ہے جس میں لوگ مسجد نبویۖ خانہ کعبہ اور دوسرے مقامات مقدسہ غیر محفوظ ہونگے جس کا گھنائونا مظاہرہ مسجد نبویۖ میں ہوچکا ہے کہ یہاں حضور پاک کے روزہ مبارک کا تقدس پامال کیا گیا ہے۔جس میں عمران خان اور ٹولہ مکمل طور پر ملوث ہیں جن کے اشارے پر مسجد نبوی میں روحانی سانحہ برپا ہوا ہے۔جس میں سابقہ فوجی افسران کا جھتہ بھی پیش پیش ہے۔جو عمران خان کی خانہ جنگی کو ابھار ملے ہیں جو عوام کے ٹیکسوں پے پلتے ہیں جن کے پاس عالیشان کوٹھیاں بنگلے اور کاروبار میں لیکن ہمدردیاں عمران خان کے ساتھ ہیں جن کی فسطائیت اور صعوبیت رنگ لا رہی ہے کہ ملک کے ساتھ ساتھ فوج بھی تقسیم ہوئی ہوئی نظر آرہی ہے جس میں سابقہ فوجی افسران کے ساتھ حاضر ڈیوٹی جنرل فیض حمید بھی شامل ہیں جو فون کے پارلیمنٹرین کو عمران خان کی حمایت پر اُکسا رہے ہیں جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے کہ فوج میں تقسیم ہوئی ہے۔لہذا سابقہ فوجی افسران کی تمام سہولتوں کرایوں بھاڑوں، نوکریوں اور جاگیروں کے باوجود یہ لوگ عوام دشمنی پر اتر آئے ہیں جو ہر حالت میں عمران خان کو پاکستان پردوبارہ مسلط کرنا چاہتے ہیں چاہے ملک جائے بھاڑ میں ورنہ ایک ناکام اور نااہل ترین شخص کی حمایت کرنا عوام دشمنی کے مترادف ہے یہ سابقہ فوجی افسران ٹی وی پر دفاعی تجزیہ لگا دی میں عوام دشمن پختوں، مباحثوں میں حصہ لیتے ہیں جن کو میڈیا مالکان لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں جنہوں نے دفاعی تجزیہ نگاری کی بجائے ملکی سیاست جمہوری قوتوں کی مخالفت میں وقت گزارہ ہے جو آج جنرل باجوہ کی غیر جانبداری کے خلاف بول رہے ہیں تاکہ فوج ہمیشہ عوام کو نظر میں متنازعہ رہے جن کے ساتھ جنرل فیض حمید ٹولہ بھی ملا ہوا ہے جس سے پاکستان میں عوام کے ساتھ ساتھ فوج میں بھی تقسیم نظر آرہی ہے جس کے ذمہ دار موجودہ سابقہ فوجی افسران کا ٹولہ ہے بہرحال پاکستان کو ایک خوفناک اور ہولناک خانہ جنگی کی طرف دھکیلا جارہا ہے جس کے ذمہ دار عمران خان سازشی ٹولہ ہے کہ آج پاکستان کی مساجد امام بارگاہیں عبادت گاہیں اور مزارعات غیر محفوظ ہوچکے ہیں یہاں عمران خان کی پالیسیوں کے مخالفین عقیدت مند اور عبادت گاہ گزار آنے جانے پر خوف زدہ ہیں کہ کہیں ان کے ٹائیگر حملہ نہ کردیں نا ہی طعام خانوں رہائش گاہوں ہوٹلوں اور تفریحی گاہوں میں لوگ محفوظ ہیں کہ جن کے گمراہ کردہ فسطائیت پسند کسی بھی وقت غیر اخلاقی ردعمل کا اظہار کرسکتے ہیں۔جس سے ملک میں تشدد پیدا ہونے کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں کہ کہیں پاکستان بھی صومالیہ بن جائے یہاں وار لارڈز کا قبضہ ہو عوام کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غلام بنا لیا جائے جس کے لیے عمران خان کا پاکستان اور غیر ملکی سوشل میڈیا استعمال ہو رہا ہے جو پاکستان کے اداروں اور عہدیداروں کے خلاف زہر اُگل رہا ہے جن کو غیر ملکی طاقتوں سے فنڈز فراہم ہو رہے ہیں۔ جس میں بھارت اور اسرائیل شامل ہے جو پاکستان کو ہر محاذ پر کمزور کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے عمران خان کی اندھی مدد کی جارہی ہے ورنہ عمران خان کے پاس اربوں کھربوں کے فنڈز کہاں سے آئے ہیں جو شوکت خانم کی گائے کو بھی اپنے گھنائونے ایجنٹوں کے لیے استعمال کر رہا ہے جس سے ملک میں انتشار اور خلفشار پیدا ہو رہا ہے جو بہت جلد کسی خوفناک اور ہولناک خانہ جنگی کا باعث بنے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here