المہدی سنٹر کے فوائد و نقصانات!!!

0
169
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

قارئین! آج میرے مضمون کا عنوان دیکھ کر آپ یقینا پریشان ہوئے ہوں گے۔اس لئے کہ مسجد ،مدرسہ،سنٹر یا امام بارگاہ سے کسی قسم کے نقصان کا تصور محال ہے،ان مراکز میں جمعہ جماعت ، تلاوت و قرات،محافل و مجالس،خیر خواہی وعبادات،خدا ترسی و معاملات،تربیت ِ قوم و اطفال،نکاح و اصلاح معاملات،جنازہ و مجالس فاتحہ، یتیم پروری ،اطاعت خالق و خدمت مخلوق، درس و تدریس،افطار و سحر،یاد رفتگان و ربط وابستگان،دروس قرآن و اخلاق، دروس فقہ و شریعت، فاتحہ خوانی و قرآن خوانی،ادائے حقوق اللہ وحقوق العباد،تحریک دینداری و بیداری،تحریک عدالت و شرافت،خدمت خواص و عوام،حفظ و تربیت نسواں، ماتمداری و شب بیداری، قصیدہ خوانی و نوحہ خوانی، سلام گوئی و مرثیہ خوانی،اصلاح احوال،بیدون سنہ و سال،خیر خواہی و امور رفاعی،حل سماجیات و معاشیات،غریب نوازی و فقیر پروری اور بیسیووں کار خیر انجام پاتے ہیں تو کیا کسی سنٹر سے کسی کو نقصان بھی ہو سکتا ہے؟
تو جوابا عرض ہے ہمارے پیارے نبی جب فاران کی چوٹیوں سے قولو لا الہ الا اللہ کا نعرہ بلند کر کے بت پرستی کے خلاف نبرد آزما ہوئے تھے تو ہبل وغیرہ کے پجاری اور چوروں ڈاکوئوں کے سردار اپنی جعلی شخصیتوں کو بچانے کے لئے حضور پاک سے نبرد آزما ہو گئے ۔ حالانکہ حضور تو امن و محبت کے چراغ جلانے آئے تھے۔مساوات و مواخات کے درس دینے آئے تھے۔ عفو درگزر ، صبر و حلم اور اخلاقیات سکھانے آئے تھے۔ ایک دوسرے کے خون کے پیاسوں کو بھائی بھائی بنانے آئے تھے۔انسانیت کو غلامی کی زنجیروں سے چھڑانے آئے تھے۔ اس معاشرے میں بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔ اس معاشرے میں بیٹی کا وقار بلند کرنے آئے تھے۔ جب حجاز کے بدمعاشوں نے ظلم و ستم کے سمندروں میں اپنی جعلی شخصیتوں کی کشتیاں ڈوبتی دیکھیں۔دنیا و آخرت کے منجی بشریت کو راستے سے ہٹانے کے لئے طرح طرح کے جتن شروع کر دئیے۔حالانکہ سب یہ جانتے تھے کہ ان کی نجات بھی سرور کائنات کے آفاقی نظام تربیت تھی۔یہ سبق سمجھنے کے لئے انہوں نے 86 جنگیں لڑ ڈالیں،آقا کریم تائید غیبی اور استقلال سے آفاق پر چھا گئے،ہم جیسے چھوٹے کلمہ گو اور امتیوں کی کیا بساط ہے، اس لئے کہ چہ نسبت خاک را بہ عالم پاک
المہدی سنٹربروکلین کی 20سال پلس کی دینی، مذہبی، سماجی، معاشرتی ، اقتصادی خدمات نے ایک طرف دینداری کے جھنڈے گاڑ دئیے۔ فرقہ واریت کو اکھاڑ کر پھینک دیا، عید میلاد النبیۖ اور عاشورہ کے جلوسوں میں وحدت اسلامی کی مثالیں قائم کر دیں۔ کم از کم دو نسلیں بچا لیں۔ دینداری عام کر دی ۔تو دوسری طرف بعض جغادریوں کی بے دینی کی مارکیٹیں بند ہونے لگیں۔جو خود یا ان کے بچے جادہ حق سے پھسل چکے تھے۔ جب انہوں نے اپنے ساتھیوں اور ان کے بچوں کو دینداری کی شاہراہ پر گامزن دیکھا تو انہوں نے المہدی سنٹر کو اپنے لئے وسیلہ نقصان سمجھا۔ کبھی قبضہ کرنے کی ناکام کوششوں سے ، کبھی جھوٹے پروپیگنڈوں سے ، کبھی مجھ فقیر کوناموس کی گالیوں سے اور حراساں کرنے سے نقصان کی تلافی کی ناکام کوششیں کیں۔بدقسمتی سے خود بے نقاب بھی گئے پولیں بھی کھل گئیں،سنٹر ڈبل ہوگیا۔متلاشیاں حق صبح شام استفادہ کر رہے ہیں اور یہ شرارتی لوگ، کھسیانی بلی کھمبا نوچے،کے مصداق ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں۔میں اقرار کرتا ہوں کہ المہدی سنٹر نے چوروں ، ڈاکوو ں، بدمعاشوں ، گالی ماسٹروں ، جھوٹوں، فراڈیوں ، بے دینوں اور خیانت کاروں کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ اللہ کی ذات سے ان بیچاروں کی ہدایت کی دعا اور اپنے لئے استقامت کی دعا کرتا ہوں۔میں ان تمام بہن بھائیوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے دو ہائیوں سے زیادہ اس عظیم ادارے کی مدد کی اور منفی پروپیگنڈے کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے رہے۔ اللہ کے ہاں ان کا اجر ضائع نہیں ہوگا اور شرارتیوں کی سازشیں پہلے سے زیادہ ناکام ہوں گی۔باقی آئیندہ
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here