شمع رسالتۖ کے فرضی پروانے!!!

0
73
شبیر گُل

وہ دانائے سبل،ختم الرسل،مولائے کل
جس نے غبار راہ کو بخشا فروغ وادء سینا
نگاہ عشق و مستی میں وہی اول۔وہی آخر۔
وہی قرآں،وہی فرقان۔وہی یسن، وہی طہ۔
قارئین محترم! ۔عشق مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ۔پر بڑی بڑی باتیں کرنے والے چیمپئن جمعہ کو بھارت کے خلاف ہونے والی احتجاجی ریلی میں نظر نہیں آئے۔ ممبر رسولۖ پر لوگوں کو گردنیں اُڑانے کی ترغیب دینے والے جعلی عاشق آج تک کسی بھی مظاہرہ میں نہیں دیکھے گئے۔ چند ماہ پہلے میں نے ایک کالم میں انہی جعلی اور نام نہاد علما سے سوال پوچھا تھا کہ کوکب نورانی کا کہنا ہے کہ شیخ عبدالقادر جیلانی ہوا میں اُڑتے تھے، بارہ سال سے ڈوبی بارات کو دریا سے زندہ باہر نکال لائے تھے۔تو ایک جعلی مفتی نے میرے متعلق بہت مغلظات لکھیں۔ لیکن اب میرا مفتی صاحب سے سوال ہے کہ صوفیائے کرام اور اولیا اللہ کے متعلق جعلی کرامات کے پوچھنے پر بھڑکنے والے رسول اللہ کی اہانت پر خاموش کیوںہیں۔؟کیا انکا رسول اللہ پر مر مٹنے کے دعوے جھو ٹے ہیں۔؟ یا دعویٰ عشق و رسالتۖ کا خالی نعرہ لگاتے ہیں؟۔ یہ بے حس نبی کریمۖ کی گستاخی پر گھر سے نہیں نکلتے۔ پیروں کے متعلق جعلی اور من گھڑت کرامات کے سوال پر ایسے بھڑکتے ہیں کہ معاذ اللہ عبدالقادر جیلانی رح اورحضرت علی ہجویری نبیء کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑی معتبر ہستی ہیں۔ ان جعلی اور فسادی مفتیوں اور علاموں نے دین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے۔ کیا ان جعلی مفتیوں کو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، عمر فاروق رضی اللہ عنہ ، عثمان غنی رضی اللہ عنہ ، حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ ، حسن ،حسین رضوان اللہ علیہم اجمعین سے زیادہ شعور اور دین کی سمجھ ہے کہ جو قرآن و سنت کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں۔شرک کو پروموٹ کرتے ہیں جس دین پر ابوبکر، عمر، عثمان اور علی رضوان علیہم اجمعین نے عمل کیا ۔ کیا وہ کوئی اور دین تھا؟۔ جس دین پر اصحاب رسولۖ نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ،کیا وہ کوئی اور دین تھا؟ اللہ کے پیارے نبیۖء سے ۔صحابہ اکرام کو ماں باپ اولاد اور مال سے زیادہ رسول اللہ سے محبت اور عقیدت تھی ہمارے علما کو پیروں سے زیادہ محبت ہے۔ کیا یہ جعلی مفتی صحابہ اکرام رضوان علیہم اجمعین سے زیادہ قرآن اور رسالتۖ کو سمجھتے ہیں؟۔ یہ علما ہر چیز میں قرآن اور سنت کو پس پشت ڈال کر من گھڑت باتوں کو دین کا حصہ بناتے ہیں۔ ان سے بات کریں تو تنی گردن کے ساتھ جعلی کرامات پر ڈٹ جاتے ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے۔ بھارت میں بڑے بڑے اولیا اللہ ، صوفیائے کرام مدفون ہیں ۔ آج تک انکی کوئی کرامت دیکھنے میں نہیں آئی۔ گیارویں کے ختم کو دین قرار دینے والے اور مفت کھابے پر پیٹ بھرنے والے اگر لوگوں کو صیح دین بتاتے تو مسلمانوں میں جذبہ ایمانی، جذبہ رسالتۖ بنگالی مسلمانوں کی طرح دیکھنے میں آتا، آج مسلمان پوری دنیا میں سراپا احتجاج ہیں۔عرب ممالک نے پہلی دفعہ اپنے مسلمان ہونے کا حق ادا کردیا، پورے عرب میں نور پور شرما اور بی جے پی رہنماں کے گستاخانہ الفاظ پر شدید احتجاج کیا جا رہاہے۔
بھارت کے ساتھ عرب ممالک کی ایک سو بلین ڈالر کی ٹریڈ ہے ۔ جو اس وقت خطرے میں ھے۔لیکن پاکستان حرمت رسول کو بھول کر بھارت سے ٹریڈ کی بات کررہا ھے۔جو قابل مذمت ھے۔چونکہ فوجی اسٹبلشمنٹ اور بڑے بڑے بیوروکریٹس میں قادیانی اور مرزائیت نواز شیطان بیٹھے ہیں۔اس لئے پاکستان خضور نبء کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پر حقیقی اسٹینڈ نہیں لے سکا۔
عرب ممالک میں بھارت کی اس حرکت پر غم و غصہ پایا جاتا ھے۔متحدہ عرب امارات، دوہا،قطر،مسقط اور کویت میں بڑے سپر اسٹورز سے بھارتی اشیا کو اٹھا دیا گیا ھے۔ بھارتی سفرا کو بلا کر احتجاج کیا گیا ھے۔ بنگلہ دیش نے بھارت سے معافی مانگے تک تمام سطح کے تعلقات بندکردئیے ھیں ۔ پوری دنیا کے مسلمان بی جے پی کی ترجمان کی خضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی پر احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں ۔ نیویارک میں ہونے والا مظاہرہ ایک بڑا مظاہرہ تھا۔ جس میں ہزاروں مسلمانوں نے شرکت کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کیا۔پاکستانی حکومت کیطرف سیایک روایتی بیان دیا گیا جو ناکافی سمجھا جارہاھے۔ پاکستان کو حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جرآت مندانہ موقف اپنا چاہئے تھا۔ یہی موقع ھے کہ ھم پوری دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھا سکتے ہیں ۔ لیکن بد قسمتی سیمودی کے یار اقتدار میں ہئں۔ مولانا فضل الرحمن کی غیرت سو چکی ھے۔ پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی اور ن لیگ کی غیرت پر بھی جوں نہیں رینگی۔
قارئین کرام!۔ یہاں سے آپ ان سیاسی اور مذہبی رہنماں کے رسول کریم سے عشق کا اندازہ کرسکتے ہئں۔ ولیوں کی مدح سرائی اور جعلی قصے اور کہانیاں بیان کرنے والے کہیں چھپ گئے بیں ۔
یہاں میلوں میں ہزاروں افراد شرکت کرتے ہیں لیکن حرمت رسول پر احتجاجی ریلی میں چند پاکستانی افراد کی شرکت سے اندازا ہوتاہے کہ ہماری پراریٹیز کیا ہیں ۔؟احتجاجی ریلی کے منتظمین اکنا اپنی پوری ٹیم کے ساتھ موجود تھی۔مظاہرین میں صرف چند درجن پاکستانی افراد تھے ۔ جن میں مسلم ڈے پریڈ کے صدر عین الحق،برانکس کمیونٹی کونسل کے جنرل سیکرٹری نعیم بٹ، خاور بیگ،امجد نواز، طاہر میاں،شاہد رانجھا،کشمیر مشن کے امتیاز گڑالوی،عثمان عباس،تنویر چوہدری،ارشد خان،ماجد ، عامر سلطان،سلمان بٹ، راجہ رزاق، علی مرزا تھے۔ مگر رنگ برنگی داڑھی اور رنگ برنگی پگڑیوں والے عاشقان رسول بھی نہیں دیکھے گئے۔
مذہبی جماعتوں کے لیڈر ،سیاسی جماعتوں کے کھڑپینچ، ممبر رسول پر چیخ و چنگاڑ کرنے والے جگادری علما، علامے ،مفتی ،اور ڈیڑھ گز لمبے ناموں والے عاشقان رسول علما ۔میلاد کمیٹیوں کے رہنما ۔ذوالجناح کے جلسوں کے منتظمین ۔ مساجد میں چیخنے ،چنگاڑ نے والے پاکستانی مولوی جو لوگوں کے ایمان پر تبرا کرتے ہیں ۔ یہ رنگباز مولوی اتنے بزدل، ڈرپوک اور کاہل ہیں کہ رسول اقدس کی حرمت کے لئے ایک گھنٹہ نہیں نکال سکے ۔ گیارویں کے غیر شرعی مال کو اپنے اوپر حلال کرنے والے توپچی مولوی بھی نظر نہیں آئے۔ میلاد النبی کے جلوسوں میں للکارنے والے مولوی کیا دودھ پینے والے مجنوں ہیں یا مفت کی روٹیاں پاڑنے والے حبشی آج تک ان مظاہروں میں نہیں آئے۔ بڑی پوشاکوں والے علامے۔ لینڈ کروزر مولوی۔ جمعہ کی ریلی میں نہیں تھے۔ شمع رسالت کے جعلی اور فرضی پروانے میرے اس کالم پر ناراض ھونگے ۔ان کی خاطر آئندہ کالم میں جمع رکھوں گا۔
ختم نبوت کا معاملہ ہو یا حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ یہ پروانے گھروں اور حجروں سے باہر نہیں آتے۔لیکن کہتے ھیں ھم دین کے پہریدارہیں؟۔
میں ان پر تنقید اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ یہ دین کے ٹھیکیدار بنتے ہیں ۔ لوگوں کو سوال پوچھنے پر برا بھلا کہتے ہیں۔ تعصب اور نفرت کرتے ہیں ۔فرعونی ذہنیت کے یہ ڈرامے باز عملی میدان کے بھگوڑے ہیں۔ اپنے علاوہ کسی کو مسلمان نہ سمجھنے والے فتنہ پرور رنگباز جمعہ کے پروٹیسٹ میں غائب پائے گئے۔
کمئیونٹی کے جعلی ایکٹیوسٹ،پاکستان تنظیموں کے بڑے بڑے لیڈر۔مساجد کمیٹیوں کے بہادر لیڈر ،جو مساجد میں پاور کے لئے جھگڑتے ہیں۔کہیں نظر نہیں آئے۔ ۔
اس کے برعکس بنگلہ کمیونٹی کے ہزاروں مرد، خواتین اور بچے پلے کارڈز لیے موجود تھے۔ سلیوٹ ہے بنگلہ کمیونٹی کو ، انکے امامز کو۔
انکی لیڈرشپ ، امامز، کمیونٹی ایکٹیوسٹ، مساجد کمیٹیوں کے ذمہ داران۔
الینین کمیونٹی،عرب کمیونٹی اور افریقن کمیونٹی کے لوگ موجود تھے۔ مظاہرہ انتہائی پرجوش تھا۔ جس میں یوتھ نے بڑے پیمانے پر شرکت کرکے نبیء کریم سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ بنگلہ کمیونٹی کے نوجوان ، انڈین قونصلیٹ پر ٹماٹراور انڈے برسانا چاہتے تھے۔ انڈین قونصلیٹ کے دروازوں ،
کھڑکیوں اور دیواروں پر احتجاجا انڈے اور ٹماٹر مارنا چاہتے تھے ۔ جنہیں میں نے بہت تگ دو اور منت و سماجت کے بعد ایسا عمل کرنے سے منع کیا۔
مجھے بنگلہ کمیونٹی تین افراد نے پوچھا ، کہ پاکستانی علما اور کمیونٹی نظر نہیںآرہی۔میرے پاس سوائے ندامت اور افسوس کے کوئء جواب نہیں تھا۔
میاں برادران کو کانٹے بھی چبے تو لیگی کہتے ہے کہ میاں پر ہماری جان قربان۔اور مظاہرے ؟
پی ٹی آئی کے چئیرمین پر حرف آئے تو لاکھوں لوگ باہر نکل آئیں۔ آخری قطرہ بہانے کا اظہار کریں ۔
حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ہو۔ تو نہ ان کی جان سر نہ ہی انکا مال رسول اللہ پر قربان ہوتا ھے؟۔
یہ سب بے ایمان لیڈر ہیں ۔ عوام کو بیووقوف سمجھتے ہیں ۔ ہر کوئی اقتدار سے باہر مذہبی کارڈ استعمال کرنے کی کوشش کرتا ھے۔اقتدار میں آتے ہی سب بھول جاتا ھے۔ ن لیگ کی طرف سے بھارت سے کھل کر احتجاج نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی کا شہبا ز شریف سے مطالبہ ہے کہ کھل کر انڈیا کی مذمت کی جائے۔ گزشتہ دور میں تحریک لبیک عمران خان سے فرانسیسی سفیر نکالنے کا کہتی تھی۔ جب عمران خان کی حکومت میں فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کیا گیا تو عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا یورپ کے ساتھ بزنس خراب ہوگا۔
یہ ہیں منافقوں لیڈرز جو اپنے مفادات کے لئے مذہب کی چادر اوڑتے ہیں۔
اسلامی سرکل آف نارتھ امریکہ ،امریکی مسلمانوں کے لئے بہت بڑی بلیسنگ۔مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی جگہ ظلم ہو یا قرآن جلانے کا واقعہ ، حرمت رسول کی بات ہو یا نبیء کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اہانت آمیز کارٹون۔ اکنا نے مسلمانوں کے ، وقار اور حرمت پر ہمیشہ اسٹینڈ لیاہے۔ مسلم کمیونٹی کو اوئیر کیا ہے۔انکی آواز ہر طبقہ اور مسلک کے لوگوں میں برابر پذیرائی ملتی ہے۔
اکنا کا شکریہ جنہوں نے مختلف تنظیموں کے اشتراک سے انڈین قونصلیٹ کے باہر بہت بڑے احتجاجی مظاہرہ کا اہتمام کیا ۔بنگلہ کمیونٹی انکے علما ، یوتھ اور خواتین کو سلیوٹ ۔ جنہوں نے نیویارک میں بی جے پی کی فاشسٹ حکومت کے خلاف ۔ نبیء کریم کی شان ۔میں گستاخانہ الفاظ پر شدید احتجاج ہوا۔
پاکستان کمئونٹی سے چند افراد نے شرکت کی ۔ طارق الرحمن ، سلیم صدیقی ،شاہد فاروقی، نعیم بٹ ،امجد نواز ، طاہر میاں ، خاور بیگ ، امتیاز گڑالوی ، مفتی لطف الرحمان اور تمام ذمہ داران کا شکریہ ،عاشقان رسول علما ۔ میلاد کمیٹیوں،ذوالجناح کے جلوسوں اور مساجد کے ذمہ داران میں سے کوئی موجود نہیں تھا۔
ممبر رسول پر زور زور سے چیخنے اور چنگاڑنے والے تو بالکل نہیں دیکھے گئے۔خصوصا فرقہ پرست اور رنگ برنگی داڑیوں اور رنگ برنگی پگڑیوں میں کوئی عاشق رسول نہیں دیکھا گیا۔البتہ بنگلہ کمیونٹی نے حضور نبیۖء کریم سے عشق و محبت کا حق ادا کردیا۔مسلمان پر اللہ رب العزت کا احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں نبیء کریم کااُمتی پیدا فرمایا۔ اس سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنی ہر سانس خضور اقدس خاتم النبین کے نام قربان کریں۔ ہمارا جینا اور مرنا خضور اقدس کے لئے ہے۔مرتے دم تک حضور نبیء کریمۖ سے وفاداری کرنا ہمارا شیوا ہونا چاہئے۔ہمارا سب کچھ خضور کے نام پر قربان۔ہماری اولاد ، ساری نسلیں آپ پر قربان ۔زبانی دعوی بہت ہوچکا۔عملی میدان میں خضور اقدس کی حرمت کی پاسداری ہم پر فرض ہے ۔ میرے نبیء سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے۔ لب پے نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here