پاکستان، باجوہ، نوازشریف اور زرداری کی ملکیت!!!

0
140
کامل احمر

جب سے ہوش سنبھالا ہے یہ ہی سنا اور دیکھا ہے کہ افریقہ کے براعظم میں سوائے سائوتھ افریقہ کے جو بھی ممالک ہیں بھوک پیاس اور دوسری ضروریات زندگی کا شکار رہے ہیں۔اور سب سے زیادہ ہلا دینے واقعات اور حالات1993میں سوڈان میں خشک سالی سے پیدا ہونے والے رہے ہیں کہ قحط زدہ علاقوں میں ایسی ایسی تصاویر اور خبریں پڑھنے کو ملی ہیں کہ آج تک دل پر نقش ہیں ان میں ایک تصویر جس پر سائوتھ افریقہ کے صحافی اور فوٹو گرافر کو نیویارک ٹائمز نے پلزر پرائز سے نوازا تھا۔جس میں ایک کمسن چار پانچ سال کا لڑکا زندگی کی آخری سانسیں لے رہا ہے۔اور قریب ہی ایک گدھ اس کے مرنے کے انتظار میں ہے تصویر کا نام تھا ”جدوجہد کرتی لڑکی” اور صحافی کا نام تھا کیون کارٹر 1994 میں کیون کو اس دل ہلا دینے والی تصویر پر انعام ملا تھا اس کے خیال میں وہ لڑکی تھی جو اقوام متحدہ کے آدھے میل دور فیڈنگ مرکز پر پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے اس تصویر کو کارٹر نے دوبارہ دیکھا اور اس پر سکتہ طارق ہوگیا وہ شدید ڈیپریشن میں چلا گیا نشہ آور چیزوں کا استعمال کرنے لگا اور معلوم ہوا ایک رات اس نے خودکشی کرلی کہ اس کا ضمیر اس تمام عرصہ سلامت کرتا رہا تھا کہ وہ اس بچے کی جان بچا سکتا تھا جو بھوک وپیاس سے نڈھال اور بے جان ہو رہا چلنے کی سکت نہیں اور سوڈان کے چٹیل بنجر میدان میں زندگی کی بازی ہار رہا ہے اور دنیا دیکھ رہی ہے کیون کارٹر ایک انسان تھا اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے اپنی جان لے لی۔اس قسم کے واقعات دنیا میں پسماندہ ملکوں میں جاری ہیں کہ لوگوں کو ضروریاتت زندگی کی اشیاء میسر نہیں اور ہیں تو وہ حاصل نہیں کرسکتے مالی حالت کی وجہ سے اور یہ بڑی طاقتوں کے پیدا کردہ حالات ہیں کہ ہر چیز کی مصنوعی قلت کا سامنا ہے جس میں چین، امریکہ، برطانیہ اور روس شامل ہیں اور اب ہندوستان بھی شامل ہونا چاہتا ہے اپنے ملک میں گندی اور متعصب سیاست کھیل کر اور اس کا ذمہ دار صرف ایک شخص ہے مودی جو جمہوریت کے نام پر اقلیتوں پر ظلم کر رہا ہے احتجاج کرتے ہوئے عوام کے گھروں کو مسمار کر رہا ہے بلڈوزروں کے ذریعہ میڈیا دکھا رہا ہے۔پاکستان کے حالات بھی ملتے جلتے ہیں کہ عوام کو چاروں طرف سے تنگ دستی کا سامنا ہے، بجلی غائب، آٹا غائب، پیٹرول غائب، پانی غائب، زندگی کی خوشیاں غائب، غائب اس لئے لکھا کہ عوام کی دسترس سے باہر ہیں یا پھر فراہمی نہیں، لیکن یہ تمام اشیاء اور ضروریات اشرفیہ کو میسر ہیں وہ کیون کارٹر بنے تصاویر بنا بنا کر دکھا رہے ہیں۔مفتاح اسماعیل جو وزیر خزانہ ہے پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے بعد لوگوں کے زخموں پر نمک ڈال رہا ہے بھونڈے قہقہے لگا کر اور یہاں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان کا دل اور دماغ فالج زدہ ہے۔یا ان کےDNAمیں احساس اور دوسروں کی تکلیف کا فقدان ہے اور یہ مسلمان بھی ہیں انسان تو قطعی نہیں عوام کو درپیش ہر تکلیف وہ دیکھ رہے ہیں مگر گندی سیاست کھیل رہے ہیں۔عمران کو امریکہ اور اسکے پٹھو باجوہ کی مدد سے نکالنے کے بعد بھی انہیں صبر نہیں آرہا ہے۔الیکشن جس کا وعدہ باجوہ نے عمران سے کیا تھا کرانے میں ہیرا پھیری کر رہے ہیں۔یہ تمام صورتحال ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں دھیرے دھیرے پاکستان کی حالت بھی سوڈان میں گرے بچے کی ہے جس کے اردگرد گدھ ہی ہیں۔عدلیہ، جنرلز چور ڈاکو سیاست داں اور بکائو میڈیا کی شکل میں۔
بقول عمران کے ملک کے تین ٹکڑے اور ہونگے اگر علاج نہ کیا گیا اس لئے کہ ملک بنانے میں کوئی سنجیدہ نہیں۔22کروڑ عوام دبے بیٹھے ہیں وہ نہ سری لنکا سے اورنہ ہی چلی سے کوئی سبق لے رہے ہیں کہ سڑکوں پر آئے بغیر اور ان کا گھیرائو کئے بغیر کچھ نہیں ہوگا بھلے آپ نعرہ لگاتے رہیں کہ دنیا کی چھٹی بڑی آرمی ہے اور ایٹمی طاقت ہے لیکن یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہے کہ ملک میں افراتفری باجوہ صاحب کی مرہون منت ہے۔
یہ ہی کچھ ہم سائوتھ امریکہ کے کئی ملکوں میں دیکھ چکے ہیں اور پڑھ چکے ہیں کہ کس طرح بیرونی مداخلت کے نتیجے میں ملک اور عوام کو غلام بنایا گیا اور اب پاکستان آزادی کے78سال بعد ان ہی ملکوں کا نقشہ پیش کر رہا ہے۔چلی کے آمر اگستہ پنوشیٹ اوگرتے نے چلی پر بیس سال حکومت کی اور ہزاروں مخالف سویلین کو موت کے گھاٹ اتارا اندازہ ہے۔130ہزار لوگوں کو گرفتار کیا تھا جو مخالف تھے اور غائب ہی کروا دیئے تھے جو بعد میں پڑوسی ملک ارجنٹائن میں قبروں میں ملے تھے۔اور بالآخر اس کا خاتمہ ہوا لیکن آج تک دنیا میں سب سے زیادہ تانبے کی کانیں رکھنے والا ملک غریب ہے۔
پاکستان بھی جو ایک ذرخیز قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے غربت کی لکیر سے نیچے آرہا ہے مہنگائی جو شریف اور زرداری دور میںIMFسے قرضے لے کر اپنی ذات پر استعمال کے نتیجے میں ہے۔
ایک دوسرے ملک جو ہمیشہ سے غریب ملکوں میں شمار رہا ہے کہ آمر پاپا ڈاک کے بیٹے جین کلاڈ ڈو ویلیر(بے بی ڈاک)کی ملکیت بنا رہا تھا عوامی جدوجہد کے نتیجے میں فرار ہونا پڑا تھا۔اور2014میں23سال کی عمر میں مر گیا اور ملک پر دونوں باپ بیٹوں کی لوٹ مار کے نتیجے میں اور کئی سال پہلے زلزلہ آنے کے بعد صورتحال ابتر ہے۔
کسی ملک کے ترقی کرنے کا صرف ایک ہی فارمولہ ہے کہ ملک کا چلانے والا لیڈر، ایماندار ہو اور باشعور ہو اور اپنے وسائل پر بھروسہ رکھتا ہو، ترکی اس کی بہترین مثال ہے۔اور پاکستان بدترین مثال، جہاں چلی اور ہیٹی کی تاریخ دہرائی جارہی ہے۔ملک تباہ ہو رہا ہے ہم کسی بیرونی طاقت کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹہراتے یہ ضرور ہے کہ ان کے ایما پر یہ سب کچھ ہو رہا ہے جو کبھی نہیں ہوا کہIMFکے قرضے کی رسی کا پھندا تنگ کیا جائے جو ہوچکا ہے عمران نے اس کے خلاف حرکت کی تھی اور اسے نکالنے میں صرف ایک دن لگا۔خیال رہے امریکہ یا برطانیہ کسی ملک میں اپنے بحری بیڑے نہیں بیجتا البتہ ڈرانے کے لئے ان کا محاصرہ ضرور کرتا ہے۔نکاراگوا بہترین مثال ہے یہ کام امریکہ1953سے کر رہا ہے اور سائوتھ امریکہ میں1903سے اور اس کا ثبوت اسٹیفن کنزر کی کتاب اور تھروOVER THROWمطلب اٹھا کر پھینکو ہے۔
میں سمجھتا ہوں اب عوام کے لئے مار دیا مر جائوDO OR DIEکا مقام آچکا ہے مثال ہے جوتوں کے بھوت باتوں سے باز نہیں آتے۔ملک ٹکڑے ٹکڑے ہونے کی شکل میں باجوہ پہلے کے جنرلز کو فالو کرتے ہوئے بلیجیئم پدھا دینگے وقت آگیا ہے یہاں کا میڈیا ہر چھوٹی موٹی خبر کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔بائیڈین حکومت بے اثر ہوچکی ہے ہتھیار بیجنے والوں کی لابی گن لابی کی طرح طاقتور ہے۔لہٰذا یوکرین کو روس سے مقابلے کے لئے بڑھاوا دیاگیا ہے اور عوام کی ضروریات کا پیسہ جھونکا گیا ہے نتیجہ صفر ہوگا عوام کنگال ہونگے اور سیاستدان موج اڑائینگے۔یہاں کے اور پاکستان کے باجوہ کی سرپرستی میں یہ کھیل جاری رہے گا۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here