بطور مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ جب تک حرمت رسول ۖ ہمیں اپنے عزیز و اقارب،جان و مال سے زیادہ عزیز نہیں ہوگی تب تک ہمارا ایمان نامکمل ہوگا، بھارت میں توہین رسالتۖ پر نیویارک میں مقیم مسلم کمیونٹی کی بڑی تعداد نے بھارتی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جس پر ملعون بھارتی عہدیداروں کو توہین رسالت ۖ پر سخت سزائیں دینے کا مطالبہ تحریر کیا گیا تھا۔ بھارتی سفارتخانے کے سامنے مظاہرے کا اہتمام مسلم تنظیموں اکنا اور اثنا کی جانب سے کیا گیا تھا،مظاہرے میں بنگلہ دیشی کمیونٹی نے بھرپور شرکت کی، ہزاروں کی تعداد میں بنگلہ دیشی مسلمانوں نے بھارت کے خلاف نعرے بازی کی، مودی حکومت کو اپنے سنگین اقدامات کو بند کرنے کا مطالبہ کیا، مظاہرین میں تمام قومیتوں کے مسلمان شامل تھے لیکن بنگلہ دیشی مسلمانوں کی بڑی تعداد نے مظاہرے میںحصہ لے کر مذہب اسلام اور حرمت رسول ۖ سے اپنی محبت کا والہانہ اظہار کیا جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستانی کمیونٹی خواب غفلت میں سوئی رہی ، بہت کم پاکستانی مظاہرے میں شریک نظر آئے۔ مظاہرین نے حضور پاک (ص) کی شان میں گستاخی پر بی جے پی حکومت پہ کڑی تنقید کی اور ہندوستان میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور مسلمانوں کی دل عزاری پہ اپنے غم اور غصہ کا اظہار کیا ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کے آقا اور محبوب ترین ہستی کو نشانہ بنا کر ہندوستان آزادی رائے کے پردے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہا ہے ، مودی حکومت نے دکھاوے کے لئے کاروائی کی جبکہ اس کی مذمت اعلیٰ ترین سطح سے ہونی چاہئے تھی ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ امریکا میں انڈین اسٹورز کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں اور تمام مسلمانوں سے جو کہیں بھی بستے ہوں ہندوستانی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ پولیس اور سیکیورٹی نافذ کرنے والے اداروں کی کثیر تعداد نے نیویارک میں ہزاروں مسلمانوں کے انڈین قونصل خانے کے اطراف جمع ہونے پہ تمام راستوں کو بند کردیا اور قونصلیٹ کی حفاظت کے لئے اضافی نفری بھی تعینات کردی۔ بھارت کے بیشتر بڑے شہروں میں توہین رسالت ۖکے خلاف ہونے والے مظاہروں میں اب تک دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں،مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے تحت اب تک سینکڑوں مسلمانوں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے،بھارت میں حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلامۖ سے متعلق توہین آمیز بیانات کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ روز نماز جمعہ کے بعد اچانک شروع ہوا، جواب تک جاری ہے،کولکتہ کے ہاؤڑا میں مظاہرین اور فورسز کے درمیان تازہ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ جمعے کے روز ریاست اتر پردیش(یو پی)، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، مہا راشٹر، گجرات، کشمیر اور جنوبی بھارت سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں مظاہرے ہوئے، جن کے دوران کئی علاقوں میں تشدد بھی پھوٹ پڑا۔ رانچی میں مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے پولیس نے گولیاں چلائیں اور فائرنگ میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔پولیس حکام کے مطابق بہت سے دیگر زخمی افراد کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے اور اس بات کی تفتیش شروع کی گئی ہے کہ پولیس کو بھیڑ منتشر کرنے کے لیے، جب ہوا میں فائر کرنے کی اجازت دی گئی تھی تو مظاہرین گولی لگنے سے کیسے ہلاک ہوئے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے جن رہنماؤں پر پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز باتیں کہنے کا الزام ہے، ان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے ،دہلی میں پولیس حکام نے بتایا ہے کہ جامع مسجد کے باہر جو مظاہرہ ہوا، اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور اس سلسلے میں اب تک درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔مظاہروں کا یہ سلسلہ صرف بھارت تک محدود نہیں ہے بلکہ پاکستان ، امریکہ، یو اے ای اور دیگر مسلم ممالک میں بھی مسلمانوں نے بڑی تعداد میں احتجاج کیاہے، نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی کو بھی خواب غفلت سے جاگتے ہوئے مظاہروں میں بھرپور شرکت کرنی چاہئے اور حب رسالتۖ میں اپنی کاوشوں کو عملی جامع پہنانا چاہئے،بھارتی حکام کو چاہئے کہ وہ ملعون عہدیداران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ آئندہ کسی کو ایسی گستاخی کرنے کی جرات نہ ہو۔
٭٭٭