جاوید چودھری امریکہ میں غلط باتیں نہ پھیلائیں! !!

0
2
کامل احمر

جاوید چودھری ایک صحافی ہیں اور عرصہ سے ایکسپریس اخبار میں کالم لکھ رہے ہیں ان کے کئی کالم مہاجروں کے خلاف زہر آلود ہیں اور پنجابی کے خلاف نفرت پھیلانے کا باعث بنے ہیں پھر ایک دفعہ اپنوں نے پنجابیوں کے خلاف بھی کالم لکھ کر حساب برابر کیا ہے۔ یہ بات پنجابی جانتے ہیں کہ کتنی درست بات لکھی ہے اس میں شک نہیں کہ وہ پڑھے لکھے صحافی ہیں خود سے تحقیق کرتے ہیں تاریخ پڑھتے ہیں تاریخ بتاتے ہیں اور اس کی روشنی میں کالم لکھتے ہیں بتاتے چلیں کہ کالم لکھنا سب سے مشکل کام ہے ،نثر میں ذرا کوئی بات غلط لکھی پڑھنے والوں کی پکڑ میں آئے جن کا حافظہ جاوید چودھری سے کہیں زیادہ ہے۔ کالم لکھنے والا اُسی موضوع پر لکھتا ہے جو درست ہو اُسے تنقید کا بھی حق ہے لیکن تحریر میں تعصب کی بو نہیں آنی چاہئے اب کالم نگاری کا رخ بدلتا جارہا ہے ایسا لگتا ہے کالم نگار معاشرے کی برائیوں اور ناانصافیوں کو اُجاگر کرنے کی بجائے اپنی پسند اور ناپسند کا غلام ہے۔ جاوید چودھری عرصہ سے امریکہ آ اور جا رہے ہیں۔ امریکہ سے متعلق ہم نے یوٹیوب پر اُن کے کالم سے کچھ باتیں انہوں نے درست لکھی ہیں اور بہت سی باتیں۔ اپنے کس دوست اور من گھڑت ہیں۔ یہ بات وہ ہی جان سکتا ہے جس کا یہاں رہنے کا تجربہ ہو تاریخ پر نظر رکھتا ہو اور انکے کالم سن کر رہا نہیں گیا کہ ہم انہیں بتاتے چلیں۔ یہ چھوٹا منہ بڑی بات نہیں بلکہ یادداشت کا امتحان ہے ہم کہتے چلیں کہ کالم نگاری میں اُن سے بڑے نہیں صرف عمر اور تجربہ میں ہیں یہاں کی سیاست(لوکل اور ملکی) پر نظر رکھتے آئے ہیں۔ لہذا آئیں اُن کی کچھ باتوں کارپوسٹ مارٹم کرتے چلیں جاوید چودھری کے کالم چرسیوں کی جنت میں انکی بہت سی باتیں غلط نہیں تھیں لیکن یہ کہنا کہ ٹرمپ نے اپنے دور میں چرس کو لیگل قرار دیا۔ سچ نہیں ہے آپ گوگل کرکے یہ بات دیکھ سکتے ہیں۔ جاوید چودھری کو امریکہ میں چرس اور ہیروئن کی اسمگلنگ کی تاریخ پڑھنے کی ضرورت ہے کہ ٹرمپ سے کئی دہائیوں پہلے۔ مافیا کے تحت یہ کاروبار بن چکی تھی اور آج اس کی اسمگلنگ دنیا نے84ملکوں سےJFKایئرپورٹ، لاس انجلز ایئرپورٹ اور اٹلانٹا کے ایئرپورٹس پر سائوتھ امریکہ اور دوسرے ملکوں سے ہو رہی ہے اسکے علاوہ باہر سے آنے والے اشیاء بردار جہازوں سے بھی بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے پکڑے جانے کے باوجود اس میں کمی نہیں آئی ہے عرصہ سے سیاست داں چیخ رہے ہیں اگر اسے قانونی کر دیں تو ریاستوں کو ٹیکس کی بڑی رقم ملے گی۔ اس کے علاوہ کچھ سازشی سیاست دنوں نے چرس کو اپنی اپنی ریاست میں لیگل کردیا ہے نیویارک میں پچھلے سال گورنر ہو چل نے یہ قدم اٹھایا ہے اور اس کی خرید فروخت کے لئے رونانیں کھل گئی ہیں اورAMAZON کے تحت یہ کاروبار ہو رہا ہے نتیجہ میں پورے شہر، بائی ویز، تفریح گاہوں، پارکوں اور بیچیز پر آپ، بھپکا سونگنے کو ملے گا جس میں ٹرمپ کا کوئی ہاتھ نہیں، نیویارک یقیناً چرسیوں کی جنت بن چکا ہے لیکن بنانے والوں میں گورنر، میئر اور لوکل سیاست داں شامل ہیں۔
کسی نے جاوید چودھری کو اپنی ذاتی پرابلم بنا کر دوسرے پاکستانیوں میں خوامخواہ کی بحث چھیڑی ہے بقول کسی کے جاوید چودھری کی زبانی یہ معلوم ہو کر کہ امریکہ میں مسلمان بالخصوص پاکستانی تکلیف سے گزر رہے ہیں۔ یہ درست ہے کہ اسکولوں میں ہم جنس پرستی کو سہولت دی جارہی ہے اور والدین کا پریشان ہونا بنتا ہے اور اگر وہ اتنے پریشان ہیں تو دوسری ریاستوں میں جاسکتے ہیں جہاں ایسا نہیں ہے۔ زوم کرکے دیکھیں تو سب معلوم کیا جاسکتا ہے لیکن نیویارک میں پاکستانی، بنگالی، گیلانی، مصری، مشرق وسطیٰ کے لوگ ریستوران ، کنسٹرکشن، یوبر اور ٹھیلے لگا کر جو فائدہ اٹھا رہے ہیں اور آمدنی کم سے کم دکھا کر نیویارک ریاست سے علاج معالجے، راش اور نیکس میں فائدہ اٹھا رہے ہیں وہ کہیں اور نہیں، اندازہ کیجئے۔ ربیع الاوّل کے ماہ میں پاکستان سے مذہبی پیشوائوں اور انکے شاگردوں کو جو ویزہ دیئے گئے ہیں اُن کی تعداد31ہزار ہے جو یہاں آکر ہر بڑے شہر میں اپنے اپنے مسلک کے لوگوں کو لکچر دے کر مال بٹورتے ہیں اور کہتے ہیں ہم اسلام سے آگاہی کا درس دے رہے ہیں۔ چونکہ یہاں پنجاب سے آئے پاکستانیوں کی سب سے بڑی آبادی ہے اور وہ مزار اور ولی اولیائوں کے مزاروں پر چادریں چڑھاتے آئے ہیں یہاں بھی اپنے اس کلچر کے ساتھ آباد میں خوش وخرم ہیں اور بڑی بڑی مہنگی کاروں میں شو بازی کرتے نظر آتے ہیں۔ تو پھر یہ کہنا کہ پاکستانی تکلیف سے گزر رہے ہیں سمجھ سے باہر ہے۔
مزید لکھتے ہیں امریکہ ایک قدامت پسند ملک ہے قطعی غلط ہے پچھلے پچاس سالوں میں امریکہ اوپر سے نیچے ہوچکا ہے۔ یہاں کا جوان طبقہ راتوں رات لکھ پتی بننے کے لئے اپنے اپنے آئی فون پر فحاشی پھیلا کر مال بنا رہا ہے پہلے چکلے ہوتے تھے ان کی ہر شہر میں خاص جگہیں ہوتی تھیں اور اب یہ سمٹ کر آئی فون میں آگیا ہے۔ امریکن کے مالی حالات خراب ہونے کی وجہ سے پھر پچھلے20سال میں جنگیں لڑ لڑ کر نڈھال کر دیا گیا ہے اور وہ بے راہ روی کا شکار ہیں ایسے میں قدامت پسندی کی جگہ نہیں ہر کوئی ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہا ہے غلط طریقے سے دولت کما رہا ہے اور کسٹم میڈ مکان بنوا رہا ہے پاکستانیوں میں یہ شوق پاکستان سے آیا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ لکھ پتی، کنٹرکش میں یا ریستوران میں ہی بن سکتے ہیں ایمانداری سے اپنے بچوں میں تعلیم کا شوق اجاگر کرکے بھی بن سکتے ہیں یہ جو کہا ہے کہ یورپ میں گھر، دوکان، بزنس میں سورگیج کے ذریعے باندھ رکھا ہے غلط ہے امریکہ کے مقابلے میں کہ بچہ بچہ مقروض ہے ہائی اسکول کے بعد سے پوری زندگی گھر سے کار اور شوق سے تعلیمی اخراجات ادھار کھاتے میں ہے۔ صرف23فیصد آبادی اس زہر سے پاک ہے باقی اوسطاً 8674کا سالانہ مقروض ہے ہر امریکن۔
جاوید چودھری کی یہ بات درست ہے کہ ہماری جہالت اور لاعلمی میں ہمارے کلچر میں کتابیں نہ پڑھنے کا جنون عروج پر ہے جب کہ دوسرے کسی ملک میں ایسا نہیں ہے اور اس کی وجہI-PHONEاور دورسرے شوق ہیں اور یہ کہنا کہ ہمارے لوگ ہفتہ ہفتہ دھرنا دیتے ہیں راستے میں آنے والی رکاوٹیں، توڑ پھوڑ کرتے ہیں یا کورکمانڈر کے گھر کو آگ لگاتے ہیں نہایت جھوٹ ہے۔ عوام کو اگر حکومت کچھ نہ دے سکے اور روزگار نہ ہو مگر بجلی کا بل35ہزار سے90ہزار ہو لوگوں کو دیوار سے لگا دیا جائے حکومت تماشہ دیکھے اور لوٹ مار میں مصروف ہو تو اس میں کسی کا قصور جاوید چودھری پاکستان میں ہر کوئی جاوید چودھری نہیں بن سکتا جو جنرلز اور لیٹروں کی دھاندلیوں کو سپورٹ کرکے ہر ملک میں احتجاج ہوتے ہیں مگر پولیس اور فوج حکومت کی طرف داری میں لوگوں کی پکڑ دھکڑ اور انہیں مارتی پیٹتی یا جیلوں میں بند نہیں کرتی۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ شکریہ ادا کریں عمران خان کا کہ اس نے٧٧ سال سے سوتی قوم کو لیٹروں کے خلاف جگایا ہے۔ شکر کریں کہ ابھی عوام کے پیٹ پر لات نہیں پڑی اس میں وقت لگے گا۔
جاوید چودھری نے ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام تراشی کی ہے تو ہم بتاتے چلیں کہ آج کے امریکہ اور عوام پرکارپوریشن کا راج ہے جو اپنے اپنے بزنس میں من مانی کر رہے ہیں۔ سمجھ لیں کہ وہ تمام مافیا ہیں یا لوٹ کھسوٹ کر رہے ہیں منافع خوری میں۔ ریٹائرڈ جنرلز جنگ کرا رہے ہیں لابسٹ بن کر دوائیں بنانے والی کمپنیاں منہ مانگی قیمتیں لگا رہی ہیں۔ جس کا اندازہ ممکن نہیں 2022میں چار بڑی کمپنیوں کا منافع امریکہ کی کسی بھی کارپوریشنز سے کہیں زیادہ تھا۔ اور اب ہم انہیں بتاتے چلیں ان ساری مافیائوں کو قابو کرنے کے لئے ان سے بڑے مافیا کی ضرورت ہے جو عوام کو کچھ دے سکے اور اس نے اپنے چار سالہ دور میں امریکہ کو بہت کچھ دیاCOVID-19کے پھیلائو کے وقت ہر ٹیکس دینے والے کی جیب میں4600ڈالر ڈالے بچوں کے لئے علیحدہ، پیٹرول کی قیمتیں2ڈالر سے نیچے پہنچا دیں، ڈپلومیسی میں نارتھ کوریا، روس، چائنا کو قابو میں رکھا کہ کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ لہذا اگر وہCROOKہے تو وہ سارےCROOKSکو جانتا ہے یہ کہنا کہ وہ آگیا تو مسلمانوں کو نکال باہر کرے گا یہ سراسر غلط ہے ایسا وہ کرنا بھی چاہے تو نہیں کرسکتا البتہ غلط کام کرنے والوں کو نکال سکتا ہے۔ امریکہ کی بہتری اسی میں ہے کہ وہ ٹرمپ کا چنائو کرے اور مزید تباہی سے بچے۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here