”انٹرنیٹ”

0
4
عامر بیگ

کچھ نہ کچھ آئی ٹی کی سمجھ تو مجھے بھی ہے سن جاوا سرٹیفیکیشن کے امتحان میںصرف دو نمبروں سے رہ گیا تھا ورنہ آج کہیں بیٹھا ویب سائٹ بنا رہا ہوتا۔ یہ ان دنوںکی بات ہے جب پاکستان میں برین نامی کمپنی ڈائیل اپ میں انٹرنیٹ کی سروس مہیا کیا کرتی تھی ،اب تو فائٹر آپٹک ہے اور وائرلیس ہے ،آئی ٹی انڈسٹری آسمان کوچھونے لگی ہے ،اس وقت جب میں کہا کرتا تھا کہ کتابیں کوئی نہیں پڑھے گا ،ہرکمرے میں ایک کمپوٹر ہوگا تو بہت سے میرے جاننے والے اس بات پر ہنستے تھے ، انیس ترانوے میں راقم نے پنجاب یونیورسٹی لاہور نیو کیمپس کے ڈیپارٹمنٹ آف متھمیٹکس میں ابتدائی کمپیوٹر کلاس میں داخلہ لیا جہاں ایک بڑی فلاپی ڈسک اور ایکبڑا سا ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر سامنے پڑا ہوتا تھا اب ہر ایک کے پاس ہینڈی کمپیوٹر ہے ، دنیا جہان کا نالج جو چاہے دیکھو پڑھو اور جو چاہے کرو کوئی روک ٹوک نہیں مگرایک شرط ہے کہ انٹرنیٹ سروس موجود ہونا چاہئے اس کے بغیر یہ سب کھلونے بیکارہیں ،دنیا اب گلوبل ویلج ہے جو انٹرنیٹ سے جڑی ہے دنیا جہان کا کاروبار انٹرنیٹ نے آسان کر دیا ہے اوبر سے لیکر بینکنگ تک کلاس روم سے لیکر ہسپتال تک فونسے لیکر گاڑیوں کی آمد و رفت تک یو ٹیوب سے لیکر براڈکاسٹنگ تک انٹرنیٹ کی مرہون منت ہے ، انٹر نیٹ کے بغیر اب زندگی ادھوری ہے ،پہلے مہمان آتا تھا توباتھ روم یا کھانے پینے کا پوچھتا تھا ،اب انٹرنیٹ کا پوچھا جاتا ہے اور اگر انٹرنیٹ سلو ہو تو لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں ،حکومت وقت کی کارکردگی انٹرنیٹ کے سلوہونے پر ہی جانچ لیں گزشتہ کئی دنوں سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار کچھوے کی رفتار سے چل رہی ہے، پاکستان میں اس محکمے کو کنٹرول کرنے والے ایک باریش ریٹائرڈ جنرل صاحب ہیں جن کا کہنا ہے سمندر میں بچھی انٹرنیٹ کیبل کو شارک نہیں کاٹتی اور انٹرنیٹ کا سلو ہونا مناسب نہیں ہے ،حکومت کو ڈیجیٹل دہشتگردی کو قابو کرنا ہے فیک نیوزپر قابو پانے کے لیے وزیر اعظم نے آئی ایس پی آر کو دو ارب روپے ارجنٹ بنیاد پر مہیا کر دیئے ہیں اب دیکھیں شاید فیک نیوز پر قابو پانا ممکن ہو گا مگرسوشل میڈیا کو کنٹرول کیسے کریں گے جو چلتا ہی انٹرنیٹ کی بدولت ہے ،ویسے بھی اب ایلون مسک کا تیز ترین انٹرنیٹ پاکستان آنے والا ہے جس کی درخواست دے دی گئی ہے۔ ادھر مقتدر حلقے اپنا زور لگا رہے ہیں لیکن ڈیجٹل جیالے قابو میںنہیں آ رہے ،فائر وال لگائی مگر ڈیجیٹل جن کہیں نہ کہیں سے راستہ بنا لیتا ہے پانی ہوا کو روکا جا سکتا ہے پر سوشل میڈیا کو نہیں ،اس کے علاوہ لوگوں کا روز گارانٹرنیٹ سے وابستہ ہے بہت سی کمپنیوں کے ہر لیول کے ورکرز پاکستان میں بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے ترقی یافتہ ممالک میں کام کر رہے ہیں، کئی قاری دنیا بھر میں بچوںکو قرآن کی تعلیم دے رہے ہیں ،آئی ٹی سے وابستہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کاگزر بسر ہی تیز انٹر نیٹ پر ہے، پاکستان میں حکومت مخالف جلسوں اور مظاہروں کی کووریج متاثر کرنے کے لیے حکومت وقت انٹرنیٹ کی سروس تک معطل کرتی رہی ہے ریاست پر تنقید کو ڈیجیٹل دہشت گردی کے زمرے میں ڈال دیا گیا ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے اور غالبا نئی طرز کے دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے انٹرنیٹ سلو کر دیا گیا ہے ،اس طرح کے حربوں سے عوام کے دلوں میں مقتدرحلقوں کے لیے نفرت پیدا ہوچکی ہے جو آہستہ آہستہ آخری حدو ں کو چھونے والی ہے ،تجربہ کاری کی دعویدار حکومت مکمل ناکام ہے اور جسے جیل میں ڈالا ہوا ہے، وہ کوویڈ جیسی وبا کے باوجود جی ڈی پی کو چھ اعشاریہ چار تک لے گیا تھا اب بھی وقت ہے عوام کی اُمنگوں کو سمجھو اور اسے لے آ وہ کریزمیٹک ہے وہ سب ٹھیک کر دے گا ،انٹرنیٹ کیساتھ معیشت بھی تیز تر کر دے گا اور اس نے کر کے دکھایا ہے ایسے ہی دنیا اس کے” گُن” نہیں گاتی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here