اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد دو دفعہ مسجد اقصیٰ پر حملہ کیا ہے، کل مسجد اقصیٰ کے امام کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس بے لگام گھوڑے کو کوئی لگام ڈالنے والا نہیں۔ عرب ریاستیں امریکہ اور یورپ کی غلام ہیں۔ مسلمانوں میں اتنا دم خم نہیں۔ مسلم ممالک کی سفارت کاری صفر ہے۔ یورپ اور امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان درندوں سے بچنے کا واحد راستہ صرف طاقت کے حصول میں مضمر ہے۔ آل سعود ، سعودی شہزادوں اور عرب حکمرانوں کی گوری اور یہودن بیویاں ہیں۔ شاہ حسین ہو یا اْسکی اولاد۔ اردن کے شاہ ہوں یا دبئی کے حکمران، سعودی شہزادے ہوں یا شام کے حکمران، ان سب کے گھروں میں یہودن مائیں ہیں جنہوں نے انکے سیاسی ، ثقافتی اور مذہبی کلچر کو تبدیل کر دیاہے۔ جسکی وجہ سے بے حیائی نے وہاں فروغ پایا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اسرائیلی ظلم و بربرئیت پر عرب خاموش رہے۔ ایک ارب ساٹھ کروڑ مسلمان اپنے سے سو گنا چھوٹے دشمن کی سامنے تر نوالہ ثابت ہوں۔ مسلمان ملکوں کے درمیان سینڈوچ کی مانند چھوٹا سا ملک انکے لئے عذاب بنا ہو۔ عرب حکمران فلسطین پر خاموش تماشائی بنے ہیں۔ حماس کے مقابلے میں داعش کو سپورٹ کرتے ہیں۔ کیا اللہ نے یہ نہیں کہا کہ تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔ یہودی فوج کا نہتے نوجوانوں اور حماس نے اس طرح کی جنگی حکمتِ عملی سے جینا حرام کر دیا ہے۔اتنی بڑی دفاعی قوت رکھنے کے باوجود یہودی فوج پر موت کا خوف طاری ہے حالانکہ غزہ کی پٹی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنادیا گیا ہے جہاں تیس لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔ غزہ کا پانی، بجلی،سیوریج، ٹیلیفون، انٹرنیٹ اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔ اسرائیلی درندوں نے ظلم و بربرئیت کی انتہا کر دی ہے۔ اس ظالم کے ہاتھ کوئی روکنے والا نہیں۔ غزہ کی پٹی جو بہت پاپولیٹڈہے ، چڑیا پر نہیں مار سکتی ، فلسطینی پانی سے لیکر ہر قسم کی خوراک کے لئے اسرائیل کے رحم و کرم پرہیں۔پوری آبادی کو سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں ہر چیز اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔ اسرائیلی درندوں نے 70سال سے ظلم و بربرئیت کی انتہا کر دی ہے۔ اس ظالم عالمی غنڈے کو کوئی روکنے والا نہیں۔ اسرائیل ہر سال دو سال کے بعد غزہ کی پٹی ہر حملہ کرتا ہے۔ بیت المقدس میں حملہ آور ہوتا ہے۔ احتجاج پر سیدھی گولیاں اور ٹینکوں سے فلسطینیوں پر چڑھائی کرتا ہے۔ یہ ظلم و بربرئیت کی داستان الم آخر کب ختم ہوگی۔ ”گر ہم مسلماں ہوتے” تو ناجائز صیہونی ریاست کا وجود نہ ہوتا ہمارے سامنے یہودی مسلمان بیٹیوں کو اُٹھا کر لے جائیں۔ بزرگ ماں باپ کو اْنکے سامنے گولی مار دیں۔ نوجوانوں کو جیلوں میں ڈال دیں ،گولیوں سے بھون دیں اور ہم یو این او میں قراردادیں پیش کرتے پھریں۔ اسرائیل کسی بھی جنگ بندی کو خاطر میں نہیں لاتا، کسی قرارداد کو نہیں مانتا۔یو این میں ظلم و وحشت کی اسکو سپورٹ حاصل ہے۔ بینکنگ سسٹم پر اسکا کنٹرول، بڑا عالمی میڈیا اسکے کے کنٹرول میں۔ تمام مالیاتی ادارے، کارپورٹ گروپس،ملٹی نیشنل کمپنیاں اسرائیل کے کنٹرول میں ہیں۔ ہم 57ممالک ہونے کے باوجود کمزور اور بزدل ہیں۔ تاریخ انسانی میں ایسی بربریت کی کوئی مثال نہیں کہ ماں باپ اور جوان بہن بھائیوں کو فورسسز اٹھا کر لیجائیں گھروں پر ٹینکوں سے حملہ ہو اور پانچ سے دس سال کی بچے یہودی فوجیوں اور ٹینکوں کے آگے دیوار بن جائیں۔ لعنت ہے ایسی جوانیوں، ایسے تمغوں اور ایسے عہدوں پر، جب تمہاری بہنیں اور بیٹیاں ننگی کر دی جائیں۔ عرب درندوں کی حالت انتہائی بدتر ہے۔ اسلحہ خرید کر کیا کرو گے اگر تمہارے سامنے تمہارے بچے بھون دئیے جائیں۔اللہ کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے روز قیامت ہم اللہ کو کوئی جواب نہیں دے پائیں گے۔ جب چھپن مسلم ممالک کی فوجیں دشمن کا ساتھ دیتی ہوں۔فلسطینی چاروں طرف سے مصر، اردن، شام اور سعودی عرب کے درمیان موجود ہوں ،ظلم و بربریت کا سامنے کر رہے ہوں۔ یہ مْٹھی بھر مجاہدین ، چھوٹے چھوٹے معصوم بچے اللہ کی کبریائی کا اعلان کرتے ہوئے ، بندوقوں اور ٹینکوں کا مقابلہ پتھروں اور غلیلوں سے کرتے ہیںلیکن مجال ہے کہ مسلمانوں کی بڑی بڑی فوجیں ان کیلئے میدان میں آتی ہوں، کشمیر ہو فلسطین۔ شام ہو یا افغانستان اللہ کے دین کے مجاہدین بے سروسامانی میں ڈٹ کر میدان میں کھڑے کسی محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی کے منتظرہیں۔عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ برطانیہ جس کی فتوحات کا سورج غروب نہیں ہوتا تھا افغانیوں کے ہاتھوں شکست پذیر ہوا۔ سکڑ کر چھوٹے ملک میں تبدیل ہوا۔ سْپر پاور روس کا حشر اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اللہ کا وعدہے وہ تمہاری نصرت کرے گا اگر تم مومن ہو۔ ہمیں اپنی صفوں کا جائزہ لینا پڑے گا۔ انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیر اور فلسطین میں دشمن کو شکست ہوگی اور آزادی کاسورج طلوع ہوگا۔
٭٭٭