ہم نیوٹرل ہیں!سب جانتے ہیں!!!

0
218

پچھلے ہفتہ”اے آر وائی” نیوز کے صابر شاکر نے ٹویٹ کیا ”جنرل باجوہ بالکل متنازع ہوچکے ہیں انکی وجہ سے ہمارے ملک کا سب سے بہترین ادارہ بدنام ہو رہا ہے وہ استعفیٰ دے کر خود کو احتساب کے لئے پیش کریں۔ یا فوج انکا استعفیٰ لے کر ان کے خلاف انکوائری شروع کروائے۔ ادارہ سلامت رہے جنرل اور بہت ہیں”دوسری چونکا دینے والی ویڈیو یوٹیوب پر یہ تھی کہ ”کنا ڈاکے کے ایم پی نے جنرل باجوہ پر عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹنے اور ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے”۔ اُدھر انڈین میڈیا خاموش ہے سوائے اس خبر کہ”عمران خان کو گرفتار کرنے کا پلان بنا لیا ہے” اس خبر میں انکی خوشیاں پوشیدہ ہیں کہ جنرل باجوہ انکے مند پسند جنرل ہیں جو بہت سیدھے سادے لگتے ہیں انہیں بات کچھ بھی ہو مگر رسوائی ہی رسوائی ہے۔ باجوہ صاحب اگر عوام میں مقبول بننا چاہتے تھے تو وہ قوم کی آواز پر چلتے یہ موقع راحیل شریف نے گنوا دیا۔ جب زرداری نے انہیں دھمکی دی تھی کیوں یہ ہمیں نہیں معلوم تب عوام نے راحیل شریف جنہیں میڈیا نے ہیرو بنا کر پیش کیا تھا۔ زیرو نکلے اور عوام کی اس خواہش کی تکمیل نہ کرسکے پورے ملک میں قد آدم پوسٹر لگ گئے تھے ”راحیل شریف قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں” وقت گزر گیا وہ عوام میں فوج کی عزت اور وقار کو گرا کر سعودی عربیہ پدھار گئے۔ باجوہ آئے اور چھ سال ہونے کو آئے عوام نے پوسٹر نہیں لگائے لیکن وہ اس نازک حالات میں جن سے ملک وقوم گزر رہی ہے باجوہ کے ساتھ ہوتے اگر وہ قدم بڑھاتے مانا کہ انہیں 21توپوں کی سلامی مل چکی ہے امریکہ بہادر سے لیکن امریکہ بہادر ایسے بھی نہیں جو انکی نہ سنتے بس اتنا کہنا تھا ”سر آپ بے فکر رہیں میں عوام اور ملک کو آپ کے تابع رکھونگا لیکن مجھے عوام کی اور ملک کی بگڑی اور آفت زدہ تصویر کو ٹھیک کر لینے دیں۔ ملک سے ڈاکوئوں، قاتلوں اور کرپ لوگوں کا خاتمہ کرنے دیں اس یقین کے ساتھ کہ عوام امریکہ زندہ باد کہنے پر راضی ہونگے۔ لیکن ایک بزدل انسان سے کیا امید رکھنا ابھی تک کے جرنلوں میں صرف ایک ہی مرد آہن آیا تھا جنرل ایوب خان جو تاریخ بنا گیا۔ ملک کو ہر سمت میں آگے بڑھایا۔ کاش اسکے مشیر جن میں قدرت اللہ شہاب، اور الطاف گوہر شامل تھے۔ ایوب خان کو درست مشورے دیتے اور وہ اپنے صاحبزادے کو جو گندھارا انڈسٹریز کا مالک تھا سیاست سے دور رکھتے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ انکی کشتی ڈوبنے لگی عوام نے جلوس نکالے اور ”ایوب کتا ہائے ہائے” کے نعرے لگائے ایوب خان کو ملک سے محبت تھی وہ بھی امریکہ کے خیر خواہ تھے اور روس کے مخالف لیکن انکا دس سالہ دور سنہری دور تھا۔ ایک دو خامیوں کے ساتھ25کی جنگ میں ایوب خان نے قوم کا مورال اور ملک کا جھنڈا اوپر رکھا۔ کیا باجوہ میں اتنی ذہانت ہے کہ وہ ایوب خان کی طرح استعفیٰ دے دیں اور کرسی سے نہ چمٹے رہیں چھ سال میں کیا کچھ نہیں ہوا تباہی کے میدان میں ہر چند کہ وہ کہیں فوج نیوٹرل ہے درست لیکن جنرل صاحب آپ نیوٹرل نہیں۔ بھول گئے کہ یہ ملک لاکھوں لوگوں کی قربانی کے عیوض بنا مائوں بہنوں کا تقدس بھی چھنا ہم چشم دیدگواہ ہیں۔ ہم نے اپنی81سالہ زندگی میں ایسا انسان نہیں دیکھا جو مسلمان بھی ہے لیکن انسان نہیں لگتا جس کی ناک کے نیچے ایسے ایسے جرائم اور گناہ سرزد ہو رہے ہیں جن کو الفاظ دینا ہمارے بس کا کام نہیں کہ کہیں لکھتے وقت اللہ تعالیٰ ہماری انگلیاں ساکت نہ کردے۔
تاریخ کے اوراق الٹیں۔ مصر کے کرنل عبدل جمال ناصر اور لیبیا کے کرنل قدافی نے عیاش حکمرانوں سے عوام کو نجات دلوائی تھی کیا باجوہ صاحب اتنے کمزور ہیں یا عقل اور دانشمندی کا فقدان ہے کہ ملک اور عوام کو ان ڈاکوئوں قاتلوں اور بدعنوانوں سے چھٹکارا نہیں دلوا سکتے یہ بھی لکھتے چلیں کہ یہ پہلے جنرل ہیں جنہوں نے امریکہ سے کشکول میں قرضے کی رقم ڈلوانے کو کہا تھا کہ یہ سازش تھی کہ ان ہی بدنام زمانہ اور فوج کو برا کہنے والے لوگوں کے ہاتھ میں ملک دے دیا۔ کیا بیرونی دبائو اتنا بہت تھا کہ وہ اس کا بوجھ نہ اٹھا سکے اور عقل کھودی اور آج ملک کا بچہ بچہ انہیں کیا کہہ رہا ہے سوشل میڈیا دیکھتے رہیں اور یہ نہ کہیں کہ فوج کے خلاف سازش ہو رہی ہے اور اسی جرم میں شہباز گل کو پکڑ کر ریمانڈ پر ریمانڈ دلوایا جارہا ہے۔
جب فوج کا سربراہ تماشہ دیکھتا رہے بار بار کہے فوج نیوٹرل ہے لیکن وہ خود نیوٹرل نہ ہو تو لوگوں کی امیدوں پر پانی پھر جاتا ہے۔ تو کوئی بھی جذبات میں آکر یہ کہہ سکتا ہے جو شہباز گل نے کہا لیکن اگر عدالتیں کھلی ہیں اور انصاف کا ترازو دونوں پلڑوں کے ساتھ لٹک رہا ہے تو شہباز گل کو پولیس کیس قانون کے تحت اذیتیں دے رہی ہے۔ کیا باجوہ صاحب ثناء اللہ کے تابع ہیں اور اسے من مانی کرنے کیلئے فری ہینڈ دیا ہوا ہے کیا انکا کوئی راز یا کمزوری ثناء الہ اور زرداری کے پاس ہے۔ ہم بتاتے چلیں کام کرنے کے دو طرییق ہیں ایک وہ جو خاموشی سے کیا جائے اگر وہ نیوٹرل ہیں تو عدلیہ پولیس اور اس ڈاکو حکومت کو لگام دیں اور جلد سے جلد انتخاب کروائیں۔ لیکن ایسا نہیں ہوگا۔ اور ملک ڈوبے عوام مریں انہیں کوئی پرواہ نہیں یہ اپنے سینے پر شجاعت(کاہلی) کے تمغے سجاتے رہیں۔ ملک کا شیرازہ بکھر چکا ہے ادھر بلوچستان رینجرز کی نگرانی میں ہے۔ خیرپختونخواہ پر افغانستان کی نظریں ہیں شاید باجوہ صاحب کا کوئی اور پلان ہے کہ22کروڑ کی آبادی تو بہت ہے کیوں نا آسکے قصے کئے جائیں۔ دنیا میں20ملک ایسے ہیں جن کی آبادی لاکھوں میں یا ایک دو کروڑ میں ہے۔
ادھر نیپرا نے حکم جاری کیا کچھ چینلز کو جو باندی مریم اورنگزیب کو پسند نہیں بند کیا جائے اور عمران خان کی لائیو تقریر براہ راست نہ ڈالی جائے مطلب سنسر پچھلے75سالوں میں ایک آزادی رائے بچ گئی تھی اس کو بھی خاموش کیا جائے۔ ہمارا ایک سوال ہے ثناء اللہ، عطا تارڑ اور مریم اورنگزیب سے کہ تم کس مٹی سے بنے ہو نہیں لگتا یہ وہ مٹی ہے جس سے انسان بنا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے ورنہ جانور اور انسان میں کیا فرق ہے جو سب انکی نقل کریں لیکن یہ طاقت اور باجوہ صاحب کا نشہ ہے جو جلد نکل جائے گا ان سے اتنا ہی کہنا ہے کبھی کبھی قبرستان کا چکر لگا لیا کریں شاید خدا یاد آجائے اور ان سے بھی سبق نہ سیکھو تو ترکی میں وقت گزار کر آئو جہاں جلاد حکومتوں کے نشان سجا کر رکھے ہیں عبرت دلانے کے لئے باجوہ اور اسکے حواریوں کو۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here