محترم قارئین! حسد فساد قلب کا باعث ہے یہ ایک ایسی بیماری ہے جو عبادت کو تباہ وبرباد کردیتی ہے۔ اور گناہوں کی ترقی کا سبب ہے یہ ایسا لاعلاج مرض ہے جس میں عوام تو دور کی بات ہے، بڑے علماء اور قراء مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس بیماری نے انہیں ہلاکت وتباہی کے پل سے گزار کر جہنم کے شعلوں کی نذر کر دیا ہے۔ رسول اکرم نور مجسمۖ کا فرمان عالی شان ہے۔ ترجمہ:”چھ قسم کے آدمی چھ وجہ سے دوزخ میں جائیں گے۔ عرب عصبیت کی وجہ سے، دیہاتی لوگ جہالت کی وجہ سے، اُمراء ظلم وستم کی وجہ سے نمبردار چوہدری تکبر کی وجہ سے ،تاجر لوگ خیانت کی وجہ سے اور علماء حسد کی وجہ ہے”حسد ایک ایسی بیماری جس کی نحوست انتہا تک پہنچی ہوئی ہے۔ علماء کو جہنم میں پھینک دے گی، لہٰذا اس حقیقت کے پیش نظر اس سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔ حسد پانچ مصیبتوں کا سبب بنتا ہے حسد کا سب سے پہلا نقصان یہ ہے کہ اس سے عبادت اور نیکی تباہ وبرباد ہوجاتی ہے حضور اکرمۖ کا فرمان ہے:”حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے؟”حسد کا دوسرا نقصان یہ ہے کہ یہ گناہ اور شرکا باعث بنتا ہے حضرت وھب بن منبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حاسد کی تین علامتیں ہیں۔ جب سامنے ہو تو چاپلوسی کرتا ہے غائب ہو تو غیبت کرتا ہے جب کسی پر مصیبت نازل ہوتی ہے تو طوش ہوتا ہے میں تو کہتا ہوں کہ تجھے خبردار کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حاسد شر سے بچنے کا حکم دیتا ہے۔( میں پناہ مانگتا ہوں) حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے جس طرح شیطان اور جادو گر کے شر سے پناہ مانگنے کا حکم دیا گیا ہے اسی طرح حاسد کے شر سے بھی پناہ مانگنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ذرا غور تو کیا جائے حاسد کا شر اورفتنہ کس قدر خطرناک ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے شیطان اور جادو گر کے مقام پہ رکھا ہے حتٰی کہ اللہ رب العزت کے سوا کوئی ان کے شر سے پناہ دینے والا اور مددگار نہیں۔ جس کی وجہ سے تیسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بلا فائدہ غم اور مشقت اور غم دینے کی فکر انسان کے پلے پڑ جاتی ہے۔ بلکہ گناہوں کا بوجھ انسان کی کمر توڑ دیتا ہے جیسا کہ ابن سماک علیہ الرحمة فرماتے ہیں کہ میں نے حاسد سے بڑھ کر ظالم سے ملتا جلتا مظلوم نہیں دیکھا۔ حاسد ہر وقت طبیعت پر بوجھ پریشان خیالی اور اور بہت زیادہ غم لئے رہتا ہے۔ حسد کا چوتھا نقصان یہ ہوتا ہے کہ دل غفلت کے پردوں میں چھپ کر تاریک، اور حقائق سے اندھا ہوجاتا ہے۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات میں سے کوئی حکم بھی سمجھ نہیں آتا، حضرت سفیان ثوری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مستقل خاموشی اختیار کرلینا تم پر لازم ہے کہ یہ عادت تمہیں تقویٰ اور پرہیز گاری کا مالک بنا دے گی۔ دنیا کی حرص چھوڑ دے تو ہر قسم کی آفت سے محفوظ ہوجائے گا لعن طعن سے زبان کو روک لے تو لوگوں کی زبان سے امن میں آجائے گا حسد سے کنارہ کش ہو جانے سے غلط فہمی نصیب ہوجائے گی۔
حسد کا پانچواں نقصان یہ ہے کہ نہ تو انسان اپنے مقصد میں کامیاب ہوتا ہے اور نہ ہی دشمن پر فتح یاب جیسا کہ حضرت حاتم اصم علیہ الرحمة ارشاد فرماتے ہیں کہ کینہ پرور کبھی دیندار نہیں ہوسکتا۔ عیب جوئی کرنے والا عبادت گزار نہیں ہوسکتا، چغل خور امن وسلامتی والا نہیں ہوسکتا اور حاسد کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا، حاسد کامیاب ہوگا بھی کس طرح؟ اس کا تو مقصد ہی اہل ایمان عبادت گزار بندوں سے نعمتوں کا زوال ہے۔ صاحب ایمان تو اللہ تعالیٰ کے نیک بندے ہیں اور صاحب انعام تو اللہ تعالیٰ مئومن بندے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے مئومن بندوں پر حسد کرنے والا کامیاب کیسے ہوگا بس حسد کی آگ میں جلتا ہوا خود ختم ہوجائے گا۔ حضرت ابو یعقوب علیہ الرحمة نے کیا ہی خوب بات کی ہے؟ فرماتے ہیں یااللہ تیرے بندوں پر انعام کی جو بارش ہوتی ہے ہمیں ان نعمتوں کی تکمیل پر صبر عطا فرما اور اپنے نیک بندوں کے حالات مزید بہتر فرما۔
حسد اگر رشک میں بدل جائے تو بہتر ہے ورنہ وبال جان وایمان ہے کیونکہ حسد کسی سے زوال نعمت کی تمنا کا نام ہے جب کہ رشک کا مطلب یہ ہے کہ کسی کی نعمت کو دیکھ کر اس کی بھلائی اور ترقی کی دعا کرنا اور اپنے لئے اس نعمت کا تقاضا اللہ کی بارگاہ سے کرنا رشک کی گنجائش ہے حسد کی گنجائش بالکل نہیں ہے۔ الغرض حسد ایک ایسی بیماری ہے جو عبادت و ریاضت کو تباہ وبرباد کردیتی ہے۔ شرک ومصیت کو بڑھا دیتی ہے۔ دلی سکون، دلی سمجھ بوجھ، دنیا پہ فتح اور مقصد ومراء کی کامیابی کو روک دیتی ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کون سی بیماری ہوگی جو اس سے زیادہ خطرناک ہو لہٰذا ہم سب پر لازم ہے کہ ہم اس بیماری سے نفس نجات دینے کے لئے اس کا علاج کرلیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حسد جیسی بیماری سے محفوظ رکھے اور سب کے ساتھ خیرسگالی کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
٭٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے