ملکی تاریخ میں سب سے بڑا سیلاب آیا ہوا ہے ،دو ہزار دس میں اس سے آدھی شدت کا سیلاب تھا مگر تباہی اس سے کہیں زیادہ تھی ،گزشتہ چار سالوں میں کے پی کے اور پنجاب کی حکومتوں میں اس بات پر خاص توجہ دی گئی تھی کہ سیلاب آنے کی صورت میں پہلے سے پیش بندی کر دی جائے ،اس لیے سندھ اور بلوچستان کی نسبت پنجاب اور کے پی کے میں نسبتا تباہی کم ہوئی، بقول آرمی چیف کے پی کے میں ہوٹلوں کے گرنے کی وجہ بھی اب سمجھ میں آئی کہ پی ٹی آئی حکومت سے پہلے جو حکومتیں تھیں انہوں نے انہی جگہوں پر ہوٹلوں کی تعمیر کی اجازت دی جہاں پہلے بھی ہوٹل سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے اب بھی وہی لوگ حکومت میں ہیں حکومت وقت عمران خان کو دبوچنے میں لگی رہی ۔سیلاب کی طرف توجہ نہ ہونے کے برابر تھی، خان نے پنڈی اور جہلم کے جلسوں میں کے پی کے اور پنجاب کی حکومتوں کے کان کھڑے کر دئیے تھے، پرائم منسٹر فلڈ ریلیف فنڈ قائم کر دیا گیا تاکہ اوورسیز پاکستانی رقوم وائر ٹرانسفر اور منی ایکسچینج کے ذریعے رقم منتقل کر سکیں، سیلاب قدرتی آفت ہے ہم سب کو اس کار خیر میں حصہ ڈال کر قومی غیرت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ سیلاب میں مصیبت زدہ بھائیوں کی مدد کرنا ہم سب پر فرض ہے مگر کیا یہ وہی اوورسیز پاکستانیز نہیں جن کے ووٹ کا حق ختم کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ تمہارا پاکستان سے کیا لینا دینا زرداری نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ تم گمراہ لوگ ہو مفرور نواز شریف کہ جس پر لائیو تقریر ٹیلی کاسٹ کرنے پر پابندی کورٹ کی طرف سے تھی اسکو فیلڈ ریلف کے لیے کم اور سیاست چمکانے کی غرض سے لائیو اپیل کرتے ہوئے دکھا کر گو کہ حکومت وقت نے توہین عدالت کی مگر کچھ فائدہ نہ ہوا اوورسیز پاکستانیوں نے خاطر خواہ فنڈز نہ دئیے تاہم اوورسیز پاکستانی کہ جنکی رقوم کو ممنوعہ فنڈنگ میں شمار کر کے ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ عمران خان کو ووٹنگ پراسس سے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ،اس نے تین گھنٹے کی ٹیلی تھون میں پانچ سو کروڑ کی خطیر رقم جمع کر کیریکارڈ قائم کر دیا۔ ایک قابل ستائش اقدام ہے، اب کہاں ہیں وہ لوگ جن کی زبان نہیں تھکتی تھی توشہ خانہ اور فارن فنڈنگ کے زمرے میں عمران خان پر الزام لگاتے ہوئے جو بندہ اپنی کمائی اور وراثت میں ملی ہوئی جائیداد تک شوکت خانم کو دان کی وصیت کر چکا ہو اسے اوورسیز پاکستانیوں کے بھیجے ہوئے مال سے پیٹ میں دوزخ بھرنے کی ضرورت کیا ہے بہرحال ٹیلی تھون کے زریعے جمع کی جانے والی رقم سے احساس پروگرام کی طرز پر ایک کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کی ہیڈ ڈاکٹر ثانیہ نشتر ہوں گی جو امداد کو صاف و شفاف طریقے سے حقدار کو منتقلی کو یقینی بنائے گی جیسا کہ پہلے ہوا تھا عمران خان پر لوگوں کا یہی یقین اسے پر اعتماد بناتا ہے ۔
٭٭٭