جب تک دنیا میں ریاست نہ تھی سیاست کا کوئی ذکر تک نہیں تھا لوگوں کی قبائل کی خانہ بدوشی کی زندگی تھی جن کا کوئی علاقہ جغرافیہ اور سرحد نہ تھی جب ریاست کا وجود لایا گیا تو اس میں آئین اور قانون نافذ کرنا پڑا جس کے سرکاری اور غیر سرکاری ادارے وجود میں آئے جس کو عہد جدید میں جمہوری ریاست کا نام دیا گیا ہے۔ پاکستان بھی75سال پہلے تقسیم ہند کے بعد ایک ریاست وجود میں آئی جو آغاز وجود سے آج تک تشکیل وتحلیل کی شکار ہے جس کا پانچ مرتبہ آئین منسوخ معطل اور غیر موثر کیا گیا ہے جس کے مہم جو جنرل اور ان کے گماشتہ میں جو آج بھی آئین پاکستان کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ کل جنرلوں نے آئین کو پامال کیا تھا آج ان کی کوکھ سے جنم لینے والا شخص عمران خان ملکی آئین قانون اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ماننے سے انکار کر رہا ہے کہ جن کے سامنے حکومت، عدلیہ، پولیس اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس نظر آرہے ہیں۔ جب اعلیٰ عدالت کے حکم پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت اور جج آئی جی، ڈی آئی جی کو دھمکیاں دینے پر مقدمہ بنا جس کی تفتیش کا عدالتی حکم دیا گیا تو خان صاحب نے عدالتی حکم کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پولیس جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا ہے۔ جو آج آئین پاکستان سے بالاتر ہوچکے ہیں جن کو قانون نافذ کرنے والے ادارے پوچھ گچھ نہیں کرسکتے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں انتشار اور خلفشار پیدا ہو رہا ہے یہاں امیر اور غریب ایک دوسرے کے سامنے آچکے ہیں اگر امراء کی اعلیٰ کلاس کی نمائندگی عمران خان کر رہا ہے تو دوسری طرف 90فیصد غریب بھی مریم نواز کے جلسوں جلوسوں میں شریک ہو رہے ہیں جس سے لگتا ہے کہ امیروں اور غریبوں میں کسی دن بھی معرکہ ہوسکتا ہے جو شاید ہونا ہی تھا چونکہ پاکستان میں غربت، افلاس، بھوک ننگ کا دور دورہ ملے جس میں دن بدن غریبوں کی تعداد میں بے حد اضافہ ہو رہا ہے علاوہ ازیں موجودہ سیلاب یا عذاب میں پاکستان کا تیسرا حصہ ڈھوب چکا ہے جس میں ڈیڑھ ہزار لوگ ڈوب گئے۔ لاکھوں بے گھر اور بے در ہوئے جن کے مال ومویشی بہہ گئے جن کی کھیتی باڑی اجڑ گئی جس سے ملک میں ایک شدید مالی بحران پیدا ہوچکا ہے جس پر بھی میرو اپنی سبزی بجا رہا ہے جن کو لوگوں کی تباہی وبربادی کی کوئی پرواہ نہیں ہے جو دن رات اپنے ڈسکو نما جلسے جلوس نکال رہا ہے۔ جواس مصیبت میں بھی غیر ملکی امداد کی مخالفت کر رہا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو زرمبادلہ بھیجنے پر منع کر رہا ہے جبکہ عمران خان مقررہ کام کر رہا ہے جس سے ریاست پاکستان کو نقصان پہنچ رہا ہے جس میں بیرونی امداد کے علاوہ آئی ایم ایف کے معاہدے کی تکمیل بھی شامل ہے۔ مزید برآں خان صاحب مسلط کر چکے ہیں کہ اگر مجھے اقتدار نہ دیا گیا تو پاکستان تین حصوں اور فوج دو حصوں میں بٹ جائے گی۔ جس پر عمل ہو رہا ہے کہ آج فوج بھی تقسیم نظر آرہی ہے۔ کہ اگر یہی رویہ جاری وساری رہا تو پاکستان واقعی کئی حصوں میں تقسیم ہوجائے گا جس میں آزاد بلوچستان کے علاوہ پختونخواہ اور سندھو دیش کے نعرے بلند ہو رہے ہیں جس کا خالق اور موجر عمران خان ہے جن کو پاپولری کے نام سے گمراہ کیا جارہا ہے کہ اگر کوئی بہت زیادہ پاپولر ہو تو وہ آئین اور قانون سے بالاتر ہوتا ہے جس کے سامنے ادارے بے بس ہوجاتے ہیں شاید پاکستان اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ آج عمران خان کے سامنے عدالتیں منتیں کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے لاچار اور بے اختیار ہوچکے ہیں جس کے بعد کہا جائے کے خطرے میں ریاست پاکستان ہے تو مبالغہ نہ ہوگا۔ بہرحال عمران خان کی موجودہ گڈی چڑھانے میں پاکستان کے جرنیل اور جج صاحبان ہیں جنہوں نے اسے مکمل چھوٹ دے رکھی ہے جن کو لاڈلہ پن میں وہ سب کچھ مل رہا ہے جو ماضی میں مجیب اصغر خان، بھٹو شہید، بینظیر بھٹو شہید، نوازشریف یا دوسرے لیڈر کو نہ ملاتھا جو اپنے اپنے زمانے میں عمران خان سے کئی کئی گنا پاپولر تھے۔ جن کے جلسے جلوسوں میں20.20 30.30لاکھ پائے جاتے تھے۔ جو ملک کے اصلی عوام ہوا کرتے تھے جون کے جلسوں میں امراء کی بجائے مزدور اور کسان شامل ہوا کرتے تھے۔ تاکہ ٹھیکیداری نظام کے غلام مزدوروں کو خرید کر جلسوں کو کامیاب بنایا جا رہا تھا جس کا مظاہرہ آج عمران خان کے جلسے وجلوسوں میں پایا جاتا ہے کہ ہزاروں بے روزگار مزدوروں کو معاوضہ دے کر شامل کیا جاتا ہے۔ قبضہ مخصتر عمران خان کی سول نافرمانی بہت جلد رنگ لائے گی جب عام آدمی قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لے گا جس کے بعد پاکستان افغانستان، صومالیہ، شام وغیرہ سے کم نہیں ہوگا۔ جس کا اندرونی اور بیرونی طاقتیں منتظر ہیں۔
٭٭٭٭