بھٹو کی حکومت کے خاتمے پر کھر صاحب کو پکڑ لیا گیا ،کھر صاحب نے حکومت وقت کو لارا دیا کہ بھٹو نے سارے پلان لندن میں چھپا رکھے ہیں جن کا پتا صرف ان ہی کو ہے ،مجھے چھوڑیں ،میں جا کر وہ تمام پلانز لیکر آتا ہوں، کھر صاحب نکل لیے ،آصف علی زرداری کے صدر بننے سے بہت پہلے کی شنید ہے کہ وہ بھی کچھ اسی قسم کا لولو پاپ دیکر امریکہ پدھار لئے اور وہاں جا کر عدالتوں اور حکومت وقت کو ایک میڈیکل سرٹیفکیٹ بجھوا دیا تھا کہ انہیں دماغی بیماری ہے، اس لیے علاج ہونے تک وہ واپس نہیں آ سکتے ،جیسے ہی این آر او ملا وہ نہ صرف واپس آئے بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر اور ایٹمی ملک کی افواج کے سپریم کمانڈر بن گئے، تین دفعہ ملک پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف صاحب کرپشن کی وجہ سے دی گئی سزا میں قیدو بند کی سختیاں برداشت نہ کر سکے۔ بیماری کا بہانہ اور اس ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کہ جس نے انہیں کورٹ کی جیورڈکشن سے بھی باہر بھیج دیا تاکہ وہ چھ ہفتے میں لندن سے علاج کروانے کے بعد واپس ملک آکر اپنی باقی ماندہ سزا بھگتیں گے لیکن انہیں انکے فیملی ڈاکٹر کے بقول دل کے عارضے اور دماغی شریانوں کے اسی فیصد بند ہونے کی وجہ سے لندن میں رکنا پڑ رہا ہے ۔سابق وزیر خزانہ اور سینٹر اسحاق ڈار جن پر آٹھ ارب کی کرپشن کا الزام ہے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں وعدہ معاف گواہ کہ جنہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان حلفی میں اقرار کیا اور شریف برادران کی کرپشن کی داستان اپنے ہاتھوں سے لکھ کر دی۔ سابقہ نون کے دور حکومت میں حکومت وقت کے طیارے میں ملک سے فرار ہوگئے تھے ،بیماری کے بہانے کی وجہ سے ملک نہیں آ رہے تھے ،عدالت کو میڈیکل سرٹیفکیٹ بھیجا کہ انہیں بھولنے کی بیماری لاحق ہوگئی ،اب وہ وزیر اعظم شہباز شریف کے طیارے میں انکے ساتھ لندن سے پاکستان دوبارہ سے وزیر خزانہ کا منصب سنبھال لیں گے ،اس سے پیشتر عدالت نے انکی گرفتاری کے احکامات کو بھی معطل کر دیا تھا تو کیا پاکستان کی قسمت میں یہی چند ایک لوگ ہی لکھے ہیں کرپشن میں لتھڑے لوگ کہ جب عدالت بلاتی ہے تو بیماری کا سرٹیفکیٹ بھیج دیتے ہیں ،کسی کی یادداشت کمزور ہے تو کوئی دماغی مرض میں مبتلا ہے لیکن اگر ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہو تو تندرست و توانا بس کر دیں عوام کو بیوقوف بنا نابند کر دیں تو کیا ہم کبھی بھی نہیں سدھریں گے، اسی طرح ان بہانے بازوں کے ہاتھوں بیوقوف بنتے رہیں گے ،جواب ہے نہیں، بالکل بھی نہیں ،ایک بات بھی ٹھیک ہے کہ عوام کو جاہل رکھنے میں انہی لوگوں پر مشتمل سابقہ حکومتوں کا ہاتھ رہا ہے مگر سوشل میڈیا نے عوامی شعور کو بیدار کرنے میں اہم کردارا دا کیا ہے ۔
٭٭٭