کیسا انصاف…!!!

0
109
ماجد جرال
ماجد جرال

اگرچہ اتوار کے روز پاکستان میں عدالتیں کھلنے کو ہمیشہ ایک تنقیدی انداز میں دیکھا جاتا ہے مگر میں نے اس معاملے پر آج ایک ایڈوکیٹ دوست سے بات کی، اور اس بابت جاننے کی کوشش کی کہ اتوار کے روز عدالت کھولنا کیوں ضروری ہو جاتا ہے۔ میرے دوست نے جو جواب دیا وہ دل کو بھایا کہ کوئی بھی ایسا معاملہ جو کہ ملک کی سکیورٹی صورتحال کو کسی خطرے سے دو چار کرنے والا ہوں، بدامنی پھیلنے کا اندیشہ ہو یا کوئی ایسی صورتحال جس سے انتشار پھیلنے کا ڈر ہو تو عدالتیں چیف جسٹس کی منشا سے چھٹی کے روز بھی کوئی معاملہ زیر سماعت لا سکتی ہیں اور کوئی فیصلہ بھی جاری کر سکتی ہیں، دوسرے لفظوں میں اس نے کہا کہ دراصل عدالتوں میں چھٹی کا لفظ ہوتا ہی نہیں، عدالت چوبیس گھنٹے آن ڈیوٹی ہی ہوتی ہیں۔
اگرچہ عدالتیں چھٹی کے روز کھلنے کا یہ اخلاقی جواز تو موجود ہے مگر پاکستان میں اس اخلاقی جواز کو کس طرح من پسند مقدمات کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اس حقیقت سے آنکھیں چرانا بھی ممکن نہیں، پاکستان دنیا کے ان ممالک میں ہے جہاں قانون کو اپنی مرضی کے مطابق جہاں اور جیسے چاہو استعمال کرنا ممکن بنایا جا چکا ہے، دنیا بھر میں عدالتی اپنے فیصلے پر ڈٹ جاتی ہیں مگر پاکستان کے عدالتی نظام میں یہ نظیریں بھی موجود ہیں یہاں ایک ہی معاملے پر مختلف قسم کے فیصلے با آسانی ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام دنیا کے عدالتی نظام میں جو ممتاز مقام حاصل کر چکا ہے اس کو بیان کرتے ہوئے آنکھیں ادب سے جھک جاتی ہیں۔
پاکستان میں ایک بار پھر بحث چھیڑ گئی ہے کہ عدالتی نظام انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہا ہے۔کمزور کو چھٹی کے روز تو دور عام دنوں میں بھی انصاف ملنا ناممکن ہے مگر طاقتور کے لیے چھٹی اور رات کے وقت بھی عدالت کھول دی جاتی ہیں۔ کسی بھی عدالتی نظام پر اس ملک کی عوام کا اعتماد بڑا معنی رکھتا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں عدالتیں چند سیاسی مقاصد کے لیے اس قدر استعمال ہوئی کہ اب عدالتوں کے لیے بھی اپنے آپ کو انصاف دلانا مشکل ہوتا جا رہا ہے، اگرچہ چھٹی کے روز عدالت کھلنا کوئی بڑی بات نہیں مگر پاکستان میں جس طرح من پسند مقدمات اور من پسند انصاف کے لئے عدالتیں کھولی جاتی ہیں، مستقبل میں یہ انصاف کے نظام کے لیے ایسا دھچکا ثابت ہوگا جو اس نظام پر ایسی کالک مل دے گا جیسے مٹانا مشکل ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here