میرے گائوں بلکہ اب تو قصبہ سندرال میں پچیس ہزار کی آبادی میں سے بیس ہزار میرے جدی پشتی رشتہ دار ہیں۔ ہم علوء اعوان ہیں جن کا شجر نسب علمدار کربلا حضرت غازی عباس سے ملتا ہے ۔ جب میں یہاں ہوتا ہوں تو فجر کے بعد درس قرآن دیتا ہوں ۔ دس درس حسینہ مسجد میں دیے اور ایک درس علی مسجد میں جبکہ رحمت اللعالمین مسجد میں چھت کی تکمیل پر دعائے خیر کرائی۔ علاقے کے علما و طلبہ و اعزا و اقربا و احباب سادات و مومنین ملنے آتے رہے۔ ناراض بھائی، بہنوں کے مابین صلح و صفائی بھی کراتے رہے ۔ مجالس سے بھی خطاب کرتا ہوں۔ میں جب ہوتا ہوں تو نمازیوں کی رونق بڑھ جاتی ہے ۔ ناشتہ روزانہ ہمارے نانہال کے ہاں ہوتا ہے وہاں سب نمازیوں کو دعوت عام ہوتی ہے۔ملک محمد نواز کے ہاں تانتا بندھ جاتا ہے ۔ جبکہ ایک روز ملک خادم حسین کے ہاں بھی ناشتہ کی ضیافت ہوئی۔ پانچ مجالس سے خطاب کیا جس کی بھی فیملی کی مجلس ایصال ثواب ہوتی ہے وہ سب کو بہترین نیاز کھلاتے ہیں۔ علما و ذاکرین کیلئے بھی نیاز سرکار امام حسین ع کا اعلیٰ انتظام ہوتا ہے۔ مولانا ملک الفت حسین سندرالوی، مولانا محمد ثقلین قدوسی، مولانا ملک امداد حسین مولائی، مولانا باقر حسین علوی، ذاکر ملک انصار حسین، ذاکر جوہری، مولانا ملک محمد حیات، مولانا ظفر عباس علوی و دیگر مجالس میں موجود ہوتے ہیں۔ میں جب سندرال میں ہوتا ہوں تو اپنے دادہیال و نانہیال کی قبروں پر حاضری دیتا ہوں بلکہ اجتماعی فاتحہ بھی پڑھتاہوں۔ میں جب مجالس پڑھتا ہوں تو قرب و جوار کے دیہات اور خوشاب و جوہرآباد کا مجمع بھی آجاتا ہے۔ میرے بچپن کے دوست بشمول شیعہ و سنی شریک و شامل ہوتے ہیں۔ وحدت اسلامی کا ایک بہترین شاہکار نظر آتا ہے۔ سیاست دان اور آفیسر بھی ملنے آتے ہیں۔ 27 اکتوبر بروز جمعرات ایوان حسین ع اوکاڑہ میں ایک مجلس عزا بسلسلہ ایام رحلت حضرت ابوطالب رکھی گئی تھی یہ ایصال ثواب کی بھی غرض سے تھی۔ ایاز رضوی،ڈاکٹر ہادی شیخ، شیخ نور حسین ، شیخ سخاوت، شیخ صابر، مولانا غضنفر عباس قمی کی پھوپھی اور دیگر مرحومین کے ساتھ ساتھ علامہ قاضی نیاز حسین، علامہ عبد الجلیل نقوی مرحوم، علامہ عون محمد نقوی کے ایصال ثواب کیلئے بھی تھی۔ فاتحہ خوانی کرائی گئی اور عظمت ابوطالب کے عنوان پر مدلل خطاب ہوا۔ اگلے روز لاہور چلے گئے وہاں علامہ عابد عسکری کے ہاں ترجم قرآن کو دیکھا۔ ہفتہ کے روز علامہ غلام اکبر ساقی اور علامہ صفدر رضا کاظمء کی طرف سے پیپلز کالونی فیصل آبادکے امام بارگاہ بوستان زہرا س میں ایک بڑی مجلس کا اہتمام تھا ۔ جہاں آقا مختار حسین کے بھائی بھتیجے بھی ملے ۔ وہاں عظمت مجلس امام حسین کے عنوان پر خطاب کیا۔ کم و بیش بیس علمائے تشیع و اہل سنت نے شرکت کی۔ اتحاد کا بہترین ماحول دیکھنے میں آیا۔ اس مجلس میں انسانی حقوق اور امن کے علمبردار علامہ مفتی پیر مشتاق احمد کمبوہ محمدی مولائی آف نیویارک اپنی ٹیم کے ساتھ شریک ہوئے، تین مرکزی امام بارگاہوں نے عشر محرم کی دعوت دی۔قبل ازیں علامہ ساقی کا قائم کردہ جامعہ خدیجہ الکبریٰ دیکھا جہاںظہرانہ کا پر تکلف اہتمام تھا ۔ مجھے فرانس میں مقیم مشہور عالم اہل سنت امام ابو محمد پیر مقصود محمدی سربراہ ادار نور الاسلام یورپ و فیصل آباد دستار فضیلت بھی پہنائی ۔ جہاں کم و بیش بیس سے زائد شیعہ و سنی علما نے شرکت کی۔ پتوکی، قصور، لاہور، فیصل آباد اور ملتان سے علما اس ظہرانے میں اور مجلس میں شریک ہوئے، اسی روز مجلس سے قبل علامہ صفدر رضا کاظمی کے علما کے اعزاز میں عصرانہ بھی دیا، اس میں بھی بیسیوں علما و زعما شریک ہوئے۔
باقی آئندہ انشاللہ