فارمولہ بیانات!!!

0
157
ماجد جرال
ماجد جرال

گزشتہ دس برسوں نے پاکستان کے سیاستدانوں اور فوجی جرنیلوں کو وہ تاریخی سبق سکھائے ہیں کہ جن سے اگر سیکھنے کی ضرورت نہ کی گئی تو مجھے نہیں لگتا کہ مستقبل میں کبھی بھی ہم اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکیں گے۔ آرمی کے سابقہ سربراہ قمرجاوید باجوہ کی جانب سے اگرچہ واضح طور پر اعلان کیا گیا کہ فوج کا بطور ادارہ اب سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، دل کو تو بہت بہلانے والا بیان ہے مگر یہ سادگی کی انتہا ہو گی کہ اس پر اتنی ہی آسانی سے یقین کر لیا جائے۔پاکستان کے فوجی جرنیلوں کو سیاست میں مداخلت کا جو نشہ لگ چکا ہے اس کا اترنا اتنا آسان نہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی اب یہ کہنے پر مجبور نظر آتے ہیں کہ انہیں کام نہیں کرنے دیا گیا، حالانکہ پاکستان تحریک انصاف صرف چند ماہ قبل تک وہ جماعت کی جو نہ صرف فوجی جرنیل کی آنکھ کا تارا تھی بلکہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی فوج کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑے فخر کے ساتھ پیش کیا کرتی تھی۔ آج ایک بار پھر صورتحال سب کے سامنے ہے۔خصوصی پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا یہ بیان جب نظر سے گزرا کے سابقہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینا غلطی تھا، فوج میں آرمی چیف کو توسیع دینے کی روایت ہونی ہی نہیں چاہیے تو مجھے یوں لگا جیسے عمران خان کے منہ میں نواز شریف کی زبان بول رہی ہے کیوں کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں لکھا جائے تو اب تک صرف نواز شریف کی قیادت میں ہی حکمران رہنے والے نون لیگ نے کبھی کسی آرمی چیف کو توسیع دینے والی غلطی انجام نہیں دی لیکن مستقبل میں کیا مسلم لیگ ن اپنی اس روایت کو برقرار رکھ سکے گی، یہ کہنا بہت مشکل ہے۔ شہباز شریف سے متعلق مشہور ہے کہ وہ کسی بھی صورت فوجی جرنیلوں کا سامنا نہیں کر سکتے اور بہت جلد ان کی بات مان لیتے ہیں۔یہ سچ ہے کہ پاکستان میں آرمی چیف کو توسیع دینے کی غلط روایت میں نہ صرف فوج کو منظم ادارے میں افسران کی ترقیاں اور آرمی چیف کی چھڑی حاصل کرنے کے لیے باہمی چپقلشوں کو پروان چڑھایا بلکہ عوام کے اندر فوج کے مثبت تشخص کو بھی نقصان پہنچانا شروع کر دیا۔ جب ہر طرف سے تنقید کے تیر برسنے لگے تو یقینا فوج کہ ایک عام جو ان پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے جس کا اندازہ فوجی جرنیلوں کو اس وقت ہوتا ہے جب صورت حال انتہائی نازک ہو چکی ہوتی ہے اور پھر ان کو ایسے بیانات دینا پڑتے ہیں کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں مگر فوجی جرنیلوں کا یہ بیان بھی بڑی حد تک سیاسی ہی گمان ہوتا ہے۔لیکن خدا کرے کہ کبھی ایسا ہو جائے کہ پاکستان کے فوجی جرنیل واقعہ سیاست سے لینا دینا ختم کر دیں، اپنے آپ کو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں تک محدود کریں، تو اس سے ملک کا وہ فائدہ ہوگا جو فوجی جرنیل کی سیاست میں مداخلت رہنے کی وجہ سے نیک سے نیک سیاستدان بھی انتہائی ایمانداری سے کام کرنے کے باوجود بھی نہیں کرسکتا۔ سیاستدان جو بھی ہے اس کو بالآخر عوام میں لوٹ کر آنا ہوتا ہے، ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سیاستدان ہمیشہ پاکستان کی عوام کے سامنے یہی رونا رو کر دوبارہ سے اپنی سیاست چمکاتا نظر آتے ہیں کہ انہیں فوجی جرنیل نے کام نہیں کرنے دیا، ہماری سیدھی سادی عوام اس بہانے پر نہ صرف جلدی اعتبار کر لیتی ہے بلکہ ان سیاستدانوں کو دوبارہ سے اقتدار کے ایوانوں میں بھجوانے کے لئے اپنی خدمات بھی خوشی سے فراہم کرتی ہے۔ مختصر اب ہمیں ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے پاکستان میں جمہوری روایات کو پروان چڑھانے کے لیے فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور فوجی جرنیلوں نے ہمیں کام نہیں کرنے دیا جیسے فارمولا بیانات سے نکلنا ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here