ٹرمپ ایک مرتبہ پھر قانونی شکنجے میں

0
62
مجیب ایس لودھی

کیپیٹل ہل پر تاریخی حملے کے تانے بانے جڑنے کے بعد سابق صدر ٹرمپ ایک مرتبہ پھر قانونی شکنجے میں آ گئے ہیں، تحقیقاتی پینل کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کیخلاف مجرمانہ دفعات کے تحت عدالتی کارروائی عمل میں لائی جائے، ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے پہلے صدر ہیں، جن کے خلاف فوجداری مقدمے کی باقاعدہ کارروائی شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کانگریس کی ایک کمیٹی کے مطابق گزشتہ برس جنوری میں کیپیٹل ہل پر حملوں کی ذمہ داری ٹرمپ پر عائد ہوتی ہے اگر ٹرمپ قصوروار قرار دیئے گئے تو آئندہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے ۔ ایوان نمائندگان کی ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کو گزشتہ برس چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر مظاہروں اور پر تشدد حملے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کمیٹی کے چیئرپرسن بینی تھامسن نے سابق صدر پر جمہوری نظام پر اعتماد کو مجروح کرنے کا ذکر کرتے ہوئے تنقید بھی کی۔ تھامسن نے کہا کہ ‘اگر یقین ریزہ ریزہ ہو جائے تو جمہوریت کا بھی یہی حال ہوتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس یقین کو توڑا۔”ڈیموکریٹ اور ریپبلکن اراکین پر مشتمل اس کمیٹی نے متفقہ طور پر محکمہ انصاف کو سفارش کی ہے کہ وہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف چار جرائم بشمول بغاوت، سرکاری کارروائی میں رکاوٹ، دھوکہ دہی اور جھوٹا بیان دینے پر باقاعدہ فرد جرم عائد کرے۔ٹرمپ نے پیر کے روز جوابی حملہ کرتے ہوئے کمیٹی کے ارکان پر الزام لگایا کہ وہ انہیں (ٹرمپ کو) مستقبل میں صدارتی انتخاب لڑنے سے روکنے کے لیے ‘جعلی الزامات’ کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کر رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ٹروتھ پر ایک پوسٹ میں کہا، ”مجھ پر مقدمہ چلانے کا یہ سارا معاملہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کہ ممکنہ مواخذہ تھا۔ یہ مجھے اور ریپبلکن پارٹی کو سائیڈ لائن کرنے کی ایک متعصبانہ کوشش ہے۔” ٹرمپ نے گزشتہ ماہ امریکہ میں 2024ء میں ہونے والے اگلے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔اگرچہ اس رپورٹ میں اخذ کیے گئے زیادہ تر اہم نتائج نئے نہیں تاہم مجموعی طور پر یہ حالیہ تاریخ میں امریکی صدر کے طور پر کسی بھی شخصیت کے سب سے تباہ کن تشخص کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ کمیٹی کی سفارش زیادہ تر علامتی ہے کیونکہ اس امر کا انحصار امریکی محکمہ انصاف پر ہے کہ آیا وہ واقعی کمیٹی کی سفارش پر عمل بھی کرتا ہے۔تحقیقاتی کمیٹی نے طلب کیے جانے کے باوجود پیشی سے انکار پر کانگریس کے چار ارکان کا معاملہ ایوان نمائندگان کی اخلاقیات کی کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔ ان چار ریپبلکن اراکین کی شناخت کیون میک کارتھی، جم جارڈن، اینڈی بگس اور سکاٹ پیری کے طور پر کی گئی ہے۔ چھ جنوری کو ٹرمپ کے حامیوں نے صدر جو بائیڈن کی بطور صدر تعیناتی روکنے کی کوشش میں کانگریس کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔اس واقعے کے دوران یا اس کے فوراً بعد ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد ہلاک اور 140 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے جبکہ توڑ پھوڑ سے کیپیٹل ہل کی عمارت کو لاکھوں ڈالر کا نقصان بھی پہنچا تھا۔ اس کے نتیجے میں سینیٹ میں ریپبلکنز نے تشدد کی تحقیقات کے لیے دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل کمیشن کی تشکیل کی کوشش روک دی تھی۔اس کے بعد حال ہی میں سبکدوش ہونے والی ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی نے موجودہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں سات ڈیموکریٹس اور دو ریپبلکن ارکان شامل تھے اور اس کمیٹی کی اولین میٹنگ جولائی 2021ء میں ہوئی تھی، اس کمیٹی نے اپنی کارروائی کے دوران ایک ہزار سے زائد انٹرویو کیے اور دس عوامی سماعتیں بھی منعقد کیں جبکہ دس لاکھ سے زائد دستاویزات بھی جمع کی گئیں۔ اگلے ماہ ریپبلکنز کی طرف سے ایوان نمائندگان کا کنٹرول سنبھالے جانے کے ساتھ ہی چھ جنوری کو اس کمیٹی کوتحلیل کر دیا جانا متوقع ہے۔ سینیٹ ان پر الزامات ثابت کرنے اور ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی کرنے میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایوان نمائندگان میں سات ریبپلکن سینیٹرز سمیت 57 سینیٹرز نے انھیں سزا دینے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 43 سینیٹرز نے اس کے خلاف ووٹ ڈالا۔ صدر ٹرمپ کو سزا دلوانے کے لیے کل 67 ووٹوں کی ضرورت تھی تاہم دس ووٹوں کی کمی سے انھیں الزامات سے بری کر دیا گیا ہے، اب دیکھنا ہے کہ ٹرمپ کیخلاف دوبارہ سر اٹھانے والی کارروائی کی یہ لہر کس قدر مضبوط اور کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here