عمران خان کے گرد گھیرا تنگ!!!

0
88
مجیب ایس لودھی

پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں تحلیل کرنے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے ،عمران خان کے مشیروں نے نہایت نااہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کو بند گلی میں داخل کر کے بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے، عمران خان کے پاس اپنی سیکیورٹی کیلئے اب کوئی آپشن باقی نہیں ہے۔ سینئر رہنما فواد چودھری کی لاہور سے گرفتاری کے بعد عمران خان کو گرفتار کرنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، اس سلسلے میں رکاوٹ بننے والی اہم شخصیات کو راستے سے ہٹانے کی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے ۔اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما فواد چوہدری کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے، اسلام آباد کے ڈیوٹی مجسٹریٹ نوید خان نے پولیس کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا، عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ فواد چوہدری کو 27 جنوری کو دوبارہ پیش کریں۔سماعت کے موقع پر فواد چوہدری کے وکلا فیصل چوہدری، علی بخاری اور قیصر امام کے ساتھ ساتھ مصطفیٰ نواز کھوکھر اور عامر محمود کیانی بھی عدالت میں موجود تھے۔فواد چوہدری نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ پورے اسلام آباد کی پولیس کو یہاں لگایا ہوا ہے، عدالت کے باہر تقریباً 1500 پولیس والے موجود ہیں، مجھے ہتھکڑیاں لگائی گئی ہیں حالانکہ میں سپریم کورٹ کا وکیل ہوں۔ اس موقع پر پی ٹی آئی وکلا نے فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کردی جبکہ تفتیشی افسر کی جانب سے 8 دن کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی ،قبل ازیں پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکائونٹ سے کی جانی والی ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ ‘فواد چوہدری کو درجنوں پولیس، محکمہ انسداد دہشت گردی اور نامعلوم گاڑیوں کے حصار میں کینٹ کچہری کی طرف روانہ کر دیا گیا ہے۔عمران خان کو لانے والے اور اس کی رہنمائی کرنے والے اس وقت بہت کم ظرفی کا مظاہرہ کررہے ہیں، پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد ان کو اپنے موقف میں نرمی پیدا کرنی چاہئے تھی نہ کہ مزید جارحانہ رویہ اپنانا چاہئے تھا کیونکہ ان کی سیکیورٹی پوزیشن اب بہت کمزور ہو چکی ہے، صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومتیں ختم ہو چکی ہیں اس وقت پورے ملک میں وفاق کی حکومت ہے جوکہ اپنی من مانی کرتے ہوئے اعلیٰ قیادت کو گرفتار کروا رہی ہے ۔چیئرمین پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی واپس جانے کا فیصلہ بھی کوئی کارگر ثابت نہیںہو سکا ہے، اسمبلیوں سے استعفے دینے، اور انہیں منظور کرنے کے لیے دبائو ڈالنے کے بعد آپ کیسے اسمبلی میں واپس جانے کا اعلان کر سکتے ہیں اور جب عمران نے اسمبلی میں واپس جانا چاہا تو حکومت نے بڑی چالاکی کے ساتھ ایک کے بعد ایک ان کے تمام اراکین اسمبلی کے استعفوں کو منظور کرلیا تاکہ یہ دوبارہ اسمبلی میں نہ آ سکیں۔ان اقدامات سے پی ٹی آئی قیادت کی کمزور حکمت عملی سب پر واضح طور پر عیاں ہو رہی ہے ، اب اگر مستقبل میں تحریک انصاف کو مضبوطی کے ساتھ سامنے آنا ہے تو اس ساری صورتحال کے دوران مضبوط حکمت عملی اور تدبر سے کام لینا ہوگا۔پی ٹی آئی کو اس وقت دفاعی پوزیشن میں آتے ہوئے اپنے پارٹی قیادت کو متحد کرنے کی ضرورت ہے ، عمران خان کو اب زمان پارک سے باہر نکلنا ہوگاکیونکہ صورتحال ہاتھ سے نکلتی جا رہی ہے ، عمران خان کو اب خود فرنٹ فٹ پر آکر کھیلنا ہوگا لیکن لگتا کچھ یوں ہے جب عمران خان فرنٹ فٹ پر کھیلنے کے لیے گرائونڈ میں تشریف لائیں گے تو ان کو ریٹائر ہرٹ(یعنی گرفتار) کر لیا جائے گا، اس لیے پی ٹی آئی کی قیادت کو اب بڑے تدبر اور حکمت کے ساتھ منصوبہ بندی کرنا ہے ۔تحریک انصاف کی حریف سیاسی جماعتیں اس وقت پوری طرح متحد ہیں کہ وہ عمران خان سے گزشتہ تمام باتوں کا بدلہ لیں جوکہ ان کے متعلق کی گئی ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ پی ٹی آئی کی تمام قیادت متحد ہو کر ایک نقطہ پر حکمت عملی بنائے کہ کرنا کیا ہے اور اگر عمران خان کو گرفتار کیا جاتا ہے تو تحریک انصاف کی حکمت عملی کیا ہوگی ؟کارکنوں کو کس طرح سڑکوں پر لایا جائے گا، احتجاج کا دائرہ کار کیا ہوگا؟یہ سب وہ عوامل ہیں جن پر ابھی سے ہی تبادلہ خیال کرتے ہوئے حکمت عملی ترتیب دی جانی چاہئے، تحریک انصاف کو کسی بھی صورتحال کے لیے خود کو تیار رکھنا ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here