حجاز اکیڈمی فنڈریزنگ لنچ!!!

0
87
شمیم سیّد
شمیم سیّد

حجاز اکیڈمی ہیوسٹن میں جو فعال کردار ادا کر رہی ہے اس کے بارے میں جتنا بھی لکھا جائے کم ہے اس سے پہلے میں لکھ چکا ہوں جس طرح ڈاکٹر غلام محمد زرقانی اور ان کے دست راست جاوید اور ان کی پوری ٹیم نے دیکھتے ہی دیکھتے ایک بلند و بالا اسکول کی عمارت کھڑی کر دی جو ان لوگوں کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہماری بد قسمتی یہی ہے کہ ہم دیکھتے تو سب کچھ ہیں اور تعریفیں بھی کر دیتے ہیں لیکن مالی طور پر امدد نہیں کرتے، مساجد تو یہاں تقریباً دو سو کے قریب ہیں لیکن د ینی مدارس بہت کم ہیں اب ہمیں مساجد کی اتنی ضرورت نہیں ہے جتنی اسلامک اسکولوں کی ضرورت ہے کیونکہ ہماری نئی نسل جس تیزی سے غلط راستوں پر چل نکلی ہے اگر ہم نے کوشش نہیں کی کہ ان کی اس روش کو روکا جائے تو اس کی بہترین تربیت ان اسلامک اسکولوں سے ہی ہوگی ہم لوگ تو جس طرح اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں جو کچھ بچپن میں مولوی نے پڑھایا وہی سورتیں ہمیں اب تک یاد ہیں اور وہ بھی چھوٹی چھوٹی لیکن اب جو بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہ دیکھ کر ہمیں حیرت ہوتی ہے کہ معصوم بچے بڑی بڑی سورتیں یاد کر رہے ہیں یہ سب ان اساتذہ کی بدولت ہے جو بچوں کو دنیاوی تعلیم کیساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی سکھا رہے ہیں۔ حجاز اکیڈمی کا مقام ان تمام اسکولوں میں جو ہیوسٹن میں کام کر رہے ہیں باوجود مشکلات کے جس طرح انہوں نے ہیوسٹن میں اپنا نام بنایا ہے وہ اب کسی سے چھُپا نہیں ہے۔ 2010 میں چھوٹے سے موبائل گھر سے افتتاح کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے 24 ہزار اسکوائر فٹ بلڈنگ کھڑی کر دی گئی اور اس اسکول کا تعلیمی معیار کسی بھی اسلامک اسکول سے کم نہیں ہے اب اس اسکول میں 4 گریڈ تک کے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہ دو منزلہ عمارت ہے، اور پہلی منزل میں جس خوبصورتی سے کلاسز بنائی گئی ہیں وہ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں اس اسکول میں تجربہ کار اساتذہ پڑھا رہے ہیں خواتین اساتذہ میں یمنی، صومالی، مصری، پاکستانی استاد پڑھا رہی ہیں اس سال بچوں کو داخلہ نہیں ملا کیونکہ فرسٹ فلور کی کلاسز بھر چکی ہیں اور بڑی تعداد میں بچوں کو داخلہ نہیں مل سکا اس لیے یہاں کے بورڈ نے فیصلہ کیا کہ آنے والے اکیڈمک سال تک سیکنڈ فلور کو مکمل کروایا جائے اسی سلسلے میں مارکی ایونٹ سنٹر جو کہ پہلے بھی خوبصورت تھا لیکن اب جتنا خوبصورت بنا دیا گیا ہے یہ سب اسرار سعید کی محنت کا نتیجہ ہے۔ اسی خوبصورت ہال میں حجاز اکیڈمی کا سالانہ کلچرل شو اور فنڈریزنگ لنچ کا اہتمام کیا گیا۔ بڑی تعداد میں خواتین و حضرات نے شرکت کی پورا ہال لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔ بچے اپنے اپنے کلچرل کے لحاظ سے لباس زیب تن کئے ہوئے تھے، حجاز اکیڈمی میں عربی، عجمی کی کوئی تفریق نہیں ہے تمام ممالک کے بچے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں جس طرح بچوں نے خوبصورت تلاوت اور امریکہ بارے میں شو کر کے بتایا اس سے بھی پتہ چلتاہے کہ یہاں کا اسٹاف بڑی محنت سے بچوں کو تربیت دیتا ہے اور بچوں نے جو ٹیبلو پیش کیے وہ لوگوں نے بہت پسند کئے خواتین اساتذہ نے بہت محنت کی قاری غلام مجتبیٰ صاحب نے خوبصورت تلاوت پیش کی ،اس تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر آصف قدیر اور ہمارے ہیوسٹن کے دو سماجی رہنما فیروز روپانی اور فیاض مرچنٹ ان کے ساتھ باسط جلیلی اور شاہد علی سنی بھی موجود تھے۔ زرقانی صاحب نے اس پروجیکٹ کے بارے میں بتایا کہ اس پر کل خرچہ 4 لاکھ 48 ہزار ڈالر آئیگا۔ جس کیلئے ہیوسٹن کے مخیر حضرات آگے بڑھیں ارو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اوپر 120 بچوں کیلئے کلاسز بنائی جائینگی 40 ہزار ڈالر میں اس کلاس پر اس شخص کا نام لکھا جائیگا جو چاہتے ہوں۔ ڈاکٹر آصف قدیر، فیروز روپانی، فیاض مرچنٹ، باسط جلیلی اور شاہد علی سنی نے بھی خیالات کا اظہار کیا اور ڈاکٹر زرقانی صاحب کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا اور تعاون کرنے کا بھی وعدہ کیا غلام محمد بمبئے والا وہاں موجود نہیں تھے لیکن انہوں نے 10 ہزار ڈالر کا عطیہ بھجوا دیا اور وہ ہمیشہ مدد کرتے ہیں۔ فنڈریزنگ میں کچھ جمع ضرور ہوا لیکن ابھی بہت ضرورت ہے اس لئے تمام مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ اپنی نئی نسل کو بچانے کیلئے اس کار خیر میں بھرپور حصہ لیں ،ٹمپورا ریسٹورنٹ کی طرف سے عمدہ لنچ کا اہتمام کیا گیا تھا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here