پاکستان کو عمران خان کی صورت میں ذوالفقار علی بھٹو کے بعد دوسرا مقبول ترین سیاسی رہنما میسر آیا ہے جس کے لیے عوام بڑی سے بڑی مشکل کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں، عمران خان کو وزیراعظم منتخب کروا کر ان کو حکومت کرنے کا موقع بھی فراہم کیا گیا ہے لیکن وہ اپنی مدت پوری نہیں کر سکے ، صرف تین سال بعد ہی ان کی حکومت کو ہٹا دیا گیا ، کرونا اور دیگر ناموافق حالات کی وجہ سے عمران خان اپنی حکومت کے ابتدائی دور میں معیشت کو سنبھالا دینے میں ناکام رہے لیکن حکومت کے تیسرے سال میں ملکی معیشت قدرے بہتری کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے ، عین اسی وقت ان کی حکومت کو گھربھیج دیا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ کا خیال تھا کہ جس طرح شہباز شریف نے پنجاب کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے ، اسی طرح وہ پاکستا ن کی ترقی میں بھی مددگار ثابت ہوں گے ، شاید اسی وجہ سے شہباز شریف کو عمران خان کی جگہ لایا گیا ، شہباز شریف کے اصرار پر موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو پاکستان آمد کا گرین سنگل دیا گیا لیکن بدقسمتی سے وہ بھی ملکی معیشت کو سنبھالا دینے میں ناکام رہے ہیں، موجودہ حکومت نے بھی آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ پاکستان کی معیشت تباہی سے دوچار ہے ، اس وقت قوم کو عمران خان کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کیا جا سکے ، ایک طرف بھارت ہے جس کی معیشت دنیا کی مضبوط ترین معیشت میں شمار ہوتی ہے جبکہ اس کی جمہوریت بھی دنیا کی چند ٹاپ کی جمہوریتوں میں شمار ہوتی ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کیا جائے ، اس کے لیے پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتوں اور تحریک انصاف کی قیادت کو مل بیٹھ کر معاملات کو حل کرنا پڑے گا، اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے بھی اپنے ریمارکس میں سیاسی جماعتوں کو افہام تفہیم سے معاملات حل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ عمران خان زخمی ٹانگ کے ساتھ اسلام آباد میں چار مقدمات میں پیشیاں بھگتنے کے لیے لاہور سے اسلام آباد پہنچے جہاں الیکشن کمیشن آف پاکستان میں زیر سماعت توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں جبکہ دیگر تین مقدمات میں ان کی ضمانت منظور کر لی گئی ۔سرکاری ٹی وی کے مطابق توشہ حانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی اور سماعت سات مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔اس سے قبل عمران خان کی چار میں سے دو مقدمات میں ضمانت منظور ہوگئی جبکہ ایک میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔تین عدالتوں میں زیر سماعت مختلف کیسوں میں انہیں طلب کیا گیا ہے جبکہ ایک کیس میں عمران خان کی جانب سے ضمانت کی درخواست دائر کی جائے گی۔ اسلام آباد میں عمران خان کی بینکنگ کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں جج رخشندہ شاہین کے روبرو پیشی ہے۔انہیں عدالت نے ذاتی طور پر طلب کر رکھا ہے اور ان کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ ہونا ہے۔یہ مقدمہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ جمع کرنے کے الزام میں گذشتہ سال اکتوبرمیں درج کیا تھا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق ‘ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور وہ نجی بینک اکاؤنٹ کے بنیفشری ہیں۔گذشتہ سال اگست میں الیکشن کمیشن نے آٹھ سال بعد ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز حاصل کیے ہیں، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے 16 ایسے اکاؤنٹس چھپائے جو اس کی اعلی قیادت چلا رہی تھی۔ عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے غلط تصدیقی سرٹیفکیٹ جمع کرائے گئے۔اس کے علاوہ سابق وزیراعظم عمران خان پر اسلام آباد، لاہور کی مختلف عدالتوں اور الیکشن کمیشن میں 36 سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان مقدمات میں نااہلی، ضمانت، فوجداری کارروائی اور ہتک عزت کے کیسز شامل ہیں۔ جبکہ ممنوعہ فنڈنگ کیس، توشہ خانہ فوجداری کارروائی اور ٹیریان وائٹ کیس سب سے اہم سمجھے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی نے عمران خان کی سکیورٹی پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے، ان کے خیال میں سکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان کو کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے، حکومت وقت کو بھی اس کا ادراک کرنا چاہئے کہ ملک اس وقت جس نازک صورتحال سے دوچار ہے ، عمران خان پر حملہ یا کسی قسم کا جانی نقصان ملک کو بڑے بحران سے دوچار کر سکتا ہے ، اس لیے آپسی اختلافات ایک طرف رکھتے ہوئے ملک کے لیے سب کو مل بیٹھ کر معاملات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا۔
٭٭٭