برصغیر پاک وہند کے عظیم مشہور و معروف صوفی بزرگ حضور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ اپنی مشہور و معروف کتاب کشف المعجوب شریف میں لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ خواب میں سرکار دو عالمۖ کی زیارت نصیب ہوئی۔ آپ کی گود میں بچوں کی طرح ایک سفید ریش بزرگ تھے۔ میں نے حیرت سے دیکھا تو سرکار نے فرمایا اے علی یہ تیرے علاقے کا امام ابوحنیفہ ہے۔ اور یہ میری امت کا روشن چراغ ہے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آبائواجداد کا تعلق کابل افغانستان سے تھا۔ مگر آپ کوفہ میں پیدا ہوئے80ہجری میں کوفہ کو کنزایمان کہا جاتا تھا کیونکہ یہ شہر حضرت فاروق اعظم کے زمانے میں نیا بسایا گیا تھا۔ تقریباً ستر بدری صحابہ اور تین سو صلح حدیبیہ والے صحابہ کرام نے اس شہر میں سکونت اختیار فرمائی۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کے بعد سب سے زیادہ برکت والا یہ شہر ہوگیا تھا۔ غالباً یہی وجہ تھی کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی مدینہ طیبہ کو چھوڑنے کے بعد کوفہ کو دارالخلافہ بنایا تھا۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ نے چار صحابہ کرام کی زیارت کی اور حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے مکہ مکرمہ میں ایک حدیث کی سماعت کی اور اجازت لی، اس وقت آپ کی عمر سولہ سال کی تھی۔ جن صحابہ کرام کی آپ نے زیارت کی، ان میں حضرت انس بن مالک حضرت عبداللہ بن اوفیٰ حضرت سہیل بن سعد ساعدی اور سیدنا ابوالطفیل عامر بن واصلہ شامل ہیں۔ علم میں ادب میں تزکیہ نفس میں اتفاق فی سبیل اللہ میں معاشرتی زندگی میں اس دور میں آپ کا کوئی ثانی نہ تھا۔ مشہور زمانہ تابعی حضرت ثفیان ثوری رحمتہ اللہ سے حضرت عبداللہ ابن مبارک نے فرمایا حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کو اللہ تعالیٰ عجیب وغریب حوصلہ سے نوازا ہے میں نے جتنا عرصہ ان کے ساتھ گزارا ہے میں نے نہیں سنا ،انہوں نے کسی کی تمبت کی ہو۔ حضرت امام ابو یوسف رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں، مسلسل میرے گھر کا خرچ بیس سال تک چلایا کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونے دی۔ حضرت شفیق بلخی رحمتہ وللہ علیہ فرماتے ہیں۔ کہ ایک مرتبہ میں ان کے ہم سفر تھا۔ ایک آدمی سامنے آرہا تھا اس نے ایک دم گلی بدل لی۔ آپ نے فرمایا شفیق پتہ کرو۔ اس شخص نے راستہ کیوں بدلا ہے حضرت شفیق بلخی فرماتے ہیں جب اسے تلاش کرکے پوچھا تو اس نے کہا میں نے امام صاحب کا دس ہزار درہم ادھار دینا تھا۔ وقت عدہ گزر گیا ہے میں ادا نہیں کرسکا۔ اس لئے راستہ بدل لیا ہے آپ نے فرمایا ارے بندہ خدا اتنی سی بات ہے جائو میں نے تمہیں سارے پیسے معاف کردیئے ہیں۔ صائم الخعار اور شب بیدار تھے۔ عزیز واقرباء کی مدد کرکے فرماتے یہ تمہارا نصیب تھا۔ جو اللہ تعالیٰ مجھے تمہارے تک پہنچانے کا ذریعہ بنایا ہے۔ ایک بڑے امام اعمش دینی کاموں میں مصروفیت کی وجہ سے گھر کا سودا سلف نہ لاسکے۔ بیوی سے کہا اگر تم نے مجھ سے کہا آٹا ختم ہوگیا ہے تو تجھے طلاق ہوجائے گی۔ ایک دن جب آٹا بالکل ختم ہوگیا فاقے کی نوبت آگئی ڈر کے مارے امام اعمش کو نہ کہا۔ کیونکہ طلاق ہوجائے گی وہ امام ابوحنیفہ کے پاس چلی گئی۔ امام ابوحنیفہ نے فرمایا امام اعمش کے ازار بند کے ساتھ آٹا کا خالی ڈبہ باندھ دو ان کو پتہ چل جائے گا آٹا ختم ہوگیا ہے امام صاحب اٹھے خالی کنستر بجا آپ سمجھ گئے۔ فرمانے لگے سچ بتائو یہ نسخہ امام ابو حنیفہ نے تمہیں بتایا ہے عرض کی جی ہاں فرمایا جب تک امام صاحب موجود ہیں مسائل حل ہوتے رہیں گے۔
٭٭٭