ناانصافیوں کی ایک لمبی فہرست! !!

0
56
پیر مکرم الحق

کل مریم نواز بی بی نے جب اپنی جماعت اور والد کے ساتھ کی گئی زیادتیوں اور ناانصافیوں کی ایک لمبی فہرست گنوائی۔ جوکہ کافی حد تک صحیح تھی لیکن پھر سندھ اور بلوچستان کے ساتھ کی گئیں ناانصافیوں کی فہرست تو بہت طویل ہے جس کے لئے لوگوں نے صرف تقریریں نہیں کیں بلکہ اپنے آپ کو آپ لگا کر احتجاج کیا۔ بھٹو کے عدالتی قتل پر لاڑکانہ کے لوگوں نے خود سوزی نہیں کی تھی بلکہ راولپنڈی اور لاہور سمیت پنجاب کے سات لوگوں نے خود سوزی کی تھی کیونکہ بھٹو پنجاب ،سندھ اور سرحد کا بھی لیڈر تھا یہی ورثہ پھر بینظیر کو بھی نصیب ہوا تھا اسی لئے انہیں چاروں صوبوں کی زنجیر کہتے تھے لیکن پھر انہیں بھی اپنے عظیم والد کی طرح لیاقت باغ کا ہی قتل گاہ نصیب ہوا اور پھر سندھ سے آوازیں آنے لگیں کہ پاکستان نہ کھپے” لیکن پھر بھی یہ اعزاز انکے شوہر کے حصہ میں آیا کہ ”پاکستان کھپے” کا نعرہ لگا کر اس ملک و مزید تقسیم ہونے سے بچا دیا۔ ذوالفقار علی بھٹو وہ عظیم لیڈر تھے جن کے پاکستان پر کئی احسان ہیں ،سب سے بڑا احسان یہ تھا کہ نوے ہزار پاکستانی فوجی اسوقت ہندوستان کی قید میں تھے ملک دو حصوں میں تقسیم ہوچکا تھا قوم ایک شدید ڈپریشن کا شکار تھی، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مذاق اڑایا جارہا تھا کہ دنیا کی تاریخ میں نوے ہزار کی نفری حاصل ہونے کے باوجود ایک جنرل نیازی نے شکست تسلیم کی اور ہتھیار پھینکنے کے معاہدے پر دستخط کردیئے جو دنیا بھر کے میڈیا پر دھڑے کے ساتھ دکھائی اور سنائی گئی لیکن پھر دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ اپنے محسن کو انصاف کے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے ضمیر ججوں کے ساز باز کے ذریعے اسی فوج کے ایک بے ضمیر جنرل ضیا نے راولپنڈی جیل جو ستم ضریفی تھی کہ اس وقت وہ جیل لیاقت باغ کے اردگرد تھا، رات کہ اس حصہ میں پھانسی دیدی گئی جوکہ صریحاً جیل مینوئل(قوانین) کی خلاف ورزی تھی بھٹو کا دوسرا احسان پاکستان کو ایک منتخب قانون ساز اسمبلی کے ذریعے ایک متفقہ آئین(1973ئ) دیا تھا جو اس سے پہلے کے26سالہ ملک کی زندگی میں ممکن نہیں تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کا تیسرا اور بڑا احسان یہ تھا کہ بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا ایک بڑا خواب دیکھا اور اس پر نہایت مشکلات میں تگ ودو کے بعد ڈاکٹر قدیر کو لا کر اسلامی ممالک کے اشتراک سے ممکن بنایا۔ جس کے بدلے میں انہیں اپنی جان بھی گنوانی پڑی اور اس بات کا انہیں بخوبی علم تھا جو انکے ایک وزیر رفیع رضا نے انہیں آگاہ کیا تھا کہ آپ اس پراجیکٹ پر مزید کام نہ کریں کیونکہ اس میں فقطہ آپ ہی کو نہیں آپ کے خاندان کے کسی بھی فرد کو زندہ نہیں چھوڑا جائیگا۔ آخری دنوں میں اس نڈر انسان نے پی ٹی وی پر آکر ایک مختصر تقریر کی تھی کہ مجھے معلوم ہے کہ دنیاوی طاقتیں میری جان لینے کیلئے تیار ہیں۔ لیکن میری جان بھی پاکستان کیلئے قربان اور میرے بچے بھی قربان ہیں۔ اور پھر دنیا نے انکی بات اور قربانی قبول ہوتے ہوئے دیکھی۔ آج جو باوجود تمام مسائل کے باوجود پاکستان صفحہ ہستی پر قائم دائم ہے اس کا بڑا سبب اسکی ایٹمی قوت ہے کیونکہ پاکستان مسلم بلاک کا واحد ملک ہے جو ایٹمی قوت رکھتا ہے۔ یہ اعزاز بھی رکھتا ہے کہ وہ ان چند عالمی ممالک میں سے ایک ہے جسے ایسی قوت حاصل ہے۔ جس پر آج وہی طاقتور قوتیں اتراتی ہیں اور ہمارے جنرلوں اور سیاسی رہنمائوں کو یہ کہنے کی جسارت ہے کہ ہمیں کوئی میلی آنکھ سے دیکھ نہیںسکتا۔ افسوس کے چند بے ضمیر ججوں نے ایک بے ضمیر جنرل ضیا کے کہنے پر قوم کے عظیم ترین محسن کو تمتددار پر لٹکا کر محسن کشتی کی ایک بدترین روایت ڈال دی۔ آج جو کچھ بھی پاکستان میں اور پاکستان کے ساتھ ہو رہا ہے اس کی پیشن گوئی ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی شہادت سے پہلے کردی تھی۔ آج کسے کچھ سمجھ نہیں آرہی کہ کیا ہو رہا ہے اور ادارے لوگ تمام پاکستانی ایک دوسرے سے سوال کرتے نظر آرہے ہیں۔ کہ”اونٹھ اے اونٹھ تیری کو سی کل سیدھی؟” جو قوم اپنے محسنوں کی قابل بن جاتی ہے۔ اس پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔ پھر انکی کشتی کو ڈوبنے سے کوئی نہیں بچا سکتا ہے جسے اللہ کے عذاب کا سامنا ہو۔ آج ہماری اعلیٰ ترین عدلیہ بری طرح تقسیم ہوگئی ہے۔ کتنا ظلم ہے کہ امریکا کی سپریم کورٹ کے باہر ایک بڑا بورڈ نصب ہے جس میں ہمارے آخری نبی محمدۖ کو ”دنیا کا عظیم ترین قانون ساز” قرار دیا ہے۔ اور وہ پیغمبر جس کے عدل وانصاف کے متعرف غیر مسلموں کی زمین پر سب سے طاقتور مملکت کی اعلیٰ ترین عدالت بھی ہے۔ اسی عظیم ہستی کے نام پر بنائی جانے والی مملکت اسلامیہ پاکستان آج انصاف مہیا کرنے والی ریاستوں کی فہرست میں143میں سے138نمبر پر ہے۔ اس فہرست کی آخری پانچھ بدترین ریاستوں میں شامل ہے۔ اگر حساب درست ہو تو سب سے پہلے نظریہ ضرورت کے بلبوتے پر فیصلے دینے والے تمام ججوں کو پھانسی دیکر احتساب کا آغاز ہونا چاہئے ا گر جیسی معاشرے میں قاضی منصف یا جج بدیانت ہو اس معاشرے کا اللہ حافظہ وہ معاشرہ زیادہ وقت قائم نہیں رہ سکتا۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here