قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا” اے لوگوجو ایمان لائے ہو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے کہ لوگوں پر فرض کئے گئے تھے شاید کہ تم پر ہیز گار بن جائو”۔ چندمقررہ دنوں کے روزے ایام معدودات چند مخصوص دنوں کے روزے ہیں ۔ہمیشہ کے لئے نہیں ہے ۔وہ رمضان کا مہینہ ہے ۔ نیکیوں کا موسم بہار ہے جس میں کبھی 29 اور کبھی 30 دن ہوں گے جس ماہ میں یہ قرآن نازل کیا گیا ہے جو دنیا میں انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے آیا ہے حق اور باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی یہ کتاب ہے جائز اور ناجائز ،اچھائی اور برائی ،سچ اور جھوٹ ،کفر و اسلام ،غلط اور صحیح ،حلال و حرام ،سب چیزوں کا فرق کھول کر رکھ دینے والی یہ کتاب ہے اسی وجہ سے روزے کے لیے یہ مبارک مہینہ منتخب کیا گیا کہ اس قرآن کو جس مہینے میں نازل کیا جا رہا ہے اس پر عمل کرنے کے لیے ،ٹریننگ کے لئے بھی یہی ماہ دیا جائے یا اس نعمت کا حق ادا کرنے کی تربیت دے دی جائے اُمت کو اس نعمت کے ملنے پر شکرانہ ادا کرنا سکھایا جائے یہ بات پوری طرح واضح ہے کہ اس ماہ کی اہمیت قرآن مجید کے نزول کی وجہ سے ہے ،اللہ تعالیٰ نے جبرئیل علیہ السلام پر اور جبرئیل علیہ السلام نے نبی کریم صل وسلم کے قلب پر قرآن کو رمضان کے مبارک ماہ میں اتارا روزے کی حیثیت کیا ہے ؟ روزے کی چار حیثیتیں ہیں !
نمبر1 ۔ ۔ زروزہ فرض ہے اور فرض اس عبادت کو کہتے جو اگر بغیر شرعی مجبوری کے چھوڑا جائے تو اس پر مواخذہ ہوگا یعنی گناہ ملے گا نبی صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے جان بوجھ کر رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑا ساری زندگی بھی اس کا کفارہ ادا نہیں ہو سکتا ہے ۔ نمبر ۔۔روزہ عبادت ہیجب انسان روزے کی نیت کر لیتا ہے اس کے بعد جب تک وہ افطار نہیں کرتا مستقل عبادت کی کیفیت میں ہوتا ہے خواہ عبادت کر رہا ہو،خواہ وہ سفر ہو ، یا حضر میں ، نیند میں ہو یا جاگ رہا ہو، ذاتی کام ہو رہا ہوں دنیاوی کام وں میں مشغول ہو یا عبادات میں اس کا ہر عمل عبادت میں شمار ہوتا ہے ۔
نمبر ۔۔ تیسری حیثیت یہ ہے کہ روزہ تربیت کا سامان ہے جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا لعلکم تتقون شائد کہ تم بچتے رہو یا توقع ہے کہ تم بچتے رہو گے اب سوال یہ ہے کہ کیا ہم زیادہ سے زیادہ گناہوں سے بچ سکتے ہیں ؟ یا رمضان زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے ؟ نیکیوں کو اختیار کرنے کا ذریعہ یا اس نیکیوں کے موسم بہار سے زیادہ سے زیادہ پھول کس طرح چنے جا سکتے ہیں اس کے روزوں سے تراویح سے تلاوت قرآن سے عبادات سے معاملات سے اس کی راتوں اور دنوں سے تقوی کی استعداد کیسے حاصل کر سکتے ہیں اس کے لئے سب سے پہلی چیز نیت اور ارادہ ہے سب سے پہلے نیت کریں رمضان کے آنے سے پہلے کہ اس ماہ مبارک میں ایمان اور احتساب کے ساتھ روزے رکھنے ہیں اس کے لئے دعائیں بھی کریں رمضان میں ضرور اپنے سابقہ گناہوں کی معافی کروا لینی ہے حدیث میں ہے کہ عمل کا دارومدار نیت پر ہے آرزویا طلب کرنا یا عزم کرنا اور حوصلہ پیدا کرنا قرآن مجید کے رنگ میں رنگنے کے لئے رمضان آنے سے پہلے تیاری کرنا اس سلسلے میں سب سے پہلے اپنے گناہوں اور خطاں کا حساب کرنا اس لئے کہ ہر شخص گناہ گار ہے اللہ کو اپنی گناہوں پر توبہ کرنے والے لوگ بہت پسند ہیں ۔ جس طرح رمضان آنے سے پہلے گھروں کی صفاء اس کے جھول جھاڑ لیتے ہیں اسطرح دلوں کی گندگی حسد،بغض ،کینہ ،کبر، اور دوسری طرح کی برائیوں سے اپنے دلوں پاک کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں اور اس کے لئے اللہ سے خصوصی دعائیں بھی مانگیں اس لئے کہ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم نے جہاں روزہ رکھنے والوں کے لئے بشارتیں سناء وہاں ایمان اور احتساب کے ساتھ روزہ نہ رکھنے والوں کو یہ وعید بھی سنائی ہے کہ چار لوگوں کے روزے قبول ہی نہیں ہوتے ! نمبر ۔ ماں باپ کا نافرمان! نمبر ۔ کثرت سے شراب پینے والا ! نمبر۔ دلوں میں کینہ رکھنے والے!
۔ رحم کے رشتوں کو کاٹنے والے ،اس لئے رمضان کی آمد سے پہلے رشتہ داروں سے تعلقات اللہ کی خاطر بہتر کرنے کی کوشش کرنا اگر کسی ساتھ زیادتی ہوگی ہے تو اس کا اقرار کرکے معافی تلافی کرلیں تاکہ اللہ ہمارے روزے قبول فرما لے اور ان خوش نصیبوں میں شامل فرمائے جنھوں نے اس مبارک مہینے کو پایہ اور اپنی مغفرت کروا لی مطالعہ قرآن مجید سے خصوصی تعلق پیدا کرنے کے لئے رمضان آنے سے پہلے اس کی تجوید کو صحیح کرنے توجہ دیں نمبر 2 قرآن مجید سے خصوصی تعلق گہرا کرنے کے لے اس کو معنی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ پڑھیں اس لئے پڑھیں کہ اس میں اللہ کے بتائے ہوئے اصول و قوانین ہیں جن پر عمل کئے بغیر ہم اچھے مسلمان اور اللہ کے پسندیدہ بندوں میں شامل نہیں ہو سکتے ہیں قرآن کو سمجھنے کی کوشش کریں اس کو اپنا دوست بنا لیں تو اللہ سے خود بخود دوستی ہو جائے گی جبریل امین رمضان میں پورا قرآن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا کرتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن سنا کرتے تھے یعنی دونوں آپس میں دورہ قرآن کیا کرتے تھے ہمیں بھی اس سنت کو زندہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے 3 ۔اللہ تعالی کی نافرمانی سے بچنے کی پوری کوشش کریں حدیث میں ہے کہ جس نے روزے میں جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کو اس کی حاجت نہیں کہ وہ بھوکا پیاسا رہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ ڈھال ہے اگر تو اس کو توڑے صحابہ نے فرمایا ڈھال کو ہم کس طرح توڑ سکتے ہیں فرمایا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس ڈھال میں سوراخ ہو جاتا ہے جب غیبت کرتا ہے تو یہ اس میں سوراخ پڑ جاتا ہے جس طریقے سے ایک ٹوٹا پھوٹا ڈھال میدان جنگ میں دشمن کے وار سے نہیں بچا سکتا اسی طرح ایک ٹوٹا پھوٹا روزہ بھی جہنم کی آگ سے نہیں بچا سکتا بہت سے روزہ دار ایسے ہیں جنہیں اپنے روزے سے بھوک پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا اور بہت سے راتوں کو جاگنے والے ایسے ہیں جنہیں رتجگوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا خوب اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ روزہ جسم کے ہر حصے کا ہوتا ہے آنکھ کان زبان ہاتھ پاں کا اعضا کو گناہوں سے بچانے کی کوشش یا ٹریننگ اس مہینے میں حاصل کر لینی چاہیے تاکہ باقی گیارہ مہینوں میں جب جکڑے ہوئے شیاطین چھوڑ دیئے جائیں گے جہنم کے دروازے کھول دیئے جائیگے تو اس وقت اس تربیت سے فائدہ اٹھانا آسان ہو کہ جب ہم حلال اور جائز چیزیں اللہ کے حکم چھوڑ سکتے ہیں حرام اور ناجائز کو کیوں نہیں چھوڑ سکتے ہیں آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اگر کوئی تم سیجھگڑا کرے تو کہہ دو کہ میں روزے سے ہوں اور اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی کہ بھوک پیاس برداشت کیا اور روزے کا اجر بھی حاصل نہ کرسکے نمبر4 ۔۔روزے چوتھی حیثیت لعل کم تشکرون ہے یعنی اللہ نے یہ مہینہ دیا جو اپنے ساتھ رحمت مغفرت اور جہنم آگ سے نجات کا پروانہ لے کر آتا ہے جس کا سایہ شابان پر بھی پڑتا ہے رسول اللہ رجب کا چاند دیکھ کر شابان اور رمضان کے ملنے دعا۔ فرمایا کرتے تھے ۔ ہمیں اپنے کل کی خبر نہیں ہے اللہ ہمیں رمضان سے ملائے امین اگر نہ بھی ملے تو اللہ کی نظر میں ہماری تیاری تو ہے نا وہ تو میلوں کے ارادے پر بھی اجر دے دیتا ہے ہم نے تو۔ کوشش بھی شروع کردی ہے اور اس مبارک ماہ آنے اور ملنے شکر بھی ادا کرنا شروع کردیا ہے اور ہر سال مزید شوق و زوق شکر میں اضافے کی کوشش کرتے کہ اس نے گناہوں کو بخشوانے کے لئے اور ماہ رمضان دے رہا ہے جس میں ہم اس طرح پاک ہو سکتے جیسے بچہ پیدا ہوتے وقت گناہوں سے پاک ہوتا ہے اللہ ہمیں ان خوش نصیبوں میں شامل کرے امین یارب العالمین ۔
٭٭٭