جس کا حامی ہو خدا……!!!

0
47
جاوید رانا

ہم نے اپنے گزشتہ کالم جاگ اُٹھا ہے پاکستان میں پاکستان کی سیاسی و معاشی صورتحال کے حوالے سے وطن عزیز کے ارباب بست و کشاد سے یہی درخواست کی تھی کہ حالات میں مزید ابتری سے گریز اور وطن کی سلامتی و خوشحالی کا واحد راستہ باہمی ڈائیلاگ اور عوام کی اُمنگوں کے مطابق شفاف و منصفانہ انتخابات سے ہی نکلتا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں توشہ خانہ کیس کی پیشی کے موقع پر لاہور میں اس کے گھر پر جو قیامت توڑی گئی، جس طرح چادر و چار دیواری کے تقدس کی دھجیاں بکھیرنے کیساتھ وہاں موجود مٹھی بھر کارکنوں پر ظلم و بربریت اور گرفتاریوں کا اقدام کیا گیا وہ کسی بھی طرح وقت کے حکمرانوں کی حالات میں بہتری لانے کی نیت کے مترادف نہیں بلکہ عمران مخالفت میں ملک کو مزید عدم استحکام سے دوچار کرنا اور جمہوریت کو لپیٹے جانے کی نشاندہی ہے۔ بات صرف اس حد تک ہی نہیں کہ کپتان کی رہائشگاہ کو تاراج کرنے پر ہی اکتفاء کیا جاتا بلکہ وہاں موجود کارکنوں پر جبر کیساتھ دس بارہ سال کے بچوں سمیت گرفتاریاں بھی کی گئیں۔ ایک جانب لاہور میں یہ قیامت برپا تھی تو دوسری طرف اسلام آباد میں عمران اور اس کے شیدائیوں کو ہراساں کرنے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں پولیس و دیگر ایجنسیوں کے لشکر تیار کئے گئے تھے جبکہ ایسے سارے انتظام کئے گئے تھے جن کے توسط سے عمران اور اس کے پروانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جائیں، عمران کے بقول اُصے صفحۂ ہستی سے مٹانے کا مکمل پلان تیار کیا گیا تھا۔ ایک جانب عمران کے گھر پر متشددانہ حملہ اور دوسری طرف اسلام آباد میں پیشی کے موقعہ پر قتل کی سازش اس امر کا اظہار ہے کہ موجودہ نا اہل حکمران اور ان کے گماشتے عمران سے کس قدر خوفزدہ ہیں نیز اس کی موجودگی اور عوام کی بے انتہاء محبت کے سبب نہ صرف انتخاب کے جمہوری عمل سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں بلکہ اس حد تک جانے پر مستعد ہیں کہ اسے جان سے محروم کر دیا جائے لیکن بقول شاعر!
”نورِ حق شمع الٰہی کو بجھا سکتا ہے کون” جس کا حامی ہو خدا اُس کو مٹا سکتا ہے کون”۔
اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ تمام تر مخالفانہ و ظالمانہ رویوں اور اقدامات کے باوجود عمران پر تہمت طرازیوں نیز 96 مقدمات قائم کرنے کے نا اہل حکومت اور اس کے پالتو نگرانوں کو سہولت کاروں کی سپورٹ بھی عمران کی عوامی حمایت و مقبولیت کو متاثر نہیں کر سکتی بلکہ اس طرح وہ مزید مضبوط و عوام کی محبتوں اور امیدوں کر مرکز بنا ہوا ہے۔ 7 دہائیوں سے وڈیروں، جاگیرداروں، سرداروں اور اسٹیبلشمنٹ کے گٹھ جوڑ سے جاری سڑے بُسے نظام سے اُکتائے ہوئے عوام کو اپنی خوشحالی،سلامتی اور بہتر زندگی کیلئے عمران ہی واحد مسیحا اور امید نظر آتا ہے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وطن عزیز کی آبادی کا 65 فیصد نوجوان نسل پر مشتمل ہے جو اپنے گلوبل علم و شعور کے باعث نہ صرف حالیہ سیاسی نظام سے نفرت کرتے ہیں بلکہ ایک ایسے سیاسی و معاشی نظام کا قیام چاہتے ہیں جو لُوٹ مار، وراثتی اور مفاداتی اغراض اور طبقاتی کشمکش سے پاک ہو۔ ان حقائق کے پیش نظر موجودہ نا اہل و خود غرض سیاسی اشرافیہ اور ان کے ہرکاروں کو اپنی سیاسی موت صاف نظر آرہی ہے اور وہ اپنی بقاء کیلئے ہر وہ حربہ آزمانے پر کمر بستہ ہیں جو ان کو اپنی تباہی سے بچا سکے۔
عمران مخالف خود غرض حکومتی ٹولہ سیاسی و معاشی تباہ کاری کو اس انتہاء پر لے آیا ہے جہاں عوام کا جینا تو محال ہو ہی چکا ہے، بین الاقوامی طور پر بھی اس کا تاثر ایک ناکام ریاست کے طور پر سامنے آیا ہے۔ عالمی اشاراتی اداروں میں ریٹنگ انتہائی نچلی سطح پر ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ لیت و لعل میں ہے، ابھی تک معاملہ اسٹاف لیول پر التواء میں ہے اور وزیر خزانہ جلد خوشخبری کا راگ الاپنے میں مصروف ہیں، گویا نعرۂ فردا پر قوم کو ٹرخایا جا رہا ہے۔ بات اس حد تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اب تو ملک کی دفاعی و نیوکلیائی صلاحیت پر بھی سوال اُٹھ رہے ہیں۔ ہم نے گزشتہ ایک کالم میں سوشل میڈیا اور رضا ربانی کے حوالے سے نشاندہی بھی کی تھی، اب وزیر خزانہ کا سینیٹ کے گولڈن جوبلی اجلاس میں آئی ایم ایف کے حوالے سے اس ایشو پر تردیدی بیان کس وجہ سے دیا گیا یہ ایک معمہ ہے کہ ملک کے مالیات و معاشی امور کا وزیر نیوکلیئر کی بات کر رہا ہے۔ محاورہ ہے کہ رائی ہوتی ہے تو پہاڑ بنتا ہے، دوسری جانب بھارتی پروپیگنڈے پر امریکی سینیٹ کے جنرل کی وضاحت کہ پاکستان کا دفاعی نظام محفوظ ہے اور پاکستانی آرمی چیف سے مثبت تعلقات کا اظہار بے معنی نہیں ہو سکتا۔
اس تمامتر صورتحال میں نا اہل حکومت کی توجہ وطن کی سالمیت و عوام کے بہتر حالات کار و خوشحالی کے برعکس عمران خان کیخلاف زہر افشانی، اسے سیاسی منظر نامے سے ہٹانے، پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے ظالمانہ و بدترین ہتھکنڈوں پر ہی مرکوز ہے۔ 18 مارچ کو اسلام آباد تحریر اسکوائر کا منظر پیش کر رہا تھا تو زمان پارک میں فلسطین کی صورتحال تھی۔ یہ جبری و ظالمانہ کارروائیاں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنمائوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، مقدمات کئے جا رہے ہیں۔ حتیٰ کہ حملوں سے گریز بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔ تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گاڑی پر راکٹ لانچر سے حملے میں عاطف جدون حویلیاں تحصیل کے چیئرمین سمیت 10 افراد کو مار دیا گیا ہے۔ عمران خان کے ہمدرد صحافی صدیق جان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دیگر کی گرفتاریوں کے خدشات ہیں۔ ادھر پنجاب کے پٹھو وزیراعلیٰ محسن نقوی نے عمران دشمنی کی سند لینے اور اپنے آقائوں کی خوشنودی کیلئے پھر زمان پارک پر لشکر کشی جاری رکھی ہوئی ہے اور پولیس پر ہاتھ اُٹھانے والوں کو منطقی انجام کی دھمکی دیدی ہے۔
خبر تو یہ بھی ہے کہ اہم حکومتی شخصیت نے مارشل لاء لگانے اور عمران کا بندوبست کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ پی ٹی آئی کو کالعدم کرنے کی بھی باتیں چل رہی ہیں اور یہ سب اس لئے کیا جا رہا ہے کہ بزدلوں میں عمران کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں ہے اور وہ کسی بھی طرح انتخابات کا التواء کرنا چاہتے ہیں۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ حق و سچ کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا اور عمران آج حق کا استعارہ ہے، پوری قوم اس کے ساتھ کھڑی ہے اور کوئی بھی طاقت اسے کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتی۔
نور حق شمع الٰہی کو بجھا سکتا ہے کون
جس کا حامی ہو خدا اُس کو مٹا سکتا ہے کون
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here