محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے ایک زمانہ تھا کہ بے حیاء عریانیت اور غیر اخلاقی حرکات وسکنات ایک محدود دائرے میں ہوا کرتے تھے اور لوگ آزادانہ رائے سے بھی ہچکچاتے تھے ،سب کچھ پردے میں تھالیکن اس زمانے میںجہاں اور بہت سی تبدیلیاں جدت کے نام پر مسلط کی گئیں اور کچھ ہم نے بزات خود رضاکارانہ انداز میں اپنے اوپر لاد لیں اور ایک ایسے کوے بن گئے جو اپنی چال بھول کر ہنس کی چال اپنائے اب خود پریشاں ہیں کہ ۔یہ کیا ہورہا ہے ؟ یہ کیا ہوگیاہے ؟ یہ کب ٹھیک ہوگا ؟ یہ کیسے ٹھیک ہوگا ؟ اس کے پیچھے کون سازشی ہے کون کروا رہا ہے ؟اورآخر میں سب سے اہم اب ہمارا کیا بنے گا کالیا ؟ جس طرح ملک الموت کو کوئی مرد الزام نہیں ٹہراتا عین اسی طرح کوئی شیطانی کارستانی کو خیال میں نہیں لاتا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جب دنیا کے کچھ مغربی قصاب اونچی ہیل پہن کر اپنی نوکری انجام دیتے تھے توکسی شیطانی دماغ نے وہی اونچی ایڑی کسی صنف نازک کو پہنا کر جب اسکو کیٹ واک کا نام دیا اور اس دوڑ میں نہ جانے کتنی جواں سال لڑکیاں اپنے ٹخنے اور گھٹنے تڑوابیٹھیں اور اسکو پہن کر اسکے نتیجے میں جو اس صنف نازک کے ساتھ زیادتیاں ہوئیں انکا شمار کیا جائے تو آپ بہت حیران رہ جائیں گے لیکن ان کا زکر بھی کرنا گوارہ نہ کیا بلکہ اس تاج پہنی ایک حسینہ عالم کو دیکھ کر جو دیگر نوجوان خواتین اس بھیڑچال چلیں کے انکے گھر برباد ہوئے اور زندگیاں بھی مگر اس ایک تاج کے لالچ نے سرتاج سے فارغ کرادیا !
بس یہی دنیا ہے اور یہی ازلی دشمن شیطان ہے ہمیشہ ایک وسوسہ دیتا ہے دل میں اور ایک آئیڈیا جو اپنا لے وہ گیا اور جو لاحول پڑھ لے وہ بچ گیا۔ جب دنیا کھانے کے نام پر زبانی چکڑمبوں کے چکر میں سور کو کسی نہ کسی حالت میں پیٹ میں اتار رہے ہوںجیلاٹن کے نام اور کہیں انزائم کے نام اور کہیں E56, C 58 یا کوئی اور مورس کوڈ کی طرح کا خفیہ کوڈ نمبر جو جاکر ملتا سور سے ہے اور مسجدوں میں نوجوان نسل بڑی کرو فر سے بحث کررہی ہو کہ فتویٰ آگیا جب کیمیکلی تبدیلی سے سور کے جیلاٹن کو حاصل کیا حلال ہے !!!!تو اب کیا کیا جا سکتا ہے کیونکہ ہم تو اس اپنی اولادوں کے سامنے بھی دقیانوسی ہی ٹھرے نا ۔ رہے بیچارے بزرگو بھی اپنے ملکوں کے انکا حال سب سے پتلا ہے وہ اپنے ریٹائرمنٹ کی رقم نیشنل سیونگ سینٹر ز میں رکھ کر جب سود لاتے ہیں اوراسکو بحالت مجبوری استعمال کرتے ہیں تو اسکے زمہ دار وہ ہیں یا انکے جواں سال اولادیں جنکو انہوں نے ہمیشہ حلال روزی کھلائاور آج وہ اس حالت میں ہیں کہ انکو یہ کام کرنا پڑ رہا ہے !!! آپ بحیثیت معاشرہ اور فرد اور خاندان ایک ایسے دور میں آگئے جہاں نہ اگلے بنتی ہے اور نہ ہی نگلے لیکن معاشرہ اور ملت افراد کیمجموعے کا نام ہی ہے وہ بگاڑ جو بہت باریکی سے دنیا کے شیطانی دماغوں نے ہمارے گھروں میں داخل کرادیا اسکے اسباب جان کرایک ایک کرکے دور کئے جائیں پابند یاںشرع ہوں اور تبدیلی اپنے گھر سے لائیں خود کو بدلیں تو یہ معاشرہ بھی ایک دہائی بعد ایک الگ منظر پیش کرے گا ۔ اس دور میں جہاں دیکھو نفسا نفسی کا عالم ہے لوگ دنیا کے پیچھے بھاگ رہے ہیں مفاد پرستی میں رشتوں کا تقدس پامال ہورہا ہییہ سب ہماری آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے حق کو دبایا جارہا ہے اور ظلم کا بازار ہر طرف گرم ہے عام انسان کا جینا مشکل ہوگیا ہیوہ کسی نہ کسی طرح جدید غلامی کی چکی میں پس رہا ہے ۔۔ لوگوں کے درمیان نفرتیں بانٹی جارہی ہیں ان کو تقسیم در تقسیم کیا جارہا ہے اللہ پاک اس فتنہ سے ہر مسلمان کلمہ گو کو محفوظرکھے ایسے وقت سمجھدار انسان خاموش ہے اپنی عزت کی وجہ سے کچھ بولے تو اس کا خود ساختہ مطلب لیا جاتا ہے !!
اب تبدیلی کون لائیگا وہ صرف ہم لاسکتے ہیں کیسے فرد واحد اپنا محاسبہ کرے اور معاشرے کو اپنی زات مثبت بناکر پیش کردے بے لوث ہوجائے لوگوں کا دل دکھانا چھوڑ دے، اگر کام نہیں آسکتا تو کام نہ بگاڑے! بس یہ کم ترین اور اہم ترین کام بھی کرلیا تو کامیاب ہے لیکن یہ تبدیلی کی تمام ذمہ داری علما پر ڈال کر اور مزھبی مراکز کی سمجھ اگر اب بھی نظر انداز کردی گء تو بس یہی کہا جاسکتا ہے اللہ ہی حافظ ہمارے مستقبل کا اور اس نسل کا ۔
دعا ہے اللہ تمام مسلمانوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور ہم ایسے مسلمان بنیں جو ہمیشہ حق کے ساتھ ہوں نہ کہ باطل اوراسلام دشمنوں کے ساتھ ۔ کربلا کے وہ دنیا کے بہترین اصحاب تھے ہم بھی ویسے ہی ہوں نہ کہ کسی یزید کے آلہ کار (آمین)
٭٭٭