مساجد کی رونق!!!

0
48
رعنا کوثر
رعنا کوثر

امریکہ! ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ آباد ہیں۔ ہاں کرسچین کی کثیر تعداد ہے اس لئے کے یہ ان کا ملک ہے مگر دوسرے مذاہب کو بھی آزادی ہے کے اپنے لئے مساجد بنوائیں گردوارے بنوائیں، مندر بنوائیں۔ یہ 80 اور 90کے درمیان کی بات ہے نیویارک میں مسلمان اتنے زیادہ نہیں تھے اس لئے چند مساجد تھیں عید کی نماز کوئنز کے علاقے میں ایک ہال میں ہوتی تھی جس کا نام ایلکس لاج تھا، بروکلین کوئنز برانکس ہر جگہ سے لوگ وہاں پہنچتے اور نماز پڑھائی جاتی۔ خدا کا شکر ہے کے اب امریکہ میں ہر جگہ ہر سٹیٹ اور تقریباً ہر محلے میں مساجد ہیں خاص طور سے نیویارک اور اس سے محلق سٹیٹ نیوجرسی میں بہت مسجدیں بنائی گئی ہیں اور رمضان کے مبارک مہینے میں ان مساجد کی رونق دیکھنے کے قابل ہوتی ہے۔ ہر مسجد روزے داروں سے بھری ہوتی ہے جن مسجدوں میں روزہ کھولنے کا انتظام ہوتا ہے وہاں بے شمار لوگ افطار سے پہلے پہنچ جاتے ہیں۔ کچھ مساجد کے اردگرد جو ریسٹورنٹ ہیں ان میں مفت کھانا بٹ رہا ہوتا ہے۔ لوگ وہاں سے کھانا لے کر مساجد میں جاکر روزہ کھولتے ہیں یہ اہتمام ان لوگوں کے لئے ایک نعمت ہے جو اکیلے رہتے ہیں عمر رسیدہ ہیں اور کھانا پکانے کا اہتمام روزہ میں نہیں کرسکتے۔ یا وہ روزہ دار جو سارا دن جاب پر ہوتے ہیں۔ اکیلے ہیں اور کوئی پکانے والا نہیں ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی ان مساجد کے دروازے تمام ہی لوگوں کے لئے کھلے ہیں چاہے وہ تمام افراد خانہ کے ساتھ روز آئیں غریب ہوں کے امیر ہیں۔ مخیر حضرات اپنی طرف سے افطار اور سحری کا انتظام کراتے ہیں۔ خوب ہی رونق رہتی ہے ہر مسجد کی اپنی سجاوٹ ہے۔ اس کا بھی اپنا الگ ہی نور ہے۔ نمازی عشاء اور تراویح کے وقت اتنے ہوتے ہیں کے ہر مسجد میں جگہ ملنی بھی مشکل ہوتی ہے۔ اور صرف رمضان میں ہی نہیں جمعہ کے دن ظہر کی نماز میں بھی وہ تمام مساجد جو شہر میں ہیں۔ ان میں اردگرد کام کرنے والے مسلمان مازی شرکت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور مساجد بھری ملتی ہیں۔ مساجد کے لئے چندہ بھی خوب دل کھول کر دیا جاتا ہے۔ پوری پراپرٹی خریدنا کوئی آسان کام نہیں ہے مگر اتنا چندہ جمع ہو جاتا ہے کے باقاعدہ بلڈنگس خریدی گئی ہیں۔ زمین خرید کر مسجدیں بنوائی گئی ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کے وہ مسلمانوں کا یہ جذبہ قائم رکھے۔ اور مساجد کی رونق بھی قائم رکھے اور اس ملک امریکہ کو بھی قائم رکھے کے یہاں ہم سب آزادی سے اپنے لئے مساجد بنا رہے ہیں۔ نماز پڑھ رہے ہیں ورنہ اکثر ملکوں میں جو مسلمان ملک نہیں ہیں مذہب کی کوئی آزادی نہیں ہے اور بہت مشکل سے لوگ اپنے مذہب کی حفاظت کر پاتے ہیں اور اپنے کام کرتے ہیں۔
علامہ اقبال کا شعر ہے کے !
مسجد تو بنا لی پل بھر میں
ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی تھا
پل بھر میں نمازی بن نہ سکا
امید ہے کے ان مساجد کی رونق اور ایماں کی حرارت والے ہمیشہ قائم رہیں گے نسل درنسل یہ مساجد آباد رہیں گی۔ یہ کبھی گرجا یا مندر میں تبدیل نہ ہوں گی۔ آخری عشرہ میں اللہ ہماری دعائوں کو قبول کرے(آمین)۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here