سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی داشتہ!!!

0
60
حیدر علی
حیدر علی

ڈینیئلز اسٹورمی اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین اختلاف کی وجہ یہ تھی کہ وہ سابق صدر کی بہت ساری عادتوں سے تنگ آچکی تھی، مثلا”سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ مردانگی قوت میں اضافہ کرنے والی بے شمار دواؤں کا استعمال کیا کرتے تھے بعض اوقات جب وہ دونوں ساتھ سویا کرتے تھے تو ڈونلڈ ٹرمپ ہر دس منٹ بعدباتھ روم جاکر وہاں وائیگرا کی پلز یا دوسری دوا استعمال کیا کرتے تھے اگر سیکس کی خواہش یا مردانگی میں اضافہ کرنے والی دوائیں ختم ہوجاتی تو سابق صدر فورا”اپنی سیکرٹری کو فون کرکے مطلع کیا کرتے تھے کہ اُن کی سپلائی ختم ہوچکی ہے لہٰذا چند دِن بعد ہی ڈینیئلز اسٹورمی نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر یہ واضح کردیا تھا کہ اگر وہ وائیگرا یا دوسری دواؤں کے استعمال کو نہ روکا تو اُنہیں اُس کے معاوضہ میں دگنا اضافہ کرنا پڑیگا۔ مِس ڈینیئلز نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ اُس کی سابق صدر سے ملاقات 2006 ء میں اُس وقت ہوئی تھی جب وہ ایک چیریٹی گالف ٹورنامنٹ میں شرکت کیلئے لیک ٹاہو ، کیلیفورنیا کے ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھے، وہ اہلیہ کے ساتھ نہیں تھے کیونکہ وہ اُمید سے تھیں،مِس ڈینیئلز اُس وقت بھی جسم فروشی کے پیشہ سے وابستہ تھی لیکن اُس وقت اُس کا معاوضہ 300 سے 1000 ڈالر ہوا کرتا تھا، وقتا” فوقتا”اُس کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ پورن سٹار کے ذرائع سے بھی آتا تھا، یہ اُسکی پورن سٹار ہونے کا ہی تجربہ تھا کہ اُس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ہی نظر میں اپنا گرویدہ بنا لیا تھا، آج سے تقریبا17 سال قبل مِس ڈینیئلز کا سیکسی بدن یقینااتنا پُر کشش تھا کہ ہر ایرے غیرے کو دیوانہ بنا دیتا تھا. اُسکا سنہرا بدن ، نیم باز آنکھیں ، دلگداز جسم اور پھر آنکھوں کے اشارے اور ٹانگوں کی نمائش سے گناہوں کی دعوت دینا ایک کامیاب طوائف کے سارے لوازمات کو پورا کرتا تھا۔ اُن دونوں میں معاشقانہ جذبات ابھرنے میں زیادہ دیر نہ لگی، مِس ڈینیئلز اور ڈونلڈ ٹرمپ اُسی ہوٹل کے ایک کمرے میںبوس و کنار اور دھینگا مشتی سے ہمکنار ہوتے رہے،ڈونلڈ ٹرمپ معقول معاوضہ دینے میں کوئی تاخیر نہیں کی، بلکہ معاوضہ کے ساتھ ساتھ خدمت گزاری کا صلہ بھی باشکل ٹِپ دے دیا ،شاید مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون براگ اِس بات کی بھی کھوج لگارہے ہونگے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس طوائف کو دینے والی رقم کہاں سے آئی تھی۔ تاہم جدائی کے فورا” بعد مِس ڈینیئلز نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بلیک میلنگ کرنے کے وتیرہ پر اُتر آئی اور مطالبہ کیا کہ وہ اُسے ایک بھاری رقم ادا کریں ورنہ وہ ناجائز تعلقات کا بھانڈا پھوڑ دے گی بعد ازاں اُس کے مطالبے میں اِس شق کا بھی اضافہ ہوگیا کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے کر اُس سے شادی رچالیں تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اُس کی گیدڑ بھبکی کو بالکل خاطر میں نہ لایا اور یہ سوچ کر کہ ایک ہزار ڈالر ایک رات کی لینے والی طوائف اُنکا کیا بگاڑ سکتی ہے، کیاجیوری کے اراکین ایک طوائف کی کہانی سننا پسند کرینگے یا اُن کی شخصیت کو دیکھ کر مسحور ہوجائینگے؟مِس ڈینیئلز نے میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اُسکی دھمکیوں کو اُس وقت بالکل نظر انداز کردیا تھا،اور انہوں نے اُسے خاموش رہنے یا اُن کے خلاف کوئی باتیں کرنے سے کبھی بھی منع نہیں کیا تھا تاہم2016 کے صدارتی الیکشن سے چند دِن قبل ڈینیئلز کا مطالبہ پھر آیا اور اُس نے اپنے مطالبات کو دہرانا شروع کردیا ،جس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اُن کے وکیل مائیکل کوہن نے اُسے 130,000ڈالرکی رقم اپنی زبان بند رکھنے کی عوض دینے پر مجبور ہوگئے۔
زیادہ لالچ بری بلا ہے، اسٹورمی ڈینیئلز اپنے برانگیختہ بدن اور شاطرانہ چال کے ذریعہ کثیر دولت کمانے میں کامیاب ہوئی تھی ، لیکن اُس کے ہاتھوں سے وہ دولت اُسی طرح نکلنا شروع ہوگئی جس طرح وہ آئی تھی اور ساتھ ہی ساتھ اُسے لوگوں کی حقارت آمیز نگاہوں کا نشانہ بننا پڑ گیا، کیلیفورنیا کی ایک اپیل کورٹ نے اُسے ڈونلڈ ٹرمپ کو 122,000 ڈالرکی رقم بطور لیگل فیس کے حرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے، ڈینیئلز نے اِس امید پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہتک عزت کا ایک مقدمہ دائر کیا تھا کہ وہ اُن سے ایک اچھی خاصی رقم اینٹھنے میں کامیاب ہوجائیگی لیکن اپیل کورٹ نے اُس کے دعوے کو نہ صرف مسترد کردیا بلکہ اُسے حکم بھی دیا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سارے عدالتی اخراجات کو واپس کرے ، یہ اخراجات کی رقم تقریبا” 122,000 ڈالر بنتی ہے۔ ادھر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشہور ” ہش منی” ٹرائل کے جج جوان مرچن کو متعدد قتل کی دھمکیاں ملی ہیں، سابق صدر نے اپنے مقدمہ کے جج مرچن پر براہ راست الزامات بھی لگائے ہیں ، انہوں نے کہا ہے کہ جج جوان مرچن کی صاحبزادی لورن مرچن نے کمیلا ہیرس کے انتخابی مہم کیلئے کام کیا تھا اور اب وہ صدر جو بائیڈن کے انتخابی مہم کیلئے سرگرم ہیں،اُنہوں نے مزید کہا کہ جج جوان مرچن کی فیملی ”ٹرمپ ہیٹرز” ہے، جج جوان مرچن نے ٹرمپ آرگنائزیشن کے سابقہ ٹیکس فراڈ کے مقدمے میں اُس پر 1.6 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا، مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون براگ کو بھی ہلاک کرنے کی دھمکیاں ملی ہیں،اُنہیں ہزاروں خطوط ملے ہیں جن میں اُنہیں قتل کرنے کی دھمکیاں شامل ہیں،جج نے ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ دسمبر 4 کو حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here