جمہوری موچی…!!!

0
70
ماجد جرال
ماجد جرال

موچی کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کی اپنی چپل ہمیشہ ٹوٹی ہوئی ہوتی ہے، موچی کسی کے لیے نئے جوتے تیار کرتا ہے تو کسی کے پھٹے ہوئے جوتوں کو پیوند لگا کر انہیں دوبارہ زندگی عطا کرتا ہے۔پاکستان کے نظام میں پارلیمنٹ کا کردار بھی ایک موچی سے بڑھ کر نہیں، یہاں جمہوری اوزاروں کے ذریعے، آئینی چمڑے کو استعمال کرتے ہوئے ایسے قانونی جوتے تیار کیے جاتے ہیں جس سے پاکستان کے ہر ادارے اور افسران کے پائوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے، جو کسی بھی لمحے انہیں پائوں کے نیچے پارلیمنٹ اور اراکین پارلیمنٹ کو کچل کر رکھ دیتے ہیں۔تحفظ افواج و عدلیہ اور آزادی الیکشن کمیشن و بیوروکریسی سبھی اہم ہے مگر ان کو یہ سہولیات عطا کرنے والی پارلیمنٹ کو صرف سہولت حاصل ہے تو اتنی سی کہ اس بلڈنگ میں کوئی عدالت لگ سکتی ہے اور نہ ہی کوئی بریگیڈ قیام پذیر ہوسکتا ہے۔اس کے علاوہ قانون سازی کرنے والی اس عمارت کو کوئی تحفظ حاصل ہے اور نہ ہی پاکستانی نظام میں اس کی اہمیت نظر آتی ہے، پاکستان کی موجودہ صورتحال میں پارلیمنٹ بظاہر ڈٹ جانے کا جو ڈرامہ کر رہی ہے یہ زیادہ دیر چلنے والا نہیں،آج نہیں تو کل پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے۔دراصل پارلیمنٹ کو صرف آئین میں سپریم لکھا گیا ہے مگر آج تک اس کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ یہ خیال بالکل اسی طرح ہے جیسے پاکستانی نظام میں طاقت کا محور عوام ہیں مگر آج تک عوام طاقتوروں کے ہاتھوں ذلیل ہی ہوتی رہی ہے، پارلیمنٹ کو حقیقی معنوں میں اگر سپریم بنانا مقصود ہے تو اس کے لیے سیاسی جماعتوں کو وقار اور عالیہ کے ساتھ عشق چلانے کے چکر ختم کرنا ہوں گے، درحقیقت پارلیمنٹ کی مضبوطی پاکستان کے لئے وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔اب پارلیمنٹ کا کردار ایک موچی سے باہر نکلنا چاہئے جس آئینی چمڑے سے دیگر اداروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قانونی جوتے تیار کیے جاتے رہے ہیں،،،، ایک بار اسے اپنے لیے بھی استعمال کرتے ہوئے ایسی قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت تمام سیاسی معاملات پارلیمنٹ کے اندر نیک نیتی سے طے ہوں اور اس پر کسی قسم کی سیاسی چالبازیوں کے ذریعے اثرانداز ہونے والے رویوں کی حوصلہ شکنی ہو اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو پھر جمہوری موچی کے اپنے پائوں ہمیشہ پھٹے جوتے کے ہی اندر پھنسے رہیں گے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here